پاک چین لازوال سفارتی تعلقات کے سنہرے 70سال۔

کہتے ہیں بچپن کی دوستی بہت مضبوط ہوتی ہے جس میں نا کوئی غرض شامل ہوتی ہے ناہی کسی مقصد کا حصول ،ایسی ہی ‏ایک مظبوط دوستی دو دوست ممالک کے درمیان بچپن سے قائم ہے جو ہر دکھ سکھ کی گھڑی میں ایک دوسرے کے ‏ساتھ کاندھا ملائے کھڑے ہوتے ہیں ۔
کہتے ہیں بچپن کی دوستی بہت مضبوط ہوتی ہے جس میں نا کوئی غرض شامل ہوتی ہے ناہی کسی مقصد کا حصول ،ایسی ہی ‏ایک مظبوط دوستی دو دوست ممالک کے درمیان بچپن سے قائم ہے جو ہر دکھ سکھ کی گھڑی میں ایک دوسرے کے ‏ساتھ کاندھا ملائے کھڑے ہوتے ہیں ۔
آج سے 72 سال پہلے یکم اکتوبر 1949 کو طویل ترین خانہ جنگی کے بعد جب چین نے آزادی حاصل کی تھی تو چین کے ‏عظیم رہنما چئیر مین جناب ماوزے تنگ نے دارلحکومت بیجنگ کے مرکز میں واقع تھیان من کے مرکزی دروازے کے ‏چبوترے پر کھڑے ہوکر عوامی جمہوریہ چین کے قیام کا اعلان کیا اس اعلان کے بعد پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک تھا جس ‏نے چین کی حیثیت کو تسلیم کیا تھا اس اہم موقع کے دو برس بعد اکیس مئی 1951 کو چین اور پاکستان کے درمیان ‏باقاعدہ طور پر سفارتی تعلقا ت قائم ہوئے۔ ‏
پاکستان اور چین کے 21 مئی 1951 کو قائم ہونے والے سفارتی تعلقات کو آج 70 سال ہوگئے، ان 70 سالوں میں ‏چین اور پاکستان میں کئی حکومتی ادوار آئے دنیا میں کئی واقعات رونما ہوئے مگر کبھی بھی پاکستان اور چین کے تعلقات ‏میں فرق نہیں آیا، یوں تو پاکستان کے کئی دوسرے ممالک سے بھی دوستانہ تعلقات ہیں لیکن وہ تعلقات حکومتی سطح تک ‏ہی محدود ہیں چین سے دوستانہ تعلقات کو عوامی سطح پر خاصی پذیرائی حاصل ہے چین نہ صرف پاکستان کا ایک بہترین ‏دوست ہے بلکہ ایک قریبی ہمسایہ بھی پاکستان جب بھی کسی مشکل سے دوچار ہوا اور اس نے عالمی دنیا کی طرف نگاہ ڈالی ‏تو جو ملک سب سے قریب ترنظر آیا وہ چین تھا۔
‏ پاکستان اور چین محظ جغرافیائی لحاظ سے پڑوسی ہونے کے ناطے ہی ایک دوسرے کے قریب نہیں بلکہ دونوں ملکوں ‏کے عوام کے درمیان بھی مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے دونوں ملکوں کے عوام کے عالمی امورامن پسندی اور باہمی احترام ‏کے حوالے سے خیالات بھی یکساں ہیں ۔چین اقوام متحدہ کے بانی ممالک میں شامل ہے اس وجہ سے چین کو سلامتی ‏کونسل میں ویٹو کا حق بھی حاصل ہے دوعشروں تک مغرب کی چین دشمنی کی وجہ سے اسے اقوام متحدہ میں اپنے جائز ‏مقام سے محروم رہنا پڑا۔ 25اکتوبر1971چین کی سفارتی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اس روز ‏اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت کے ساتھ عالمی ادارے میں چین کی مراعات بحال کردیں ۔چین کی اقوام ‏متحدہ میں یہ غیر معمولی کامیابی دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک کے لئے بھی غیر معمولی اہمیت رکھتی تھی کیوں کہ چین ہر ‏فورم پر ترقی پذیر ممالک کے حقوق کے لئے آواز اٹھاتا رہا ہے مراعات کی بحالی کے بعد چین چھوٹے اور کمزور اقوام ‏کے تحفظ کے لئے موثر کردار ادا کر رہا ہے اقوام متحدہ میں سیٹ کی بحالی کے بعد چین نے عالمی برادری سے تعلقات کو ‏فروغ دےنے پر توجہ دی 1970کے عشرے کے اختتام تک چین نے 120ممالک سے سفارتی تعلقات قائم ‏کرلئے تھے