مسلمانی کیا ہے ؟

تحریر: پروفیسرڈاکٹر شمشاد اختر
یہ ایک ایسا سوال ہے کہ مسلمانی کیا ہے اور مسلمان کون ؟ جسے سن کر پڑھ کر ہر انسان حیران ہو جاتا ہے ۔اہل دانش اور صاحب علم کے ہاں مسلمانی اور مسلمان میں بڑا فرق ہے ۔ایک شخص نے کلمہ پڑھا اور اسلام قبول کر لیا مگر اس میں مسلمانی اس وقت آئے گی جب اس کے اعمال و افعال صالح اور اچھے ہوں گے۔اگر اس کی روزمرّہ کی زندگی کے معمولات، اس کا لین دین ، اس کا کاروبار اور اس کی ملازمت اسلامی قوانین کے عین مطابق نہیں تو وہ اسلام قبول کرنے کے باوجودبھی فریب کاری ، بد دیانتی اور کذب بیانی سے کام لیتا ہے۔ وہ مسلمان تو ضرور ہے مگر مسلمانی کا جوہر ِ کامل ابھی اس میں پیدا نہیں ہوا۔ وہ مسلمان ہونے کے باوجود احکام ربانی کا پیرو کار نہیں بلکہ صرف نام کا مسلمان ہے ۔مسلمانی کیا ہے؟ مسلمانی نام ہے عدل و انصاف کا کہ ایک مسلمان حکمران رعایا کے ہر ادنی و اعلی شہری کو بلا رشوت و سفارش عدل فراہم کرنے کا پا بند ہوتا ہے ۔ مسلمانی کمزور کو طاقت فراہم کرنے کا نام ہے ۔ اس میں ضعیفوں اور ناداروں کو طاقتور اور سرمایہ داروں پر فوقیت حاصل ہوتی ہے ،مسلمانی یہ ہے کہ معاشرہ میں مساوات قائم کی جائے اور ریاست کے ہر غریب اور امیر کو یکساں حقوق فراہم کئے جائیں ۔مسلمانی حقوق کی ادائیگی کا نام ہے وہ اپنا حق چھوڑتا نہیں اور دوسرے کے حق پر غاصبانہ قبضہ نہیں کرتا ۔مسلمانی اس امر کا تقاضا کرتی ہے کہ ریاست کے بے روزگار، محتاجوں اور مستحق طلباء کے وظائف کا اہتمام کیا جائے اور ان کو زندگی کی تمام سہولتیں بہم پہنچائی جائیں ۔مسلمانی ہر شہری کو ذاتی رائے کے برملا اظہار کا حق عطا کرتی ہے۔ مسلمان معاشرہ میں ایک عام آدمی حکمران وقت اور خلیفۃ المسلمین سے بلا خوف یہ پوچھ سکتا ہے کہ مال غنیمت کے مال میں سے آپ نے اپنا یہ لباس کیسے بنوایا؟ جبکہ اس کپڑے سے آپ کا لباس نہ بن سکتا تھا ۔

مسلمانی یہ ہے کہ ہر شہری کو بولنے لکھنے اور ارباب اقتدار سے اختلاف کرنے کی مکمل آزادی ہوکیونکہ رعیت کے ہر فرد کا یہ بنیادی حق ہے ۔مسلمانی قدرتی ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کا نام ہے کیونکہ صفائی نصف ایمان ہے ۔ مسلمانی کا پا بند مسلمان درختوں ،پارکوں پودوں اور پھولوں کی حفاظت کرتا ہے اوروہ ان خوبصورت تفریحی مقامات میں جوس کے خالی پیکٹ،سگریٹ کی خالی ڈبیاں ،اور دیگر چیزیں نہیں پھینکتا۔بلکہ صفائی پسند ہوتا ہے۔مسلمانی یہ ہے کہ ایک نمبر اشیاء ظاہر کرکے دو نمبر اشیاء فروخت نہ کی جائیں ۔مسلمانی مضر صحت میڈیسن اور جعلی ادویہ فروخت کرنے کی قطعی اجازت نہیں دیتی۔ایک سچی مسلمانی رکھنے والا مسلمان مرچوں میں سرخ برادہ ، ہلدی میں پیلا رنگ اور دودھ میں کیمیکلز اور چھپڑوں کا پانی نہیں ملاتا۔ مسلمانی ریاست کے حقوق و قوانین کے احترام کا نام ہے۔سرکار کی طرف سے ہر جائز ٹیکس ادا کرنے کا نام ہے تاکہ ریاست کی معیشت مضبوط ہو ۔مسلمانی وعدوں کی پاسداری اور رشوت نہ لینے کا نام ہے ۔مسلمانی انسانوں کے علاوہ جانوروں سے محبت و پیار کرنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کا نام ہے ۔اپنے علاج کے علاوہ ان بے زبانوں کے علاج کے لئے جدید شفا خانے بنانے کا نام ہے ۔

