لیبیا پر حملے کے اسباب،مقاصد اور اقوامِ متحدہ کا دہرا کردار

کرنل قذافی ۷ جون کو پیدا ہوئے۔انہوں نے کنگ ادریس کی کی حکومت کا تختہ الٹ کر ۹۶۹۱ میں اقتدار پر قبضہ کر لیا اور تب سے اب تک گزشتہ ۲۴ سال سے وہ اقتدار میں ہیں ۔ قذافی نے اقتدار سنبھال کر تباہ حال لیبیا کی تعمیر نو کرنے اور اسے ایک خوشحال ملک بنانے کی کوشش کی۔ تیل کی بے پناہ دولت کو ملکی خوشحالی کے لئے استعمال کیا اور یوں آہستہ آہستہ عوام کا معیار زندگی بہتر ہوتا چلا گیا ۔اور اس کی پوزیشن افریقہ میں مستحکم ہوتی چلی گئی۔اس کے ساتھ ساتھ اس نے عالمی نا ہمواریوں ، عالمی دہشت گردی یو این او کے دہرے کردار ، عرب حکمرانوں کی بے حسی اور امریکہ نوازی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔اور بعض معاملات پر امریکہ اور اس کے حواریوں کے آگے ڈٹا رہا جس کے نتیجے میں ۶۸۹۱ میں لیبیا پر بمباری ہوئی ۲۹۹۱ میں اقوام متحدہ نے امریکی لونڈی کا کردار ادا کرتے ہوئے اس پر معاشی اور دیگر پابندیاں عائد کر دیں جو بعد ازاں ۳۰۰۲ میں اٹھا لیں گئیں۔

قذافی نے پان عرب ازم کے ذریعے عرب ملکوں کو اور پان اسلام ازم کے ذریعے اسلامی ممالک کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی ۔ اس نے اسلامی ملکو ں کی یونین اور عرب ممالک کی ایک موثر تنظیم بنانے کی سنجیدہ کوشش کی۔اس سلسلے میں اس نے ۰۷۹۱ میں مصر ، شام اور لیبیا پر مشتمل ایک ری پبلک بنانے کی تجویز دی جسے دوسرے ممالک نے رد کر دیا۔۱۷۹۱ میں قذافی نے سوڈان کے ساتھ الحاق کرنے کی پیش کش کی جسے سوڈان کے صدر نے قبول نہ کیا۔۴۷۹۱ میں اس نے تیونس کے Habib Buoguiba سے الحاق کے معاہدہ پر دستخط کئے مگر اس پر بھی عالمی طاقتوں نے عمل نہ ہونے دیا ۔اس نے چاڈ، سوڈان اور لیبیا کو ایک وحدت میں پرونے کی کوشش کی ۔

اس کے علاوہ اس نے افریقی مملک کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے لئے جدو جہد کی۔ ۹۲ اگست ۸۰۰۲ میں اس نے Benghazi میں دو سو روائتی حکمرانوں یا سرداروں اور بادشاہوں کو جمع کیا جس میں اسے کنگ آف کنگز کا خطاب دیا گیا ۔اور پھر ۹۰۰۲ میں اسے افریقی یونین کا سربراہ تسلیم کر لیا گیا ۔قذافی کی یہ سر گرمیاں،لیبیا میں موجود تیل اور دیگر قدرتی وسائل افریقی اور مسلم ممالک میں اس کا ابھرتا تشخص ہی در اصل امریکہ اور اس کے حواریوں کو کھٹکتا ہے اور یہی اتحادی یلغار کا سبب بھی ہے۔وہ دراصل تیل پر قبضہ اور ایک اسلامی قوت کو منتشر کرکے وہاں اقتدار اپنے کسی ٹاﺅٹ کے سپرد کرناچا ہتے ہیں تاکہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کر سکیں ۔امریکہ کو جمہوریت اگر اتنی ہی پسند ہے تو وہ دیگر عرب ملکوں میں Shiekhdomsکو کیوں برقرار رکھنا چاہتا ہے؟ صرف اس لیے کہ یہ عرب شیوخ اس کے کارندے ہیں ۔

