سیدنا امام اعظم ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ

امام الائمہ....فقہ حنفی کے بانی....جلیل القدر تابعی﴿ حضرت سیدنا امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اﷲ علیہ)

امام الائمہ....مقتدائے اہلسنّت....سراج الامت....آفتاب ِعلم وفضل ....امام المسلمین....عظیم المرتبت محدث....میدان علم میںتحقیق وتدقیق کے شاہ سوار....امام المجتہدین....جلیل القدرتابعی....فقہ حنفی کے موسس وبانی حضرت سیدناامام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رضی اللہ عنہ 80ھ/ 699ءمیں عراق کے مشہورشہر”کوفہ“میںپیداہوئے۔آپ کاپورااسم گرامی نعمان بن ثابت بن نعمان بن مرزبان ہے۔جب کہ”ابوحنیفہ“ آپ کی کنیت اور”امام اعظم، امام الائمہ اورسراج الامت“آپ کے القاب ہیں۔

دعائے مرتضوی کا ثمر
اسماعیل بن حمادروایت کرتے ہیں کہ امام اعظم ابوحنیفہ کے دادا نعمان ایک مرتبہ امیرالمومنین حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کی خدمت میں ”فالودہ“ لے کر گئے۔جس کوآپ نے بے حدپسند فرمایا۔جب آپ کے والد ثابت رحمة اللہ علیہ پیداہوئے توآپ کے دادانعمان ان کوحضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میںلے گئے توحضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ کے حق میںدعاءفرمائی۔ اسماعیل بن حماد کہتے ہیں کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے توقع ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے حق میںحضرت علی رضی اللہ عنہ کی یہ دعا(امام اعظم کی صورت میں)قبول فرمائی ہے“۔
(خطیب ِبغدادی:جلد13صفحہ326،الخیرات الحسان:صفحہ68)

نام وکنیت کی بابت ایک لطیف نکتہ
مفتی حجازعلامہ شہاب الدین ابن حجرمکی شافعی(متوفی973ھ) آپ کے نام ”نعمان“کی لطافت اورمعنویت بیان کرتے ہوئے رقم طرازہیں کہ:
”نعمان“لغت میں اس خون کوکہتے ہیںجس پربدن کاساراڈھانچہ قائم ہوتا ہے اوراس کے ذریعے جسم کی پوری مشینری کام کرتی ہے اورامام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمتہ اللہ علیہ کی ذاتِ گرامی بھی دستورِاسلام اور عبادات ومعاملات کے جملہ احکام کیلئے محوراوربہ منزلہ روح ہے۔یعنی جس طرح انسانی جسم میں سب سے زیادہ انحصاراورعمل دخل خون کا ہوتا ہے، اسی طرح شریعت اسلامی کے مسائل واحکام میں آپ کے بنائے ہوئے اصولوں اور معیارات کوہی مدنظررکھا گیا ہے۔علاوہ ازیں
”نعمان“کامعنی”سرخ خوشبودارگھاس“بھی ہوتاہے۔ چنانچہ آپ کے اجتہاداور استنباط سے بھی فقہ اسلامی اطرافِ عالم میںمہک اٹھی ہے۔

آپ کی کنیت”ابوحنیفہ“ ہے،جس کامطلب ہے:”صاحبِ ملَّتِ حنیفہ“ یعنی ادیانِ باطلہ سے منہ موڑکردین حق کواختیار کرنے والا“۔چنانچہ اسی معنی کی غرض سے یہ کنیت اختیارکی گئی ہے۔(الخیرات الحسان:صفحہ235)