جن میں امریکہ کے ساتھ سفارتی تعلقات کا قیام بھی ایک اہم پیش رفت قرار دیا جاسکتا ہے، شنگھائی ‏تعاون تنظیم ،کوریا کی جوہری قوت کے حوالے سے چھ ملکی مذاکرات ،چین افریقن تعاون تنظیم ،بیجنگ سربراہ اجلاس ‏ایشیاءیورپ میٹنگ سے لے کر لندن میں جی ٹونٹی سربراہ اجلاس تک چین نے ہر فورم میں اپنے فعال کردارکی وجہ سے ‏اپنی حیثیت منوالی ہے ، ایک ابھرتی ہوئی اقتصادی قوت ہونے کے ناطے بھی چین نے عالمی معاملات میں اہم کردار ادا ‏کیا ہے اور قوموں کی برادری میں چین کی اہمیت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے چین دنیا کا تیسرا ملک ہے جس نے انسان ‏بردار خلائی جہاز خلاءمیں بھیجے 70 سال قبل جب چین آزاد ہوا تھا تو خلاءکو تسخیر کرنے سمیت وہ کامیابیاں خواب ‏معلوم ہورہی تھیں جنہیں آج چین نے اپنی محنت کی بدولت تعبیر کاجامہ پہنایا ہے ۔
رواں سال چین نے مریخ پر اپنا خلائی ربوٹ کامیابی سے اتار کر امریکہ کی مساوی حیثیت حاصل کرلی ، جہاں پوری دنیا ‏جو 2019 سے اب تک کورونا کی موجودہ وباء کے شکنجے میں جکڑی ہوئی ہے ، چین اس وباء کو شکست دینے والا پہلا ملک ‏بن کر ابھرا، چین کویڈ 19 سے بچاؤ کی دوا تیار کرلی اور ان حالات میں اپنے دیرینہ دوست پاکستان کی بھر پور مدد کی ‏پاکستان میں کورونا کی وبا ء پھوٹتے ہی چین جہاں اپنے ملک میں اس وبا سے نبرد آزما تھا وہیں اپنے دوست پاکستان کی بھی ‏طبی امداد کردرہا تھا کویڈ 19 سے محفوظ رہنے کی طبی سامان اور آلات مسلسل فراہم کر رہا تھا اور اب چین ہی وہ واحد ‏ملک ہے جس نے سب سے پہلے کورونا ویکسین پاکستان پہنچائی جو الحمداللہ پاکستانی عوام کو لگائی جارہی ہے۔ ‏

چین پاکستان سے اپنی دوستی روز بروز مضبوط کررہا ہے نت نئے منصوبوں پر کام کیا جارہاہے چین پاکستان کے ہر شعبہ ‏میں نہ صرف سرمایہ کاری کررہا ہے بلکہ اپنے تعاون کی بھی پیش کش کرتا رہتا ہے ، چین پاکستانی اور چینی عوام کو ایک ‏دوسرے کے قریب لانے کے لیئے بھی کوشاں ہے جس کی ایک جیتی جاگتی مثال چائینا ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس ‏بھی ہے جو پاکستانی سامعین کے لیئے اردو زبان میں روزآنہ کئی پروگرام نشر کرتا جس میں زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق ‏بہت سی معلومات فراہم کی جاتی ہیں چائیناء ریڈیو انٹرنیشنل کی نشریات ایف ایم 98 دوستی چینل کے ذریعہ بھی پاکستان ‏کے کئی شہروں میں نشر کی جاتی ہیں جن کے سننے والوں کی تعداد میں خاصہ اضافہ ہوچکا ہے جہاں سے پاکستان کی مشہور ‏اور معروف شخصیات کے انٹرویو ز، چین اور پاکستان میں منائے جانے والے ایسے تہوار جو دونوں قوموں میں مشترکہ ‏انداز میں منائے جاتے ہیں ، پاکستانی طالب علموں کی چین میں تعلیم کے حوالے سے رہنمائی ، چین میں زیر تعلیم طالب ‏علموں کے انٹرویوز ، قدیم چین کے طریقے علاج اور روز مرہ زندگی میں پائی جانے والی عام بیماریوں کے چینی علاج ‏بتائے جاتے ہیں یہ ایک بہت موثر ذریعہ ہے چین اور چینی قوم کے رسم رواج جاننے کے لیئے ، چینی لڑکیاں تمام غیر ‏ملکیوں پر اپنے شریک حیات کے لیئے پاکستانی لڑکوں کو ترجیح دیتی ہیں جس کی ایک بڑی وجہ دونوں کی طرز زندگی میں ‏خاصی مماثلت کا پایا جانا ہے یوں تو چین میں بہت سے مذہب اور عقیدے کے ماننے والے لوگ آباد ہیں جن میں زیادہ ‏تر بدھا مذہب کے ماننے والے ہیں لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ چین میں دین اسلام بہت تیزی سے پھیل رہا ‏ہے جس کی بڑی وجہ چین میں مذہبی آزادی ہے کسی بھی غیر مسلم چینی لڑکی کو مسلم لڑکے سے شادی کرنے کے لیے ‏اسلام قبول کرنے کی مکمل آزادی ہے اسے کسی بھی شدد پسندی کا کوئی سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔
‏ ‏
چین میں کئی علاقوں میں مسلمان کثیر تعداد میں آباد ہیں جن میں لاکھوں تعداد ان چینی مسلمانوں کی بھی ہے جو پیدائشی ‏ہی مسلمان ہیں جس کی وجہ سے وہاں مسلمانوں کے وسیع کاروبار ہیں جن میں حلال اشیاء کے بڑی مارکیٹیں ہیں اور کئی ‏مساجد ہیں صرف بیجنگ میں 70 مساجد ہیں جس میں سب سے بڑی اور مشہور مسجد نیو جے کی جامع مسجد ہے مسجد کے ‏قریب ہی نیو جے مارکیٹ ہے جس میں حلال گوشت اور دیگر حلال اشیاء کے علاوہ مسلمانوں کے روزمرہ زندگی میں ‏استمال ہونے والی اشیاء دستیاب ہیں ، اسی طرح چین کاایک اور شہر ہے شان چو جہاں کئی صحابہ کرام کی قبریں موجود ہیں ‏جونبی کریم ﷺ کے کہنے پر دین اسلام کی دعوت دینے یہاں آئے تھے اور یہیں سکونت اختیار کی اور شادیاں کیں ‏جن کی نسلیں اب بھی یہیں مقیم ہیں یہ شہر مسلمان عرب تاجروں کی وجہ سے بھی بہت مشہور ہے۔

بیسویں صدی کی ساٹھ کی دہائی میں چین اور پاکستان نے ایک ساتھ مل کر تمام تر مشکلات پر قابو پاتے ہوئے شاہراہ ‏قراقرم کی تعمیر کی اس عظیم منصوبے کے کامیاب تکمیل کے لیئے اس پر کام کرنے والے دونوں ملکوں کے بہت سے ‏کارکنوں نے اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کیئے۔سن 2008 میں چین کے جنوبی مغربی صوبے چھوائیں علاقے میں ‏شدید زلزلے کے بعد پاکستان نے فوری طور پر اپنی امداد روانہ کی جسے بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا ۔ گذشتہ سال اپریل ‏کے ابتداء میں چین کی بحریہ کے جنگی جہاز نے یمن میں پھنسے 176 پاکستانی باشندوں کو بحفاظت وطن عزیز پاکستان کو ‏پہنچایا اس طرح کی بے شمار مثالوں سی یہ ثابت ہوا کہ چین اور پاکستان کی دوستی پہاڑوں سے بلند سمندر سے گہری شہد ‏سے میٹھی اور فولاد سے مضبوط ہے ۔
پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کی تعمیر کا مقصد ملک کے عوام کیلیے فوائد کا حصول ہے اور بالخصوص بلوچستان ‏اور خیبر پختونخوا بھی اس منصوبے سے خصوصی طور پر مستفید ہوں گے اقتصادی راہداری کے اس جامع منصوبے کے ‏تحت بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے کئی بڑے منصوبے بھی شامل ہیں جن میں سے بلوچستان میں گوادر بندر گاہ کا قیام ‏،ایکسپریس وے اور بین الاقوامی ایئرپورٹ کی تعمیر بھی شامل ہیں جبکہ خیبر پختونخوا میں قراقرم ہائی وے کے دوسرے ‏مرحلے میں اعلیٰ درجے کی سڑک کی تعمیر کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ اقتصادی راہداری منصوبے سے چھوٹی، درمیانی اور ‏لمبی مدت کے لیے فوائد حاصل ہوں گے جن سے اس خطے میں خوشحالی اور اقتصادی استحکام آئے گا۔ اقتصادی راہداری ‏کے اجتماعی منصوبے کے ایک حصے کے طور پر پاکستان میں صنعتی زونز بھی قائم کیے جا رہے ہیں جس سے معیشت کے ‏مختلف شعبوں میں ترقیاتی عمل میں تیزی آئے گی۔ منصوبے کی تکمیل سے پاکستان میں ماحولیات اور آب و ہوا پر بھی ‏خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور اس سے پاکستان میں قومی یکجہتی کو فروغ اور استحکام حاصل ہوگا۔ اقتصادی ‏راہداری کا منصوبہ کاشغر، ژینگ جیانگ اور پاکستان بھر سے ہوتا ہوا آخر میں جنوبی بندرگاہ گوارد تک جا رہا ہے ۔

