نہ کرو ایسا ورنہ مٹ جائے گا پاکستان ۔

کسی بھی ملک کی پہچان اس کی قومی زبان ہوتی ہے پاکستان کی قومی زبان اردو ہے ۔بات کی جائے پاکستان کی قومی زبان اردو کی اہمیت کی تو پاکستان میں اردو کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔قومی زبان کے ذریعے ہی ہم کسی بھی ملک کے ثقافتی اقدار کو جانتے ہیں ۔قومی زبان کے ذریعے تمام ملک آپس میں متحد رہتے ہیں ۔اردو زبان بہت سی زبانوں کا مجموعہ ہے اسے ہم لشکری زبان بھی کہتے ہیں ۔یہ بہت ہی میٹھی زبان ہے لیکن ہم نے اس کی قدر نہیں کی اور ہم نے ہمیشہ سے انگریزی کو ترجیح دی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج تک ہم ترقی نہیں کر سکے کوئی بھی قوم ہو وہ صرف اپنی قومی زبان کے ذریعہ ترقی کر سکتی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو امریکہ کو تو آمریکہ نے اپنی قومی زبان کے ذریعے پوری دنیا پر چھائی ہوئی ہے ا۔نہوں نے اپنی زبان کے ذریعے ہی ترقی کی ہے ۔لیکن ہمارا ملک پاکستان جس میں طالب علموں کو اردو بولنے میں بھی شرمندگی محسوس ہوتی ہے اور انگریزی زبان بولنے پر بڑا فخر محسوس کرتے ہیں اس سے صاف ظاہر ہوتا ھیکہ پاکستان کو آزاد ہوئے 73 سال ہو گئے ہیں ۔ لیکن آج بھی ہمارے ذہن انگریزوں کی غلامی کر رہے ہیں اسی لئے ہم انگریزی کو اتنی زیادہ اہمیت دیتے ہیں ۔پاکستان میں تمام لوگوں نے اپنی قومی لباس شلوار قمیض کو چھوڑ کر دوسری قوموں کے لباس کو اپنا لباس بنا لیا ہے۔بے حیائی عروج پر ہے ۔پاکستان میں خواتین کا لباس دیکھ کر شرم آتی ہے پاکستان کی اداکار لباس میں بھارت کی اداکاروں کے شانہ بشانہ ہیں۔سر پر دوپٹہ نہیں ،ایک بازو نہیں ،لباس اتنا باریک کے سب واضح دکھائی دیتا ہے ۔ جبکہ مسلمانوں کے لئے قرآن کریم میں ارشاد ہے ۔

ولاتبرجن تبرج الجاھلیتہ الاولی۔(احزاب ۳۳ )اور بناو سنگار نہ دکھاتی پھرو جس طرح پہلے جاہلیت کے دور میں اپنے حسن و سنگارکی نمائش کرتی تھیں۔ عورتوں کا بن ٹھن کر باہر نکلنا’ چست اور عریاں لباس پہن کر اپنے جسموں کی نمائش کرنا’ چم چم کرتے زیوروں میں دلنوازی کی اداوں کے ساتھ پھرنا ‘ اور پوڈروں اور غازوں سے پری پیکر بن کر مردوں کو دعوت نظارہ دینا وہ بدترین برائیاں ہیں جن میں لوگ اسلام سے پہلے دورجاہلیت میں مبتلا تھے۔ہماری پستی کا سبب یہی ہے کہ ہم اپنے دین اسلام کو بھلا بیٹھے ہیں ۔اپنے خدا کو ناراض کر بیٹھے ہیں ۔دین اسلام کے احکامات کو بھلا بیٹھے ہیں ۔

قومی زبان کو چھوڑ کر انگریزی کو اپنی زبان بنا لیا ہے ہم اسلام سے دور ہوتے جا رہے ہیں اگر اردو کی اہمیت کی بات کی جائے تو حال ہی میں وزیر تعلیم شفقت محمود نے فیصلہ کیا کہ نہم کلاس کے اردو، اسلامیات، مطالعہ پاکستان اور انگریزی کا امتحان نہیں لیا جائے گا میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے طلباء کی اردو اتنی اچھی ہے کہ ان سے اردو کا امتحان نہیں لیا جا رہا ۔یا اردو سے زیادہ کیمیا طبیعات زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔اردو، اسلامیات یہی وہ مضامین ہیں جو ایک طلبہ کے لئے بہت زیادہ ضروری ہوتے ہیں ان کے امتحانات لیے جانے چاہیے تھے ۔ اردو کی افادیت روز بہ روز کم ہوتی جا رہی ہے اردو کے پڑھنے والے روز بروز کم ہوتے جا رہے ہیں ۔اگر ایسا ہی چلتا رہا تو ایک وقت ایسا آئے گا کہ ہمارے ملک میں ایک باشندہ بھی ایسا نہ ہو گا جسے اردو پڑھنی آتی ہوگی۔ آنے والی نئی نسل جو کہ سے انگریزی کو ضروری سمجھتی ہے .ہمارے چلے جانے کے بعد ہماری تہذیب کو اگلی نسل تک پہنچانے کا صرف اور صرف ہماری زبان ہی ایک واحد ذریعہ ہے ۔لہذا ہمیں اپنی قومی زبان قومی لباس اور اپنے مذہب کی حفاظت ،اور زبان کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ ہماری قومی زبان اردو کی اہمیت حاصل ہو ۔
 

Shazia Hameed
About the Author: Shazia Hameed Read More Articles by Shazia Hameed: 23 Articles with 25155 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.