علم فقہ کی طرف امام اعظم ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کی توجہ کا ایک باعث یہ ہواکہ ایک رات آپ نے خواب میں دیکھا کہ آپ رسول اللہﷺکی قبر مبارک کو کھود رہے ہیں۔ تعبیررویاکے بہت بڑے عالم اور جلیل القدرتابعی امام محمد بن سیرین رحمة اللہ علیہ سے اس خواب کی تعبیرپوچھی گئی توانھوں نے خواب کی تعبیراس طرح بیان فرمائی کہ:
”آپ حضورنبی کریمﷺکی احادیث اور سنن مبارکہ سے ایسے مسائل کااستخراج و استنباط اورایسے امور کی عقدہ کشائی کریں گے کہ جو آپ سے پہلے کسی نے نہیں کی ہوگی۔ چنانچہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ نے اس خواب وتعبیرکواشارئہ غیبی قراردے کرپوری توجہ اوراستغراق سے علم فقہ کی تحصیل شروع کردی۔
(الخیرات الحسان:صفحہ235)

امام اعظم ابوحنیفہ کی خصوصیات
Oحضرت امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رضی اللہ عنہ خیرالقرون میں ”علی الاطلاق قرنِ اول“(80ھ)میںپیداہوئے، جس قرن اورزمانہ کے بارے حضور خاتم الانبیاءحضرت محمدمصطفیﷺنے ارشاد فرمایاکہ:
”اس قرن(زمانہ) کے لوگ باقی تمام زمانہ کے لوگوںسے افضل وبہترہیں“۔
Oامام اعظم ابوحنیفہ نے مشہورصحابی رسول حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ (متوفی94ھ)،حضرت ابوطفیل عامربن واثلہ رضی اللہ عنہ (متوفی102ھ)، حضرت عبداللہ بن بسرہ (متوفی96ھ)،حضرت عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ ، حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کے علاوہ دےگر متعددصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زیارت کا شرف حاصل کیا،جس کی بناءپرآپ ”تابعی“ (صحابی رسول ﷺکی زیارت کرنے والے)کہلاتے ہیں۔
Oامام المسلمین حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ پوری دنیائے اسلام کے مسلّمہ امام ہیں۔پوری امت مسلمہ میںدوتہائی سے بھی زیادہ اکثریت میں آپ کے مقلدین وپیروہیں اورآپ کا مسلک دنیاکے ان ممالک میںبھی پہنچا، جہاں آپ کے مسلک کے سواکوئی مسلک نہیںپہنچامثلاً پاکستان ،ہندوستان، ترکی،روم اورماوراءالنہر وغیرہ۔
Oامام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے ہی سب سے پہلے علم ِفقہ کومدون کیااور ابواب وکتب کے لحاظ سے مرتب کیا۔چنانچہ”موطا“میں امام مالک علیہ الرحمتہ نے آپ کے ہی طرزِتدوین کی اتباع کی ہے۔

علم فقہ اورموافقت ِحق
آپ کے اصولوں ،قوانین،شرعی معیارات اورطریق اجتہادو استدلال سے بلاامتیازتمام ائمہ کرام اورمجتہدین عظام نے استفادہ اورفیض حاصل کیا ہے۔ چنانچہ فقہ شافعی کے بانی امام شافعی علیہ الرحمة آپ کی شان اورعلم فقہ میں مہارت و اصابت اور موافقتِ حق کے متعلق فرماتے ہیں کہ:
من اراد ان یتبحر فی الفقہ فھو عیال علی ابی حنیفة انہ ممن وفق لہ الفقہ....الناس عیال فی علی ابی حنیفة ماراےت ای علمت احدا افقہ منہ لانہ لم یدرک احدا افقہ منہ....من لم ینظرفی کتبہ لم یتبحر فی العلم ولایتفقہ۔
ترجمہ: امام شافعی فرماتے ہیں کہ تمام فقہاءعلم ِفقہ میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے فیض یافتہ اوربہ منزلہ شاگرد ہیں اورجو شخص علم فقہ میں عبورحاصل کرنا چاہے تووہ امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کامحتاج ہے، کیونکہ فقہ میںآپ کوموافقت حق(تائیدخداوندی)عطا کی گئی ہے ....اورمیں نے اپنے زمانے میں امام ابوحنیفہ سے سے زیادہ فقیہ کسی کو نہیں دیکھا ....اورفرمایاکہ”جس شخص نے امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کی کتب(اوراصول وقوانین) میں غوروفکرنہیں کیا وہ نہ تو علم میںماہرہوسکتاہے اورنہ ہی کامل فقیہہ بن سکتاہے“۔
( الخیرات الحسان:صفحہ103،علامہ ابن حجرمکی شافعی ،مطبوعہ مدینہ پبلشنگ کمپنی کراچی)