امریکی جریدے وال اسٹریٹ آف جرنل کی پاک امریکہ اور پاک چین تعلقات اوردونوں ممالک کی جانب سے ‏پاکستان کی امداد کے حوالے سے ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا کہ امریکہ اس میدان میں چین سے پیچھے رہ گیا ہے، چین ‏پاکستان میں 46ارب ڈالر کی سرمایہ کار کر رہا ہے جبکہ امریکہ کی جانب سے 2009سے اب تک مختلف مد میں دی گئی ‏کل امداد صرف 5ارب ڈالر ہے۔ رپورٹ کے مطابق چینی تاریخ میں کسی دوسرے ملک میں سب سے زیادہ سرمایہ ‏کاری 46ارب ڈالر کی ہے اور یہ چین پاکستان تجارتی راہداری حقیقت بننے کو تیار ہے، چینی صدر کے دورہ ایشیاء میں ‏نئے عہدکا آغاز ہو گا، 15سال میں 2000میل کا سڑکوں کا جال گوادر بندرگاہ تک بچھایا جارہا ہے ، چین کی 46ارب ‏ڈالر کی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری سے تجارت اور ٹرانسپورٹ روٹ کے نئے عہد کا آغاز ہو گا جو امریکہ کیلئے بہت بڑا چیلنج ‏ہے کیونکہ چین اب اس خطے میں اپنا تسلط قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے نام سے ‏جاری منصوبوں سے اقتصادی اور سیکیورٹی خدشات ختم ہوں گے۔ ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ گیم چینجر ثابت ہو رہا ‏ہے اور یہ وسیع پالیسی کا منصوبہ ہے جسے ون بیلٹ ون روڈ کا نام دیا گیا ہے، یہ چین کو ایشیائی اور یورپی ممالک کی منڈیوں ‏سے ملائے گا۔ رپورٹ کے مطابق چین کیلئے دہشت گردی سے متاثرہ ملک میں بڑے منصوبوں کا آغاز ایک بڑا چیلنج ہے ‏۔ منصوبے کا بڑا حصہ توانائی پر منحصر ہے اور اس سے پاکستان میں توانائی کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی، تاہم ‏پاکستان کو دی جانے والی امداد کے معاملے میں چین آگے نکل گیا ہے اور امریکہ پیچھے رہ گیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق ‏امریکہ کے مقابلے میں چین توانائی کے شعبے میں33.79ارب ڈالر شاہراؤں پر 5.90 ارب ڈالر، ریل پر 3.69، ‏ماس ٹرانزٹ لاہور میں 1.60 ارب ڈالر، گوادر پورٹ پر 0.66ارب ڈالر، چائنا پاکستان فائبر آپکٹس پر 0.04 ‏ارب ڈالر خرچ کرے گا جو کہ مجموعی طور پر45.69 ارب ڈالر بنتا ہے، اس طرح چین امریکہ سے بازی لے گیا۔
‎ ‎
جہاں دنیا کے کئی ممالک پاک چین دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں وہیں کچھ ممالک کو یہ دن بدن مضبوط ہوتی دوستی ‏ایک آنکھ نہیں بھاتی اور مختلف سازشوں کے ذریعے ان دونوں دوست ممالک کے تعلقات میں دراڑ ڈالنے میں ‏مصروف ہیں جو اب تک بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہیں اور ان شااللہ مستقبل قریب میں بھی ناکام رہیں گی۔
 Arshad Qureshi
About the Author: Arshad Qureshi Read More Articles by Arshad Qureshi: 141 Articles with 150716 views My name is Muhammad Arshad Qureshi (Arshi) belong to Karachi Pakistan I am
Freelance Journalist, Columnist, Blogger and Poet, CEO/ Editor Hum Samaj
.. View More