محمد سعید مرحوم ہم سے رخصت ہو گئے

اﷲ تعالیٰ نے جب سے زندگی کو تخلیق کیا تو ساتھ ہی مو ت کو بھی تخلیق کر دیا بلکہ زندگی سے پہلے مو ت کو پیدا فر ما یا ہر انسان کی پیدائش کے ساتھ ہی اس کے مرنے کا سال مہینہ اور دن مقرر کر دیا جا تا ہے اﷲ تعالیٰ کے اٹل قانون کے سامنے کسی ذی روح کی کیا مجال کہ ذرہ برابر بھی ادھر ادھر ہو سکے زندگی اور موت کا کھیل ازل سے جاری ہے آخر کا ر جیت مو ت ہی کی ہوتی ہے اچھے اعمال والے انسان کی زندگی اور موت دونوں ہی پر لطف ہوتی ہیں اور اچھا انسان مرے ہوئے بھی زندہ ہوتا ہے اور برا انسان جیتے ہوئے بھی مردہ ہی ہو تا ہے اچھے انسان کے چلے جانے سے بہت سی محرومیاں واقع ہو جاتی ہیں اور اس کی کمی کبھی بھی پوری نہیں کی جاسکتی ہے محمد سعید مرحوم کا شمار بھی ایسے انسانوں میں ہو تا تھا جن کو بھلانا بہت دشوار ہے نہا یت ہی شریف النفس سادہ طبیعت اور با اخلاق آدمی تھے شرافت ان کے دل میں کو ٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی علاقہ بھر کا ہر شخص ان کی شرافت کا قائل تھا اور اپنے اخلا ق سے مرحوم نے پورے علاقہ کو گرویدہ بنایا ہوا تھا اپنے علاقے کے ہر شخص کی عزت و تکریم ان کا شیوہ تھا چھوٹے بڑوں کو ادب کی نگاہ سے دیکھتے تھے محمد سعید مرحوم تحریک لیبیک پاکستان کے متحرک ترین رہنما تھے انہوں نے دین اسلام کے پیغام کو پھیلانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے وہ ایک لمبے عرصے سے ٹی ایل پی کے ساتھ منسلک رہے ہیں اس عرصہ کے دوران انہوں نے بابا جی کے پیغام کو بڑے اھسن طریقے سے آگے پھیلا یا ہے ان کا یہ شیوہ تھا دین اسلام سے زیادہ لگاؤ کی وجہ سے علاقے میں ان کو ایک نمایاں ھثیت حاصل تھی اور اس حوالے سے ان کا ایک نام و مقام تھا جب کبھی بھی دو افراد کے درمیان کوئی تنازع پیدا ہو جا تا تو بطو ر ایک مزہبی شخصیت اور ذمہ دار شخص ہونے کے ناطے فوری طور پر دونوں فریقوں کے گھروں میں پہنچ جایا کرتے تھے اور معاملات کو تھانے کچہری جانے سے قبل ہی حل کر وا دیا کرتے تھے اور کوشش کرتے تھے کہ جس شخص کی غلطی ہو وہ دوسر ے سے معافی مانگے اور یوں ان کے بے شمار دوست احباب تباہ و برباد ہونے سے بچ جایا کرتے تھے انتہائی صلح پسند انسان تھے اپنی نرم گفتاری سے تنازعوں کو صرف چند گھنٹوں میں حل کروا دیا کرتے تھے اپنی برادری کا ہر لحاظ سے خیال رکھنے والے انسان تھے ہر بیمار کی بیمار پرسی کر نا اور اس کے پاس بیٹھ کر تسلیاں دینا ان کا معمول تھا وہ ایک سچے عاشق رسول تھے میلاد پاک کی محفلیں منعقد کروانا ان کا معمول تھا علاقہ بھر کے علمائے کرام سے ان کی دلی محبت تھی کئی بار ان سے ملاقات ہوئی ہے وہ صرف ایک ہی تلقین کیا کرتے تھے کہ میلاد پاک کی محافل سجایا کرو اس میں اﷲ پاک اور اس کے محبوب کی خوشنودی شامل ہے محمد سعید مرحوم الشفاء انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد میں ڈیوٹی کیا کرتے تھے بدھ کے روز وہ معمول کے مطابق اپنی ڈیوٹی کی ادائیگی کیلیئے گھر سے نکلے کہ شاہ باغ میں ہی ان کو دل کی تکلیف ہوئی اور موت نے ان کو دبوچ لیا جس وجہ سے وہ ہمیشہ کیلیئے اپنے دوست احباب سے رخصت ہو گئے ہیں ان کی نماز جنازہ میں علاقہ بھر سے ممتاز علمائے کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی ہے اور ان کو اپنے ہاتھوں سے دفنایا ہے مرحوم کی نماز جنازہ حضرت مولانا سید انعام الحق نے پڑھائی ہے ان کی تدفین کے وقت علمائے کرام اور مفتی صاحبان کی ایک بڑی تعداد موجود تھی بڑے بڑے علام دین کی جنازہ میں شمولیت اس بات کی واضح دلیل ہے کہ مرحوم واقع ہی ایک سچے عاشق رسول تھے اور اﷲ پاک اپنے محبوب کے عاشقوں کے جنازوں کو بھی معطر بنا دیتے ہیں جنازے کے وقت انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے ہیں مرحوم نے اپنے گھر کو دین اسلام کا گہوارہ بنایاہوا تھا ان کے ایک بیٹے بھی عالم کا کورس کر رہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مرحوم والد محترم کا مشن جاری رکھیں گئے

اﷲ پاک مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں اور تما سو گواران کو ان کی مو ت کا صد مہ برداشت کرنے کی توفیق عطافر مائے (آمین)
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144976 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.