بارگاہِ مصطفوی ﷺمیں امام اعظم کا مقام ومرتبہ
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ حضورسیدعالمﷺکے اس فرمان عالی شان کے حقیقی مصداق ہیں،آپ ﷺ نے ارشادفرمایا:
لوکان العلم (اوالایمان)عندالثریا لتناولہ رجال من ابناءفارس۔
ترجمہ: ”اگرعلم یاایمان ثریا(کہکشاں)کے پاس بھی ہوگاتواہل فارس میں سے کچھ لوگ اس کو ضرورحاصل کرکے رہیں گے“ ۔

صاحب ”الخیرات الحسان“لکھتے ہیں کہ:امام جلال الدین سیوطی شافعی نے اس بات کا عزم ویقین کے ساتھ قول کیا ہے کہ اس حدےث مبارک کے حقیقی مصداق صرف امام ابوحنیفہ ہی ہیں، کیونکہ آپ کے زمانے میں اہل فارس میںسے کوئی شخص بھی آپ ایساعلمی مقام نہ رکھتا تھابلکہ( آپ کا علمی مقام ومرتبہ تو الگ رہا)آپ کے شاگردوں کے علمی مقام کا بھی کوئی مدمقابل نہیں تھا اور حضور نبی کریمﷺکایہ واضح معجزہ ہے کہ آپ ﷺنے مستقبل میںواقع ہونے والی ایک بات کی حقےقت پرمبنی خبر دی اور”فارس“سے مرادکوئی خاص شہر نہیں ہے بلکہ عجمی (غیرعربی )قوم ہے جن کو ”فارسی“کہاجاتا ہے“۔

اس بشارت مصطفویﷺکے مصداق ہونے کی تائیدوتقویت اس روایت سے بھی ہوتی ہے، جس کو امام طریقت حضورداتاگنج بخش رحمة اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ”حضرت یحییٰ بن معاذرازی فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی کریمﷺکو خواب میں دیکھا تومیں نے عرض کیاکہ”یارسول اللہﷺ ”این اطلبک“ یعنی اے اللہ کے رسول ﷺمیں(روزِقیامت)آپ کوکہاں تلاش کروں؟....قال عندعلم ابی حنیفة....آپ ﷺنے فرمایاکہ ابوحنیفہ کے علم(یااُن کے جھنڈے) کے پاس“۔
(کشف المحجوب: صفحہ 143)

بارگاہِ مصطفوی ﷺمیں آپ کا قرب
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کی عظمت وشان ،بلندی مرتبت اور حضورنبی کریمﷺکی بارگاہ میں آپ کے تقرب کااندازہ اس روایت سے بہ خوبی لگایا جاسکتاہے۔اقلیم ولایت کے نیراعظم حضورداتاگنج بخش سید علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ بیان فرماتے ہیں کہ:
”میںدورانِ سیاحت ملکِ شام میںموذنِ رسول حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے روضہ مبارکہ کے سرہانے سویاہواتھاکہ خواب میںدیکھاکہ میںمکہ مکرمہ میں ہوں اور حضور نبی کریمﷺ ایک بزرگ کواپنی آغوش مبارک میںبچے کی طرح لئے ہوئے ”بابِ بنی شیبہ“سے اندرتشریف لائے، میں نے فرط عقیدت ومحبت میں دوڑ کرحضوراکرمﷺ کے قدوم مبارکہ کوبوسہ دیا۔میں ابھی اس حیرت و استعجاب کی کیفیت میںتھاکہ حضورنبی کریمﷺکی آغوش میںیہ بزرگ کون ہیں؟ پس حضوراکرمﷺکواپنی معجزانہ شان اور علمِ نبوت سے میری باطنی حالت کا اندازہ ہواتوآپﷺنے فرمایاکہ:”یہ شخص(امام ابوحنیفہ)تمھارے شہروالوں کے امام ہیں“۔
(کشف المحجوب:صفحہ143،مطبوعہ مدینہ پبلشنگ کمپنی کراچی)

