تحفظ ناموس رسالت ﷺ کیلئے عالم اسلام کا اتحاد ضروری۔عمران خان

پاکستان میں ناموس رسالتمآب صلی اﷲ علیہ و سلم کے سلسلہ میں20؍ اپریل کو قومی اسمبلی میں ایک قرار داد پیش کی گئی جس میں فرانس کے رسالے چارلی ہیبڈو میں خاتم النبیےن حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ و سلم کی شان اقدس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی پرزور مذمت کی گئی۔ قومی اسمبلی کے رکن امجد علی خان نے قرارداد پیش کی ۔ قرارداد میں کہا گیا کہ فرانسیسی رسالے نے پہلی مرتبہ 2015میں پیغمبر اسلام ﷺ کے توہین آمیز خاکے شائع کئے اور دنیا بھرکے اسلامی ممالک کی جانب سے شدید ردّعمل اور پرُزور احتجاج کے باوجود ایک بار پھر دانستہ طور پر یہ کوشش کی گئی ہے جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر مذہبی ہم آہنگی اور عمل کو نقصان پہنچانا ہے۔ قرار داد میں کہا گیا ہیکہ فرانسیسی صدر کی جانب سے آزادی اظہار کے نام پر کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے والے عناصر کی حوصلہ افزائی قابلِ افسوس ہے ۔ قرارداد میں ایوان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کے بارے میں تفصیلی بحث کرے۔ تمام یورپی ممالک بالخصوص فرانس کو اس معاملے کی سنگینی سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ تمام اسلامی ممالک کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے تاکہ رسول معظم ﷺ کی عزت و ناموس کے مسئلے کو عالمی فورمز پر ملکر اٹھایا جاسکے۔ قرار داد میں بین الاقوامی معاملات کا فیصلہ کرنا صرف ریاست کا اختیار ہے اور کوئی انفرادی گروپ یا پارٹی اس سلسلے میں دباؤ نہیں ڈال سکتی۔ قرار داد میں صوبائی حکومتوں سے کہا گیا ہیکہ تمام ضلعوں میں احتجاج کیلئے خصوصی مقامات کا تعین کریں تاکہ لوگوں کی روزمرہ زندگی متاثر نہ ہو۔ قومی اسمبلی کے ارکان نے منگل کو پیش کی گئی قرار داد پر بحث شروع کی اور یہ سلسلہ اگلے اجلاس میں جاری رکھنے کی امید کی گئی تھی لیکن جمعہ کے روز ایسا نہیں کیا گیا جس کے بعد اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی صدارت میں منعقد ہونے والی کارروائی کے دوران مطالبہ کیا کہ ناموس رسالت کے معاملہ پر ایک مشترکہ قرار داد پیش کی جائے اور اس سلسلے میں قومی اسمبلی میں بحث کی جائے جبکہ حکومت کی جانب سے یہ معاملہ ایک خصوصی کمیٹی کے سپرد کرنے کی تجویز بتائی جارہی ہے۔مسلم لیگن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم جاننا چاہتے تھے کہ ناموس رسالتﷺ کی قرار دادا آج کے ایجنڈے میں کیوں شامل نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت کی قرارداد کو خصوصی کمیٹی کو سپرد کرنے کے بجائے ایوان میں ہی اس پر بحث کی جائے۔ اب عمران خان حکومت کیا چاہتی ہے یہ وہی جانتے ہیں،ذرائع ابلاغ کے مطابق بتایا جارہا ہے کہ حکومت فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنا نہیں چارہی ہے ۔واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرار داد پیش کرنے کے لئے حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان معاہدہ ہوا تھا ۔ حکومت نے 20؍ اپریل اس کی ڈیڈ لائن دی تھی ۔ تحریک لبیک کی جانب سے تاریخ کے قریب آنے پر حکومت کو احتجاج کی وارننگ دی گئی تھی جس کے بعد تحریک کے سربراہ سعد رضوی کو گرفتار کیا گیا تھا اور پھر حالات انتہائی سنگین نوعیت اختیار کرگئے تھے ۔ان حالات کے پیشِ نظر حکومت پاکستان نے تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیاجو کامیاب رہا اور حکومت نے 20؍ اپریل کو اپنے وعدے کے مطابق قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کردی۔ قرارداد پیش کرنے سے ایک روز قبل پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جو تحریک لبیک پاکستان( ٹی ایل پی) کا مقصد ہے، وہی میرا مقصد ہے۔