قائداعظم کا بچپن

بانی پاکستان کا بچپن

تحریر: شبیر ابن عادل

یہ امر میرے لئے بہت قابل فخر ہے کہ میں اس عظیم شہر میں رہتا ہوں، جہاں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ پیدا ہوئے، ان کا بچپن گزرا اور اسی شہر میں ان کی آخری آرام گاہ مرجع خلائق ہے۔
قائداعظم 25دسمبر 1876ء کو کراچی کے قدیم علاقے کھارا درمیں وزیر مینشن کی عمارت میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام پونجا جناح اور والدہ کا نام مٹھی بائی تھا۔ ان کا آبائی وطن کاٹھیاواڑ تھا۔ مٹھی بائی نے اپنے بیٹے کانام محمد علی رکھا۔
پیدائش کے وقت محمد علی جناح کمزورتھے۔ ان کا وزن کم تھا اور جسمانی اعتبار سے کمزور ہونے کی وجہ سے ان کے ہاتھ لمبے نظر آتے تھے۔ انہیں ڈاکٹر اور حکیموں کو دکھایا گیا، انہوں نے مشورہ دیا کہ بچہ تندرست ہے، صرف جسمانی اعتبار سے کمزور ہے۔
اُس زمانے میں پہلے بیٹے کی پیدائش پربہت خوشی منائی جاتی تھی۔محمدعلی جناح کی والدہ کی خواہش کے مطابق وہ اپنے بڑے بیٹے کے عقیقے کے لئے اپنے آبائی علاقے کاٹھیاواڑ گئے۔ انہوں نے کراچی سے کاٹھیاواڑ کی ایک چھوٹی سی بندرگاہ ویرادل تک بادبانی کشتی کے ذریعہ سفر کیا، وہ بڑا تھکا دینے والا سفر تھا۔ اور انہیں کئی بار سمندری موجوں نے گھیر لیا، اس دوران وہ آیت الکرسی اور درود شریف کا ورد کرتے رہے۔ ویرا دل سے وہ گھوڑا گاڑی پر پہلے پانیلی اور پھر حسن پیر کی درگاہ گئے۔ جہاں محمد علی جناح کا عقیقہ بڑی شان و شوکت اور عقیدت کے ساتھ منایا گیا۔اس موقع پر محمدعلی جناح کوچمکدار قیمتی کپڑے پہنائے گئے تھے۔

قائداعظم بچپن ہی سے فطری طور پر ذہین، خوش مزاج اور بہت پیارے تھے۔گھر میں جو بھی آتا ان کو پیار کرتا اور دعائیں دیتا۔ جب وہ اپنے پیروں پر چلنے لگے تو پورے گھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ جب شام کو پونجا جناح گھر آتے تو اپنے بچے کو دیکھ کر پورے دن کی تھکن بھول جاتے۔وہ دبلے پتلے لیکن پھرتیلے اورپر جوش تھے۔
تھوڑے بڑے ہوئے تو دن بھر کھیل کو د اور دوڑنے بھاگنے میں لگے رہتے خوراک پر کم توجہ دیتے۔
قائد اعظم ؒ کی بہن محترمہ فاطمہ جناح نے اپنی کتاب "مائی برادر"میں ان کے بچپن کے بارے میں لکھا کہ
"محمد علی اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ بڑے شوق سے مختلف کھیل کھیلتے تھے۔ بچوں میں ایک اچھے کھلاڑی مانے جاتے تھے۔ بچے انھیں اپنا لیڈر اور قائدسمجھتے تھے محمد علی جناح خود بھی بچوں کے درمیان اپنے آپ کو زیادہ بُردبار اور ذہین تصور کرتے تھے"۔

اس زمانے میں تعلیمی ادارے کم تھے اور اسکولوں میں تعلیم دلوانے کا رجحان بھی کم تھا۔ زیادہ تر مسلمانوں کا ذریعہ معاش کاروبار یا محنت مزدوری تھا۔ بچوں کو ابتدائی عمر میں مسجد یا مدرسے میں قرآن کریم پڑھایا جاتا تھا، اور پانچ چھ سال کی عمر میں اسکول میں داخل کرایا جاتا تھا۔ محمد علی جناح کو گجراتی اور ابتدائی چار جماعتیں گھر ہی میں پڑھوادی گئی تھیں۔اس کے بعدنو سال کی عمر میں انہیں سندھ مدرستہ الاسلام میں داخل کرادیا گیا۔