پیکرعلم وفضل
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ بے حدذہین اورفطین تھے۔ آپ علم شریعت کے آفتاب وماہتاب اورمہروماہ بن کرآسمان علم وفضل پرجلوئہ گر ہوئے اورآپ نہ صرف رموزِحقیقت سے آگاہ تھے بلکہ مشکل سے مشکل مسائل کے معانی ومفاہیم اورمعارف ومطالب بیان کرنے میں مکمل ملکہ ومہارت اور کامل عبوررکھتے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ فیض مصطفویﷺکے امین اورعلم نبویﷺکے حقیقی ترجمان وپاسبان تھے۔

120ہجری میںجب آپ کے اُستاذِگرامی حضرت حمادابن سلیمان علیہ الرحمة کاوصال ہواتوچونکہ کوفہ میں امارتِ علم آپ کے ہاتھ میں تھی اور لوگ آپ سے علمی استفادہ کرتے تھے ،اس لئے لوگوں نے آپ کو ان کا جانشین مقررکر دیاتوآپ نے ان کی پیش کش کو قبول کرتے ہوئے فرمایا کہ میں پسند نہیں کرتاکہ علم یوں ہی فوت ہوجائے۔چنانچہ لوگ آپ کے پاس حاضر ہونے لگے اور انھوں نے آپ کے پاس ہرفن کاکثیرعلم پایا۔ نیز ہمدردی اور غمخواری کے ایسے اوصاف پائے جو دوسروں میں نہ ملے، چنانچہ لوگ سب کو چھوڑ کرآپ کے حلقہ بگوش ہوئے اورآپ سے استفادئہ علم وفن کیا حتی کہ وہ بھی علم وفن کے امام بن گئے اورآپ چندہی دنوں میں سارے عالم اسلام کے مرکزنگاہِ بن گئے۔

فقہ حنفی کا اعزاز....دوتہائی مقلدین
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے فقہ اسلامی کے جوبنیادی اورزریں اصول وقوانین وضع کئے ہیں، اس کوامت مسلمہ کی اکثریت نے قبول کیاہے اوربڑے اعزازوافتخارکے ساتھ فقہ حنفی کے مقلدو پیروہوئے اورآج پوری دنیامیں دوتہائی سے بھی زیادہ مسلمان فقہ حنفی کے مطابق ہی اپنی عبادات اور معاملات زندگی کوانجام دے رہے ہیں۔

حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ بے حدذہین وفطین اورزیرک امام تھے۔یوں توفقہ حنفی کے تمام اصول وفروع آپ کی ذہانت اورفطانت کے انمول ہیرے ہیںلیکن آپ نے اپنی زندگی میں بارہالوگوں کے ایسے الجھے ہوئے مسائل کا بہترین حل پیش کیا جن کی عقدہ کشائی سے آپ کے تمام ہم عصرعلماءو فقہاءاپنی عاجزی کااظہارکرچکے تھے اورجب اس وقت کے جیدائمہ کرام آپ کے فتاویٰ کو دیکھتے تو ان کی عقلیں حیران رہ جاتیں اورانھیں بے اختیاریہ کہناپڑتا کہ علم کے جس شہرمیں امام ابوحنیفہ رواں دواں ہیں ہم ہنوز اس کے دروازے تک بھی نہیں پہنچ سکے ہیں۔

حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے علم وحکمت کی طرح آپ کی ذہانت وفطانت اورطباعی بھی ضرب المثل تھی۔اسی غیرمعمولی ذہانت و فطانت نے عظیم الشان ذخیرئہ علم پرتصرف کرکے آپ کو بانیانِ علوم اور”امام الائمہ“ کی صف میں کھڑاکردیاہےجبکہ امام ابن ِمبارک علیہ الرحمتہ کے الفاظ میں.... ”آثاراور فقہ فی الحدیث کیلئے ایک مقیاسِ صحیح پیداکرناوہ لازوال علمی کارنامہ ہے جوہمیشہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے نام سے منسوب رہے گا“۔
(اسلامی انسا ئیکلوپیڈیا،مرتبہ سیدقاسم محمود)

