ہمارے لیے جنگی مشقیں کیوں ضروری ہیں !!!‎

آئیے کچھ سوالات کا جائزہ لیتے ہیں اور رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ طیبہ سے ان کے جوابات تلاش کرتے ہیں۔

اکثر پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ جنگی مشقیں کیوں کی جارہی ہیں۔ میزائل تجربات کیوں کیے جا رہے ہیں؟؟
ویسے تو پاکستان بڑا پر امن ملک بنتا ہے پھر یہ جنگی جنون کیوں ہے؟؟؟

پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہےپھر کیوں یہ اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود پہ پیسہ لگانے کی بجائے اپنے دفاع کو مضبوط بنا رہا ہے؟؟؟

آئے دن میزائل تجربات, انکا ہدف, انکی رینج, انکی کپیسٹی دنیا کو دکھانے کے مقصد کیا ہیں؟؟

رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ طیبہ کا مدنی دور غزوات سے بھرپور دور ہے۔ مشرکینِ مکہ اور یہودیوں سے بچنے کے لیے آپﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ ملکر خفیہ اور اعلانیہ جنگی تیاریاں کیا کرتے تھے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک یہ تھا کہ جب کسی دشمن پر حملہ آور ہوتے تو آخر وقت تک اپنے ہدف کو ظاہر نہیں کرتے تھے۔

صحابہ کرامؓ کو تیاری کا حکم ملتا، تیاری ہوتی، لشکر مدینہ منورہ سے چل پڑتا، مگر آنحضرت ﷺ اور چند معتمد ترین ساتھیوں کے سوا کسی کے علم میں نہیں ہوتا تھا کہ ہدف کیا ہے اور ٹارگٹ کون ہے؟

خیبر کی جنگ سے اندازہ کر لیجئے کہ ہزاروں ساتھیوں کے ہمراہ نبی اکرمؐ مدینہ منورہ سے چلے اور خیبر کے دروازے تک پہنچ گئے مگر خیبر والوں کو اس وقت تک معلوم نہ ہو سکا جب تک اسلامی لشکر خیبر کے نواح میں نہیں جا پہنچا۔ بخاری شریف کی روایت ہے کہ خیبر کے کسان اور کاشتکار معمول کے مطابق علی الصبح اپنے آلات زراعت لے کر کھیتوں اور باغات کی طرف نکلے تو اچانک اسلامی لشکر کو خیبر کے دروازے پر موجود پایا، الٹے پاؤں واپس دوڑے اور شہر والوں کو خبر دی کہ محمد ﷺ کا لشکر آپہنچا ہے، اس پر قلعہ کے دروازے بند کر دیے گئے اور خیبر کا محاصرہ ہوگیا۔

صرف تبوک کے موقع پر ایسا ہوا کہ جناب نبی اکرمؐ نے اپنے ہدف کا پہلے سے اعلان کر دیا کہ رومیوں کے مقابلے پر شام کی طرف جانا ہے۔ ورنہ عام طور پر ہدف کو گول مول رکھا جاتا تھا تاکہ دشمن کو قبل از وقت تیاری کا وقت نہ ملے اور جنگ زیادہ طویل نہ ہونے پائے۔

پاکستان اندرونی مسائل اور کمزور معیشت کے باوجود آج الحمدللہ اپنا دفاع مضبوط سے مضبوط تر بنا رہا ہے۔ حالیہ جنگی مشقیں , میزائل تجربات دشمن کو دکھانے کے لیے ہیں کہ ہم ہر دم تیار بیٹھے ہیں۔

یہ جنگی تیاریاں , حربی حکمت ِ عملی ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی سنت ہے۔

حضرت محمد ﷺرحمۃللعالمین ہونے کے ساتھ ساتھ حکمت کے منبع بھی تھے۔ہر جنگ میں آپﷺکی جنگی حکمت عملی بہترین اور بے مثال ہوتی تھی ۔

آپﷺکی فتح کا راز شخصی شجاعت، بے مثال اعصابی قوت اور حربی مہارت تھی۔آپ ﷺ نے میدان جنگ میں انتہائی منصوبہ بندی، حکمت عملیوں اوربہترین حربی صلاحیتوں سے دشمنوں کا مقابلہ کیا۔آپ ﷺ نے جنگوں میں دشمن کیخلاف جس بہادری کا مظاہرہ کیا تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

28غزوات میں نبی کریم کی سیرت طیبہ کا یہ پہلو کھل کر سامنے آتا ہے کہ آپ ﷺ نے جرات و بہادری ، شجاعت، تدبر،معاملہ فہمی،دشمن پر نفسیاتی غلبہ پانااور قوت فیصلہ کا شاندار مظاہرہ کیا اور فن حرب کو اوج کمال پر پہنچایا

نبی کریم ﷺ کو اپنوں کی مخالفت، وسائل حرب کی کمی،افرادی قوت کا کم ہونا جیسے مسائل کا سامنا تھا لیکن اس کے باوجود نبی کریمﷺ اور آپ کے صحابہ کرامؓ نے جنگوں میں دشمن کیخلاف جس بہادری کا مظاہرہ کیا تاریخ اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔

آج پاکستان بھی کم وسائل میں ہی اپنے دفاع کو ناقابل ِ تسخیر بنا چکا ہے۔ بالکل وہی حالات ہیں۔ اپنوں کی مخالفت بھی ہے اور وسائل بھی کم ہیں مگر اللہ کی خاص رحمت شاملِ حال ہے اس لیے پاکستان آج دفاعی لحاظ سے ایک مضبوط ملک ہے۔ الحمدللہ۔

دفاع کے ناقابلِ تسخیر ہونے کے ساتھ ساتھ جانثار افواج کا ہونا بھی اہلِ پاکستان پہ اللہ کا بہت بڑا احسان ہے۔ الحمدللہ

 

Syed Maqsood ali Hashmi
About the Author: Syed Maqsood ali Hashmi Read More Articles by Syed Maqsood ali Hashmi: 171 Articles with 153096 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.