گذشتہ چند روز سے ملک میں جاری مظاہروں کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال پر قوم سے خطاب میں انہوں نے کہاکہ ’’میرے پاکستانیوں جو گذشتہ ہفتے افسوسناک حالات ہوئے، اس کی وجہ سے میں نے فیصلہ کیا کہ آپ کے سامنے آؤں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ’’ پاکستان پہلا ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا، اس ملک کے لوگ چاہے گنہگار ہوں یا چاہے وہ اسلام پر صحیح عمل کرتے ہوں یا نہیں لیکن نبی پاک ﷺ کی شان میں گستاخی ہو تو ان کے دل کو تکلیف ہوتی ہے لیکن یہ تکلیف صرف ہمیں ہی نہیں ہوتی بلکہ پوری دنیا کو ہوتی ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ٹی ایل پی جس مقصد کے لئے لوگ نکال رہی ہے ، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں وہی میرا مقصد ہے، ہم بھی چاہتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی نہ ہو، لیکن ہمارا طریقہ کار الگ ہے۔پاکستانی وزیر اعظم عمران خان ہی وہ عالمی رہنما ہیں جنہوں نے سب سے پہلے عالمی سطح پر ایک مسلم حکمراں کی حیثیت سے آقائے دوعالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی شان میں فرانس کی میگزین میں شائع گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد آواز اٹھائی۔عمران خان کا کہنا ہیکہ سیاسی اور دینی جماعتوں کا مذہب کو استعمال کرنا افسوسناک ہے جس سے ملک کو نقصان پہنچتا ہے ، اس طرح دین کی کوئی خدمت نہیں ہورہی، انہوں نے اس عزم کے ساتھ کہاکہ مسلم ملکوں کو ساتھ ملاکر اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔وزیر اعظمنے کہاکہ ملک میں بد قسمتی سے دینی اور سیاسی جماعتیں اسلام کو غلط استعمال کرتی ہیں اور خود کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ہم سارے پاکستانی حضرت محمد ﷺ سے محبت اور عشق کرتے ہیں، اپنے ملک میں توڑپھوڑ سے کسی اور کوفرق نہیں پڑے گا کیونکہ بعض مغربی ممالک مسلم ممالک کی دل آزاری کرتے ہیں ، پاکستان کے تمام لوگ نبی کریم ﷺ سے محبت کرتے ہیں ، افسوس دین اور نبی کریم ﷺ سے پیار کا غلط استعمال کیا جاتا ہے ، ناموس رسالتﷺ کے تحفظ کیلئے ہم سب ایک ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ وقت بھی آئے گا جب مغرب میں بھی شان رسالت ﷺ میں گستاخی کا سوچ کر خوف آئے گا،عمران خان کا کہنا ہیکہ انہوں نے مسلم ممالک کے سربراہوں کو ملاکر مہم کا آغاز کیا ہے۔ مسلم ملکوں کو ساتھ لے کر اقوام متحدہ ، یورپی یونین میں یہ مسئلہ پیش کریں گے، مغرب میں ہمارے نبی کریم ﷺ کی توہین سے ہمیں یہاں تکلیف ہوتی ہے انہیں فرق نہیں پڑتا، جب ہم مسلم ملکوں کے سربراہوں کو ملاکر مہم چلائیں گے تو سب کو فرق پڑے گا۔سب ملکر مہم چلائیں گے تو مغرب میں تبدیلی آئے گی، ہم اپنے ملک میں توڑپھوڑ کرتے رہینگے تو انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا، وہاں ہر تھوڑی دیر کے بعد فتنہ کردیاجاتا ہے اور نقصان ہم اپنا کرلیتے ہیں ۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ میری مہم سے ہم ہمیشہ کے لئے اس مسئلہ کا حل نکال لینگے۔حکومت نے تو سفیر کو ملک بدر کرنے کے لئے 20؍ اپریل کو قرار داد پیش کردی ہے جبکہ اس موقع پر ایوان سے پاکستان پیپلز پارٹی نے پائیکاٹ کیا ہے ۔ قومی اسمبلی میں قرار داد اکثریت رائے سے منظور کرلی گئی ہے تاہم اس کے بعد اظہار خیال کے دوران سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور ان دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔بتایا جاتا ہیکہ شاہد خاقان عباسی نے اسپیکر ڈائس کے قریب پہنچ کر کہنے لگے کہ’’آپ کو شرم آنی چاہیے میں جوتا اتار کرماروں گا‘‘جس پر اسپیکر اسد قیصر نے انہیں جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیشہ ایسا ہی کرتے ہیں اپنی حد میں رہیں، میں بھی وہی کام کرونگا ، اپنی زبان درست کریں اوراپنی نشست پرواپس جاکر بیٹھیں۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ عباسی نے یہ الفاظ کیوں اور کس کے لئے کہے۔ البتہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی مولانا طاہر اشرفی نے اس واقعہ کے بعد کہاکہ اپوزیشن کا قرارداد پر رویہ افسوسناک ہے، جوتے مارنے کی بات قابلِ مذمت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی تعاون کی تنظیم کے ساتھ ہم نے بات کی ہے امت مسلمہ اسلاموفویا اور ناموس رسالت ﷺ کے مسئلے پر متحد ہے،اسلامی ممالک کی تنظیم کے ساتھ مل کر اس مسئلے کے حل کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ اقوام متحدہ میں اس مسئلے پر مستقل بنیادوں پر قانون سازی کی ضرورت ہے، پاکستان کی قرار داد تھی کہ اقوام متحدہ میں مسئلے پر قانون سازی کی جائے۔ اب دیکھنا ہیکہ قرار داد پر مزید کس قسم کی بحث ہوتی ہے اور مسئلہ کیا نوعیت اختیار کرتا ہے ۔

پاکستان میں تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی کو 12؍ اپریل کو گرفتار کرلیا گیا تھا انکی گرفتاری کے بعد ملک بھرمیں بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوگیا تھا اور حالات انتہائی سنگین نوعیت اختیار کرگئے تھے۔ اس سلسلہ میں ذرائع ابلاغ کے مطابق 21؍ اپریل کو وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ7گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد معاملات طے پاگئے،انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلا احتجاج ہوا ہے جس میں 700پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ اس طرح سنگین حالات کے بعد حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے دہشت گرد ایکٹ کے تحت اس پر پابندی عائد کردی تھی اور ملک میں انٹر نیٹ سروسز بھی بند کرددیئے گئے تھے۔ حکومت اور تحریک کے قائدین کے درمیان طویل بات چیت کے تین دورکے بعد معاملہ اختتام کو پہنچا ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق منگل کے روز تحریک لیبک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی کو رہا کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے اورقومی اسمبلی میں قرارداد بھی پیش کردی گئی ہے جبکہ جن افراد کو احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا۔ اس سلسلہ میں وزیر داخلہ نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران بتایاکہ ایم پی او کے تحت گرفتار افراد کو رہا کریں گے ،733میں سے 669افراد کو رہا کردیا گیا ہے ۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ احتجاج کے آغاز کے بعد دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت بھی ہوئی ہے ۔ دیکھنا ہیکہ ان پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے ذمہ داروں کو سزا دی جاتی ہے یا انہیں بھی رہا کردیا جاتا ہے ، اگر سزا دیئے بغیر رہا کردیا جاتا ہے مستقبل میں اس کے غلط اثرات مرتب ہونگے۔
افغان جنگ میں کھربوں ڈالرز کے باوجود امریکہ کامیاب نہ ہوسکا

افغان جنگ میں امریکہ اپنی کامیابی دکھا نہ سکا اور اسے شدید نقصانات اٹھانے پڑے یہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر اس کی ہتک ہوئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ افغانستان میں جاری بیس سالہ جنگ کے دوران 22کھرب 60ارب ڈالرز کے اخراجات آئے جبکہ امریکہ کے 2422فوجی اہلکار مارے گئے۔ امریکہ براؤن یونیورسٹی کے واٹسن انسٹی ٹیوٹ اور بوسٹن یونیورسٹی کے پارڈی سینٹر کے مشترکہ ’کاسٹ آف وار پرجیکٹ‘ کے طابق 20سالہ جنگ میں مجموعی طور پر دو لاکھ 41ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں 71ہزار 344عام شہری، 78ہزار 314افغان سیکیوریٹی فورسز کے اہلکار، دو ہزار 442امریکی فوجی اور84ہزار 191امریکی فوج کے مخالفین شامل ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 22کھرب 60ارب ڈالرز وہ اخراجات ہیں جو براہ راست جنگ میں ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ جنگ کو جاری رکھنے کے لئے پینٹاگون کے بجٹ میں 443ارب ڈالرز کا اضافہ، سابق فوجیوں کی دیکھ بھال کے لئے 296ارب ڈالرز مقرر کرنا ، جنوبی ایشیائی ممالک میں فوجی تعیناتیوں کے لئے 530ارب ڈالر قر ض اور بیرون ملک ہنگامی فنڈز کی مد میں خرچ کئے جانے والے 59ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔

شاہ سلمان اور ولی عہد کا رفاہی کاموں کے لئے عطیہ
سعودی عرب کی جانب سے گذشتہ کئی برسوں سے کسی نہ کسی موقع پر امدادی خدمات کا عالمی سلسلہ جاری ہے ۔گذشتہ دنوں فرمانروا سعودی عرب شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے رفاہی اور غیر منافع بخش کاموں کے لئے ’’احسان پلیٹ فارم‘‘ کے ذریعہ 20ملین ریال جبکہ ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 10ملین ریال کا عطیہ دیاہے۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اتھارٹی (سدایا) نے عطیات کے انتظام کے لئے پورٹل شروع کیا ہے۔ احسان پلیٹ فارم کا مقصد جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اندرون و بیرون مملکت مستحقین تک ریکارڈ وقت میں امداد با آسانی پہنچانا ہے۔ شاہی حکومت نے احسان پلیٹ فارم کے ذریعہ امدادی و فلاحی کاموں کو آسان بناکر دنیا کے سامنے ایک مثال قائم کی ہے۔

ترکی کی جانب سے 75ممالک کو ماہ مقدس میں امداد کی تقسیم
صدرترک رجب طیب اردغان کے دوراقتدار میں عالمی سطح پر امدادی خدمات کا سلسلہ جاری ہے ۔ ماہ صیام مقدس کے دوران دارالحکومت انقرہ میں موجود ترک خیراتی ادارہ 75ممالک میں امداد تقسیم کرنے کا آغاز کیا ہے ۔ ترکی کی دیانت فاؤنڈیشن جو دنیا کے بیشتر ممالک میں انسانی امداد فراہم کرتی ہے ، مسلم دنیا میں 61ملین ترک لیرا کی امداد فراہم کرے گا۔ فاؤنڈیشن کے اعلیٰ عہدیدار احسان اجیک نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ 2020میں 39ممالک کو امداد دی گئی تھی مگر اس سال بہتر منصوبہ بندی کے باعث 75ممالک میں امداد فراہم کرنے کا عزم کیا ہے۔ امدادی سامان میں تقریباً ایک لاکھ کھانے کے پیکجوں کے ساتھ ساتھ عید کے لئے کپڑے بھی شامل ہونگے۔انکا مزیدکہنا تھا کہ اس سال ہم رمضان کے دوران پانچ لاکھ 70ہزار لوگوں تک امدادی سامان پہنچانا چاہتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات نے پاکستان کیلئے قرض کی ڈیڈ لائن میں توسیع کردی
پاکستانی حکومت کو متحدہ عرب امارات نے ایک بڑی راحت دی ہے ۔ گذشتہ دنوں پاکستان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق متحدہ عرب امارات نے امداد کی مد دیئے گئے دو ارب ڈالر کے قرض کی ادائیگی کی مدت میں توسیع کردی ہے ۔ یہ 19؍ اپریل2021تھی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ متحدہ عرب امارات کے موقع پر ان کے ہم منصب شیخ عبداﷲ بن زید النہیان نے ابوظہبی میں ایک ملاقات میں انہیں اس فیصلے سے آگاہ کیا۔ شاہ محمود قریشی نے اس اقدام پر اپنے میزبان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کی علامت قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان میں 2018کے انتخابات میں وزیر اعظم عمران خان کی کامیابی کے بعد پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے مالی معاونت طلب کی تھی۔ متحدہ عرب امارات نے رقم کی ادائیگی کی آخری تاریخ 19؍ اپریل 2021رکھی تھی تاہم پاکستان کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مدت میں توسیع کردی گئی ہے۔شاہ محمود قریشی نے پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ تعاون اور کورونا وبا کے دوران اپنے ملازمین کا خاص خیال رکھنے پر یو اے ای کے وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔
***
 

Dr M A Rasheed Junaid
About the Author: Dr M A Rasheed Junaid Read More Articles by Dr M A Rasheed Junaid: 352 Articles with 212155 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.