فقہ اسلامی کی تدوین وترتیب
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے اصول وقوانین اور مسائل کے اجتہادواستنباط کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ:
” میں کتاب اللہ سے نئے پیش آنے والے مسائل کاحل اخذکرتا ہوں،اگروہاں کوئی مسئلہ مجھے نہیں ملتا تو پھر میں سنت رسول اللہﷺسے لیتاہوں،جب وہاں سے بھی کوئی حل نہیں ملتاتو پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی کا قول لے لیتاہوں،ان کاقول چھوڑ کر دوسروں کاقول نہیں لیتا اور جب معاملہ ابراہیم،شعبی، ابن سیرین اور عطاءوغیرہم (جےسے مجتہدین) پرآجائے تو یہ لوگ مجتہد تھے تواس وقت میں بھی ان لوگوں کی طرح قرآن وسنت کی روشنی میں اجتہاد کرتا ہوں“۔

امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمتہ اللہ علیہ نے فقہ اسلامی کی ترتےب وتدوین میںجوعظیم الشان اورقابل فخرخدمات انجام دی ہیں،وہ محتاجِ بیان نہیں ہیں۔ آپ نے اپنے علم وحکمت،اجتہادو استنباط،فہم وفراست اور فقاہت وثقاہت سے قرآن وحدیث کی روشنی میں قانونِ اسلامی کی تدوین و ترتیب کر کے امت مسلمہ پر ایک بہت بڑااحسان فرمایاہے۔چنانچہ آپ نے اپنے چالیس (40)ناموراورجید شاگردوںپرمشتمل ایک علمی وتحقیقی مجلس بنائی، جس میںعلمی و فقہی مسائل و احکام پرغورو فکرہوتااورقرآن وحدیث کی روشنی میںنئے نئے مسائل واحکام استنباط اوراخذکئے جاتے۔چنانچہ تقریباًتیس برس کی مسلسل محنت ومشقت کے نتیجے میں آپ کی سربراہی میںتقریباًبارہ لاکھ سترہزار (12,70,000)سے زیادہ مسائل واحکام مرتب و مدون کئے گئے۔

فقہ حنفی کی فیض آفرینی
امام اعظم ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ تمام فقہاءومجتہدین کے رئیس، ماہرینِ حدیث کے امام،عابدوں کے راہنما،زاہدوں کے قافلہ سالار،صوفیوں کے پیشوا، وارفتگانِ علم وعمل کے قبلہ الغرض نبوت وصحابیت کے بعد ایک انسان میںجس قدر محاسن وخصوصیات اور فضائل وکمال ہوسکتے ہیں وہ ان سب کے جامع بلکہ ان اوصاف کے ہادی اور مقتدیٰ تھے۔اما م اعظم ابوحنیفہ نے فقہ اسلامی کے جو اصول وقوانین وضع کئے ہیں ان کوامت مسلمہ کی اکثریت نے نہ صرف قبول کیا بلکہ اعزازوفخر کے ساتھ فقہ حنفی کے مقلدہوئے۔

صاحب” انسا ئیکلوپیڈیا“لکھتے ہیں کہ ”خلافت عباسیہ میں اگرچہ خلفاءخودمدعی اجتہاد تھے تاہم خلیفہ ہارون الرشیدکے عہد میں”فتاویٰ ابوحنیفہ“ ہی ساری سلطنت میں قانون وآئین کی حیثیت سے نافذ تھے، مغلوں کے بعد جو خاندان برسراقتدار آئے ان میں سے اکثرحنفی المذھب تھے۔