قا ئد اعظم ؒ کی تاریخِ پیدائش میں فرق ہے۔ سندھ مدرسۃ الاسلام کے رجسٹرمیں تاریخ پیدائش 20 اکتوبر 1879ء درج ہے۔ جبکہ ان کا یوم پیدائش سرکاری ریکارڈ میں 25دسمبر 1876ء ہے، اس پرقائد اعظم نے کبھی اعتراض نہیں کیا۔ کیونکہ 4جولائی 1936کو جاری ہونے والے قائداعظم کے پاسپورٹ نمبر400878 میں ان کی تاریخِ پیدائش 25دسمبر 1876ء اور جائے پیدائش کراچی ہی درج ہے۔

قائد اعظم جب ا سکول داخل ہوئے تو پڑھائی میں ان کا دل نہیں لگتا تھا۔ وہ ا سکول جاتے ہوئے راستے میں کھیل کود میں لگ جاتے۔محمد علی کو پڑھنے کے لیے جو سبق دیا جاتا،وہ اس سے کچھ لا پر واہ سے رہتے۔اس کے برعکس وہ اپنے ہم عمر لڑکوں کے ساتھ کھیل کود میں مگن اور خوش رہتے۔وہ دیگر بچوں کے مقابلے میں زیادہ ماہر کھلاڑی تھے چنانچہ بچوں نے انہیں اپنا لیڈر یا کیپٹن سمجھ لیا تھا اور قائد اعظم نے بھی یہی تصور کرلیا تھا۔

پھر ایک دن ماں نے بیٹے کو سمجھا یا کہ وہ باقاعدگی سے اسکول جایا کریں اور اپنی تعلیم کی جانب سنجیدگی سے توجہ دیں کیونکہ صرف اسی طرح وہ زندگی میں آگے بڑھ سکتے ہیں اور ایک بڑے آدمی بن سکتے ہیں۔چنانچہ قائداعظم نے اپنی والدہ کی نصیحت پر عمل کیا اور اس احساس نے بہت جلد ان کے اندر بڑے لوگوں کا سا انداز پیدا کر دیا۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ اپنے والد کے کاروبار میں ان کا ہاتھ بٹانے لگے۔ وہ جان گئے تھے کہ بغیر تعلیم کے نہ توکاروبار کیا جا سکتا ہے نہ ہی اسے ترقی دی جا سکتی ہے لہٰذاانہوں نے تعلیم حاصل کرنے کے لئے دن رات ایک کر دیا۔
محمد علی جناح کی والدہ اپنے بیٹے کو اتنے انہماک سے پڑھتے دیکھتیں تو اکثر اپنے شوہر سے کہا کرتیں تھیں کہ "تم دیکھ لینا میرا محمد علی بڑا کامیاب آدمی بنے گا اور سب لوگ اس پر رشک کریں گے"۔
محمد علی اپنے والدین کی فرماں برداری کرتے،بہن بھائیوں کا خیال رکھتے اور دوسروں کی عزت کرتے۔اسی دوران انہیں گھڑسواری کا شوق ہوگیا۔ان کے والدین کے پاس کئی گھوڑا گاڑیاں تھیں۔اس زمانے میں گھوڑا شاہی سواری سمجھی جاتی تھی کیونکہ کاروں کا رواج عام نہیں ہوا تھا۔
قائد اعظم نے بہت جلد گھڑسواری سیکھ لی اور پھر ہر شام وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ دور تک اور دیر تک گھڑ سواری کرتے تھے۔محترمہ فاطمہ جناح کہتی ہیں:”وہ دن کو اسکول جاتے، دوپہر کو اسکول کا کام کرتے،شام کو گھڑ سواری کرتے اور رات کو مطالعہ کرتے رہتے تھے۔”
جب اُن کوپڑھائی کا شوق پیدا ہوا تووہ رات دیرتک لالٹین جلاکر پڑھتے رہتے۔ایک رات والدہ مٹھی بائی نے دیکھا تو محمد علی جناح سے کہاکہ ”تم دیر سے پڑھ رہے ہو،سوجاؤ“توذہین بچے نے کہا، ”بڑاآدمی بننے کے لیے محنت کرناپڑتی ہے۔“
آپ کے بعدچھ بہن بھائی پیدا ہوئے رحمت، مریم، فاطمہ، شیریں، احمدعلی اوربندے علی۔صِرف فاطمہ جناح مشہور ہوئیں دیگر بھائی بہن گمنام رہے۔
انہوں نے سندھ مدرسۃ الاسلام میں بہت محنت سے تعلیم حاصل کی اور16برس کی عمرمیں ا متیازی نمبروں سے دسویں پاس کرنے کے بعد انہیں اعلی تعلیم کے حصول کے لئے انگلستان روانہ کردیا گیا۔
==========







shabbir Ibne Adil
About the Author: shabbir Ibne Adil Read More Articles by shabbir Ibne Adil: 108 Articles with 112370 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.