لیبیا پر حملے کے سلسلے میں یو این او کا کردار بہت گھناﺅنا ہے ۔ اس نے ہمیشہ کی طرح امریکی لونڈی کا کردار ادا کیا ہے۔ اس پر عالمی غنڈوں کا قبضہ ہے اور وہ اسے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کر رہے ہیں ۔ یہ اپنے ہی چارٹر کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہے۔کیونکہ اس کے مطابق اگر کسی ملک پر فوج کشی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اس میں اقوام عالم کا مشترکہ مفاد ہو اور اس کے لئے بھی صرف اقوام متحدہ کی فوج ہی کاروائی کرنے کی مجاز ہے۔ مگر یہاں تو صرف ایک دو ملکوں کا مفاد ہے

کرنل قذافی نے ستمبر ۹۰۰۲ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ان باتوں کی نشاندہی کی تھی۔اس نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہر چھوٹی بڑی قوم کا درجہ برابر ہے ۔ پھر کچھ ملکوں کو ویٹو کا حق کیوں ؟ اقوام متحدہ کے یہ آرٹیکل اس کے چارٹر کے خلاف ہیں ۔ اور ہم اس کو نہیں مانتے ، یہ کہتے ہوئے قذافی نے ان آرٹیکل کی کاپی کو پھاڑ دیاتھا ۔

الزام لگایا جا رہا ہے کہ لیبیا کے پاس زہریلی گیس اور تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں ۔یہی الزام عراق پر تھا۔مگر کچھ بھی ہیں نکلا اور لاکھوں انسان لقمہ اجل بن گئے۔کیا کبھی یو این او نے عراق پر حملہ کرنے والوں سے پوچھا کہ وہاں سے تو وہ کچھ نہیں نکلا جس کی بنیاد پر تم نے حملہ کیا تھا؟ کیا ان پر لاکھوں معصوم انسانوں کے قتل کا کوئی مقدمہ چلا؟ اقوام متحدہ تو ہے ہی صلیبی طاقتوں کی ایجنٹ حیرت تو مسلم حکمرانوں پر ہے جن کی زبان گنگ ہے۔ اب اتنی پھرتی سے لیبیا کے خلاف قرداد پاس کرنے اور اس پر عمل کروانے والی اقوام متحدہ سے کوئی تو پوچھے وہ فلسطین اور کشمیر کی قرادادوں کا کیا ہوا ؟اس پر کئی سالوں سے عمل کیوں نہیں ہوا؟کشمیر میں تو لیبیا سے کئی گنا زیادہ عوام پر جبر اور تشدد ہوا ہے؟وہ بھی ریاستی تشدد ہے ؟ وہاں کسی اتحادی فوج نے اب تک کیوں حملہ نہیں کیا؟کیا کسی مسلم ملک میں حمیت باقی نہیں رہی؟ قطر اور دیگر مسلم ملک جو لیبیا پر حملہ کرنے والوں میں شامل ہو چکے وہ بھارت اور اسرائیل پر کب حملہ کریں گے؟

اتحادی افواج کہہ رہی ہیں کہ حملے کا مقصد عوام کا تحفظ ہے ۔ عجیب اور نرالی منظق ہے! پھر لیبیا کو نو فلائی زون قرار دینے سے پہلے اقوام متحدہ نے غیر ملکیوں وہاں سے نکالنے کے لیے کیا کیا ہے؟یہ بات تو طے ہے کہ اقوام متحدہ جانبدار ہو چکی۔امریکہ اور اس کے حواریوں کی غلام بن چکی۔اقوام عالم بے حمیتی کے ساتھ سب کچھ دیکھ رہی ہے۔مسلم حکمرانوں کو اب سوچنا ہو گا۔ اس امریکی لونڈی کے پلیٹ فارم کو خیر باد کہہ کر مسلم یونین بنا کر اس کے پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا ہوگا۔ اپنے وسائل کو ایک دوسرے سے شیئر کرنا ہو گا۔مخالف قوتوں کے سامنے ڈٹ جانا ہو گا۔ اسی میں سب کی بقا کا راز ہے ورنہ
تیری داستاں تک بھی نہ ہو گہ داستانوں میں
Shahzad Ch
About the Author: Shahzad Ch Read More Articles by Shahzad Ch: 28 Articles with 28263 views I was born in District Faisalabad.I passed matriculation and intermediate from Board of intermediate Faisalabad.Then graduated from Punjab University.. View More