آج عالم اسلام کے اکثروبیش ترعلاقوںمیں”فقہ حنفی“کے اصولوں اور اجتہادات پر مشتمل احکام ومسائل پرہی عمل کیا جاتاہے۔امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے اجتہادواستنباط سے علم وحکمت کے جوبے شمار چشمے پھوٹے ہیں، اُن کی فیض آفرینیوںسے آج پوری امت مسلمہ سےراب ہورہی ہے۔مسلکِ حنفی نے بے شمارمحدث وفقیہہ اورلاتعدادمفسرومورخ پیداکئے ہیں۔جن کی علمی وفقہی تحقیقات اورفکری ونظری کاوشوںسے بلاامتیازتمام ملت اسلامیہ فیض یاب ہو رہی ہے۔آج دینی علوم وفنون کے تمام شعبوںمیں اُن ہی کے فیض کے دھارے بہہ رہے ہیں اورجب تک درس گاہوں اورمساجدومکاتب میں قرآن وحدیث اور علم وعرفاں کادرس وسبق ہوتارہے گا،زمانہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کوسلامِ عقیدت ومحبت پیش کرتارہے گا۔

عظیم سیرت وکردار
آفتابِ علم وفضل امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کواللہ تعالیٰ نے بے شمار وہبی اورکسبی خصوصیات وکرامات سے نوازاتھا۔میدان ِعلم وحکمت میں دیکھیںتو وہ ایک دریائے بے کنار....زہدوتقویٰ کے سانچے میں پرکھیںتو نادرِ روزگار ....فراست و فطانت کے روپ میں نظرکریںتواپناثانی نہیں رکھتے اور اگر فقاہت وثقاہت اور استنباطِ مسائل کے اعتبارسے نگاہ ڈالیںتوائمہ عظام بھی آپ سے مسائل پوچھتے نظر آتے ہیں۔

امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ جس طرح علم وفضل اورفقاہت میں اپنا ثانی نہیںرکھتے تھے،اسی طرح اخلاق وکردارکے لحاظ سے بھی آپ یکتائے روزگاراوربے نظیروبے مثال تھے۔آپ کی فکر صائب اورعلمی وسعت نے جس طرح قیامت تک کے لوگوں کیلئے ایک عظیم اسوئہ حسنہ اوربہترین لائمہ عمل مہیاکیا۔اسی طرح آپ کی عظیم سیرت اوربے مثال اخلاق نے بھی انسانی کردار کوعظمت کا قوام اوربہترین نمونہ عمل عطاکیاہے۔

محاسن وخصائل کے جامع
یوںتوامام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے عظیم اخلاق وکردارکوبیان کرنے کیلئے تاریخ وتذکرہ کی کتابوں سے متعددواقعات کوبہ طورِاستشہاداور مثال پیش کیاجاسکتاہے لیکن ان کے اخلاق وکردارکی جو تصویر خلیفہ ہارون الرشیدکے دربار میںقاضی القضاة (چیف جسٹس)امام ابویوسف رحمة اللہ علیہ نے کھینچی ہے، اس کی جامعیت اورافادیت اندازے سے باہرہے۔