مسلمانی یہ ہے کہ سوئی گیس اور بجلی چوری نہ کی جائے۔ایک سچا مسلمان کبھی چوری کی گیس پرنہ کھانا پکاتا ہے اور نہ چوری کی بجلی سے روشن بلب کی روشنی میں قرآن کی تلاوت کرتا ہے۔ مسلمانی یہ نہیں کہ محافل میلاد اور دیگر دینی مجالس میں غیر قانونی بجلی لیکر استعمال کی جائے ۔مسلمانی اس امر کی بھی اجازت نہیں دیتی کہ سرکاری اسٹامپ پیپرز پر جعلی انگوٹھے لگا کر دوسروں کی جائیداد وں پر ناجائز قبضہ کیا جائے ۔دین اسلام تو ہمیں یہاں تک خبردار کرتا ہے کہ جس نے کسی کی زمین پر ناجائز قبضہ کیا تو روز حساب زمین کے اسی ٹکڑے کو اس کے گلے کا طوق بنا کر اسے عذاب میں مبتلا کر دیا جائے گا ۔ اس منظر کو دیکھنے والے کہہ اٹھیں گے کہ یہ ہے وہ غاصب جس نے فلاں کی زمین ہڑپ کر لی تھی۔مسلمانی یہ نہیں کہ معصوم بچیوں کو اپنی جنسی ہوس کی بھینٹ چڑھا کر بعد ازاں قتل بھی کر دیا جائے ۔مسلمانی یہ نہیں کہ لڑکیوں کی شادی قرآن سے کر دی جائے ۔مسلمانی بیماروں کی عیادت ، ضعیفوں کی خدمت اور بے سہاروں کا سہارا بننے کا نام ہے ۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں تو کسی ناگہانی حادثہ میں زخمی یا ہلاک ہونے والوں کی جیب سے رقم نکال لی جاتی ہے۔ ان کی گھڑیاں ،موبائل اور دیگر سامان اڑا لیا جاتا ہے ۔ مساجسد عبادت گاہیں ہیں ،مسلمانی یہ ہے کہ وہاں صرف عبادت کی جائے مگر یہاں تو نمازیوں کے جوتے اور مسجد کی ٹونٹیاں اور پنکھے تک اتار لیے جاتے ہیں ۔

تاریخ اسلام کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانی کے جواہر نے مسلمانوں کو یاد گار کمال اور عروج بخشاجو تاریخ اسلام کا ایک سنہرا باب بن گیا ۔سلطنت اسلامیہ کا ارضی رقبہ ایک روایت کے مطابق چودہ اور دوسری روایت کیمطابق بائیس لاکھ مربع میل تک پھیل گیا تھا ۔ جب تک ان مردان حق میں مسلمانی کا کیمیا عنصر موجزن رہاوہ علم ،حلم ، اخلاق ، انسانیت اور احترام آدمیت ،عدل و انصاف کا بول بالا کرتے رہے۔مگر جونہی ان کی مسلمانی کا وہی جوہر زنگ آلودہو کر کمزور ہونے لگا، انہوں نے اسلامی اور رباّ نی قوانین و احکام سے رو گردانی کا عمل شروع کیاتو ان کا یہ جاہ و جلال، رعب و دبدبہ اور ہیبت عروج کی بلند چوٹیوں سے پھسلتا ہوا گمنام گھاٹیوں میں گم ہونے لگا۔ آج دنیا بھرکی مسلم امہ مسلمانی کی اسی زوال کی منہ بولتی داستان ہے ۔اس وقت دنیا میں تقریباََ۸․۱ بلین کثیر تعداد رکھنے اور دنیا کے دو تہائی وسائل کے مالک ہونے کے باوجود امت مسلمہ اقوام عالم میں رسوا اور بے یارو مدد گار ہو کر رہ گئی ہے۔ کشمیر ، فلسطین ، برما اسی الم انگیز اساطیر کے عنوانات ہیں ۔اس کے برعکس اسلام قبول نہ کرنے کے باوجود اہل یورپ کے علاوہ چین ، کوریا ، تائیوان ، سنگا پور اور مشرق بعید کے دیگر ممالک نے ’’ مسلمانی ‘‘ کے اوصاف اپنا کر اسلامی قوانین کو ترجیحی درجہ دیااور عہد رفتہ کے مسلمانوں کے کھوئے ہوئے عروج پر اپنا تسلط اور قبضہ جما لیا۔ہم کلمہ گو مسلمان تو ضرور ہیں مگر مسلمانوں کے عظیم جوہر ’’ مسلمانی ‘‘ سے خالی ہیں ۔آج سے چودہ سو سال پہلے ہم نے یہی مسلمانی والا طریقہ اختیار کیا تھامگر چند صدیاں بعد اس طریقہ کو چھوڑ دیا ۔ اس کے برعکس اہل مغرب نے اس طریقہ کو اختیار کیا۔علم جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ مومن کی گمشدہ میراث ہے، آج یہی میراث کس کے قبضہ میں ہے ۔۔۔؟ ہاورڈ، آکسفورڈ، کیمرج، ہائیڈل برگ کی جامعات( یونیورسٹیاں)کن کے پاس ہیں ۔۔؟سرطان ( کینسر)، شوگر، بلڈ پریشر، ہیپا ٹائٹس اور دیگر مہلک امراض کی خالص دوائیاں کون تیار کر رہا ہے ۔۔۔؟ مسلمان یا غیر مسلم ۔۔۔؟ہم ملکی مصنوعات پر ہر لحاظ سے غیر ملکی مصنوعات کو کیوں ترجیح دیتے ہیں ۔۔؟ اس لئے کہ ان اقوام نے ہم سے ہماری میراث چھین کر اسے اپنی زندگیوں میں شامل کر کے ان چیزوں کے معیار کو بلند کیا ۔کاش آج بھی مسلمانوں میں یہ احساس پیدا ہو جائے کہ اپنی گمشدہ میراث کو واپس لینے کی کوشش کریں ۔ مسلمانوں میں ’’ مسلمانی ‘‘ کا خالص جوہر پیدا ہو جائے ۔ اﷲ تعالی ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔
 

M H Babar
About the Author: M H Babar Read More Articles by M H Babar: 83 Articles with 64829 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.