Oامام زعفرانی لکھتے ہیں کہ:”ایک مرتبہ خلیفہ ہارون الرشیدنے قاضی القضاة امام ابو یوسف سے کہاکہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کی سےرت کے اوصاف بیان کیجئے۔آپ نے فرمایاکہ:
” امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ محارم(حرام چےزوں)سے شدیداجتناب کرتے تھے۔ بلاعلم دین میں کوئی بات کہنے سے سخت ڈرتے تھے۔وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت وبندگی میں انتہائی محنت ومشقت کرتے تھے۔اہلِ دنیاکے منہ پر کبھی ان کی تعریف وتوصیف نہیں کرتے تھے۔اتنے عظیم الشان عالم وفاضل ہونے کے باوجودانتہائی سادہ اور منکسرالمزاج تھے۔جب آپ سے کوئی سوال کیاجاتاتو سب سے پہلے کتاب وسنت کی طرف رجوع کرتے اوراگراس کی نظیرومثال قرآن وحدیث میںنہ ملتی توپھرقرآن وحدیث کی روشنی میںقیاس واجتہادکی طرف توجہ کرتے۔نہ کسی شخص سے طمع کرتے اور نہ بھلائی کے سواکسی کاتذکرہ کرتے۔خلیفہ ہارون الرشیدیہ سنتے ہی کہنے لگاکہ” صالحین کے اخلاق ایسے ہی ہوتے ہیں۔پھراس نے کاتب کویہ اوصاف کولکھنے کاحکم دیااور اپنے بیٹے سے کہاکہ ان اوصاف کویادکرلو“۔
(تذکرة المحدثین:صفحہ55،علامہ غلام رسول سعیدی،مطبوعہ فریدبک اسٹال لاہور)
Oاسی طرح امام فخرالدین رازی شافعی رحمة اللہ علیہ (متوفیّٰ606ھ) امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے عظیم اخلاق اوراعلیٰ سیرت وکردار کی ایک جھلک پیش کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ:
”ایک مرتبہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کہیں تشریف لے جارہے تھے، راستے میں زبردست کیچڑتھی۔ایک جگہ آپ کے پاﺅں کی ٹھوکرسے کیچڑاُڑ کرایک شخص کے مکان کی دیوارپرجالگی۔یہ دیکھ کرآپ بہت پریشان ہوگئے کہ اگرکیچڑ اکھاڑکر دیوارصاف کی جائے توخدشہ ہے کہ دیوارکی کچھ مٹی بھی اتر جائے گی اوراگریوں ہی چھوڑدیاجائے تودیوارخراب ہوتی ہے۔ آپ اسی پریشانی میں تھے کہ صاحب خانہ کو بلایاگیا،اتفاق سے وہ شخص مجوسی(آگ پرست/غیرمسلم) تھااورآپ کامقروض بھی تھا۔آپ کودیکھ کرسمجھا کہ شایداپنا قرض مانگنے آئے ہیں،پریشان ہو کرعذراور معذرت پیش کرنے لگا۔آپ نے فرمایاکہ:
”قرض کی بات چھوڑیں، میںتواس پریشانی وفکرمیں ہوں کہ تمھاری دیوار کو کیسے صاف کروں، اگر کیچڑ کھرچوں تو خطرہ ہے کہ دیوارسے کچھ مٹی بھی اتر آئے گی اوراگر یوں ہی رہنے دوں تو تمہاری دے وار گندی ہوتی ہے“۔

یہ عظیم بات سن کروہ مجوسی بے ساختہ کہنے لگاکہ :
”حضور!دیوارکوبعدمیںصاف کیجئے گا،پہلے مجھے کلمہ طیبہ پڑھاکر میرا دل پاک وصاف کر دیں۔چنانچہ وہ مجوسی آپ کے عظیم اخلاق وکردارکی بہ دولت مشرف بہ اسلام ہوگیا“۔(تفسیرکبیر:جلد1،صفحہ204/تذکرة المحدثین:صفحہ55)

کعبة اللہ کے اندرشرفِ عبادت
Oحضرت امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمة اللہ علیہ نے اپنی زندگی میں پچپن(55) حج وعمرے ادا کئے اورآپ نے جب آخری مرتبہ حج اداکیا تو کعبہ کے دربانوں کو اپنا نصف مال دے کربیت اللہ شریف کے اندر رات بسر کرنے اورعبادت کرنے کی سعادت سے شرف یاب ہوئے۔کعبةاللہ کے اندرداخل ہوکرآپ نے آدھاقرآن اپنی ایک ٹانگ پرکھڑے ہوکرپڑھا اورآدھاقرآن دوسری ٹانگ پر کھڑے ہوکر پڑھا۔پھر اپنے رب تعالیٰ سے یوں دعاکی:
”اے میرے رب!میں نے تیری معرفت کا(اپنی بساط کے مطابق)حق ادا کرنے کی سعی بلیغ کی،جیسا کہ تیری عبادت کا حق ہے سو تو میری خدمت کی کمی کو کمالِ معرفت کی وجہ سے بخش دے“۔
فنودی من زاویة البیت عرفت فاحسنت واخلصت الخدمة غفرنالک ولمن کان علی مذھبک الی قیام الساعة۔
”کعبة اللہ کے اندرسے آواز آئی کہ تم نے اچھی طرح معرفت حاصل کی اورخدمت ِعبادت میںخلوص کا مظاہرہ کیا، ہم نے تم کو بھی بخش دیاہے اور قیامت تک جو تمھارے مذہب (حنفی) پرعمل پیرا ہوگااس کو بھی بخش دیا ہے“۔
(الخیرات الحسان:صفحہ122،علامہ ابن حجرمکی شافعی،مطبوعہ مدینہ پبلشنگ کمپنی کراچی)

اساتذہ کیلئے احترام اور دعائے مغفرت
امام الائمہ اما م اعظم ابوحنیفہ حضرت نعما ن بن ثا بت رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ”میں ہر نما ز کے بعد اپنے استا ذ محترم (حما دبن سلیما ن ) اور والد محتر م کےلئے دعائے مغفر ت ورحمت کر تا ہو ں اور میں نے کبھی بھی اپنے استاذِ محتر م کے گھر کی طرف اپنے پا ﺅ ں دراز نہیں کئے ،حا لا نکہ میرے گھر اور ان کے گھر کے درمیا ن سا ت گلیا ں واقع ہیں اور میں ہر اس شخص کے لئے استغفار کر تا ہو ں ، جس سے میں نے کچھ سیکھا ہے اور جس نے مجھے علم پڑ ھا یا ہے “۔(الخیر ا ت الحسا ن :197)

وصال مبارک
علم وحکمت کے بے تاج بادشاہ،میدان علم میںتحقیق وتدقیق کے شاہ سوار،علم وعمل کے عظیم پیکر مقتدائے اہلسنّت ،جلیل القدرتابعی ،امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمتہ اللہ علیہ کی عظمت وبزرگی کا روشن وتاباں آفتاب عرصہ درازتک یوں ہی جگمگاتارہا۔یہاںتک کہ اخیرعمرمیںخلیفہ بغداد ابوجعفر المنصور نے آپ کواپنے دربار میں”قاضی القضاة“ (چیف جسٹس)کے عہدے کی پیش کش کی لیکن آپ نے چند وجوہات اورمصلحتوں کے پیش نظر اُس کی اس پیشکش کو قبول نہیں کیا۔جس کی وجہ سے آپ پرشاہی عتاب نازل کیا گیا اورآپ کوبغداد کے قیدخانہ میںمقیدکردیاگیااور مورخین کے مطابق آپ کوروزانہ اذیت و تکلیف دی جاتی رہی،تاآنکہ ایک دن 14 رجب المرجب 150ھ/ 767ءمیں عین حالت ِسجدہ میں آپ وصال فرماگئے۔

دنیا کی رونق اورزینت
Oعلامہ ابن حجرمکی شافعی فرماتے ہیں کہ:....”امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کی عظمت وشان میں حضور نبی کریمﷺکے اس فرمان سے بھی استدلال کیاجاسکتاہے کہ:
﴾ ترفع زینة الدنیا سنة خمسین ومائة۔ ﴿
ترجمہ:دنیاکی رونق اورزینت ایک سوپچاس (150)ہجری میں اٹھ جائے گی“۔

شمس الائمہ علامہ کردری فرماتے ہیں کہ .... ”یہ حدیث مبارک امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ پرصادق آتی ہے،کیونکہ آپ کا وصال 150ھ میں ہوا ہے“۔
(الخیرات الحسان:صفحہ53،علامہ ابن حجرمکی،مدینہ پبلشنگ کمپنی کراچی)
O 459ھ/1068ءمیںسلطان الپ ارسلان سلجوقی نے آپ کے مزارپر ایک نہایت عالی شان قبہ بنوایااوراس کے قریب ہی ایک مدرسہ بھی تعمیر کروایا۔یہ مدرسہ”مشہدابوحنیفہ“کے نام سے موسوم و مشہورہے۔

دعاءہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کوامام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے نقش قدم پرچلنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ ۔آمین ثم آمین
Moulana Muhammad Nasir Khan Chishti
About the Author: Moulana Muhammad Nasir Khan Chishti Read More Articles by Moulana Muhammad Nasir Khan Chishti: 58 Articles with 181312 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.