حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم درود سنتے ہیں اور آپ کو پہنچایا بھی جاتا ہے

حدیث نمبر ۱
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ عند قبري سمعته ومن صلي عَلَيَّ نائياً أبلغته
بحوالہ
1. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 218، رقم : 1583
2. هندي، کنزالعمال، 1 : 492، رقم : 2165، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
3. مناوي، فيض القدير، 6 : 170
4. شمس الحق، عون المعبود، 6 : 22
5. ذهبي، ميزان الاعتدال، 6 : 328
6. عسقلاني، فتح الباري، 6 : 488
7. سيوطي، شرح السيوطي، 4 : 110
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود پڑھتا ہے میں خود اس کو سنتا ہوں اور جو دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے وہ (بھی) مجھے پہنچا دیا جاتا ہے۔‘‘
حدیث نمبر۲


عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ عند قبري سمعته ومن صلي عَلَيَّ نائيًا وکل بها ملک يبلغني وکفي أمر دنياه وآخرته وکنت له شهيدًا أو شفيعًا.
1. هندي، کنزالعمال، 1 : 498، رقم : 2197، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
2. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 3 : 292
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود بھیجتا ہے میں خود اس کو سنتا ہوں اور جو دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اس کے لیے ایک فرشتہ مقرر ہے جو مجھے وہ درود پہنچاتا ہے اور یہ درود اس درود بھیجنے والے کی دنیا وآخرت کے معاملات کے لئے کفیل ہوجاتا ہے اور (قیامت کے روز) میں اس کا گواہ اور شفاعت کرنیوالا ہوں گا۔‘‘
حدیث نمبر۳

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ عند قبري سمعته، ومن صلي عَلَيَّ من بعيد علمته.
هندي، کنزالعمال، 1 : 498، رقم : 2198، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ جو میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود بھیجتا ہے میں خود اس کو سنتا ہوں اور جو دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے میں اس کو بھی جان لیتا ہوں۔‘‘
حدیث نمبر۴

عن عقبة بن عامرقال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إذا صليتم عَلَيَّ فأحسنوا الصلاة فإنکم لا تدرون لعل ذلک يعرض عَلَيَّ.
هندي، کنزالعمال، 1 : 497، رقم : 2193، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم مجھ پر درود بھیجو تو نہایت خوبصورت انداز سے بھیجو کیونکہ شاید تم نہیں جانتے کہ تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے۔‘‘
حدیث نمبر۵

عن مجاهد قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم إنکم تعرضون عَلَيَّ بأسمائکم و سيمائکم فأحسنوا الصلاة عَلَيَّ.
عبدالرزاق، المصنف، 2 : 214، رقم : 3111
’’حضرت مجاہد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم اپنے ناموں اور علامتوں کے ساتھ میرے سامنے پیش کیے جاتے ہو اس لئے مجھ پر نہایت خوبصورت انداز سے درود بھیجا کرو۔‘‘
حدیث نمبر۶

عن عبداﷲ بن مسعود رضي الله عنه قال : إذا صليتم علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فأحسنوا الصلاة عليه فإنکم لاتدرون لعل ذلک يعرض عليه قال : فقالوا له : فعلمنا قال : قولوأ : أللهم اجعل صلاتک ورحمتک وبرکاتک علي سيدالمرسلين وإمام المتقين وخاتم النبيين محمد عبدک ورسولک إمام الخير وقائدالخير ورسول الرحمة، أللهم أبعثه مقاماً محمودا يغبطه به الأولون والآخرون أللهم صل علي محمد وعلي آل محمد کماصليت علي إبراهيم وعلي آل ابراهيم إنک حميد مجيد أللهم بارک علي محمد وعلي آل محمد کما بارکت علي إبراهيم وعلي آل إبراهيم إنک حميد مجيد.
1. ابن ماجة، السنن، 1 : 293، کتاب اقامة الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 906
2. ابو يعلي، المسند، 9 : 175، رقم : 5267
3. شاشي، المسند، 2 : 79، رقم : 611
4. بيهقي، شعب الايمان، 2 : 208، رقم، 1550
5. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 329، رقم : 2588
6. کناني، مصباح الزجاجة، 1 : 111، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 332
7. ابو نعيم، حليةالاولياء، 4 : 271
8. قرطبي، الجامع لأحکام القرآن، 14 : 234
9. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 14 : 234
’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب تم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجو تو نہایت خوبصورت انداز سے بھیجا کرو کیونکہ (شاید) تم نہیں جانتے کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پیش کیا جاتا ہے آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ رضی اللہ عنھم نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں درود سکھائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس طرح کہو : اے اللہ تو اپنے درود، رحمت اور برکات کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے خاص فرما جو کہ تمام رسولوں کے سردار اور تمام متقین کے امام اور انبیاء کے خاتم اور تیرے بندے اور رسول ہیں جو کہ بھلائی کے امام اور قائد ہیں اور رسول رحمت ہیں اے اللہ ان کو اس مقام محمود پر پہنچا دے جس کی خواہش پہلے اور بعد میں آنے والے لوگ کرتے چلے آئے ہیں۔ اے اللہ تو درود بھیج حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر جیسا کہ تو نے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل پر بے شک تو تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔ اے اللہ تو برکت عطاء فرما حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل کو جیسا کہ تو نے برکت عطا فرمائی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل کو بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے۔‘‘
حدیث نمبر۷

عن أنس رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من صلي عَلَيَّ في يوم الجمعة و ليلة الجمعة مائة من الصلاة قضي اﷲ له مائة حاجة سبعين من حوائج الآخرة و ثلاثين من حوائج الدنيا، وکل اﷲ بذلک ملکًا يدخله قبري کما تدخل عليکم الهدايا إن علمي بعد موتي کعلمي في الحياة.
هندي، کنزالعمال، 1 : 507، رقم : 2242، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جمعہ کے دن اور رات مجھ پر سو (100) مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی سو (100) حاجتیں پوری فرماتا ہے۔ ان میں سے ستر (70) آخرت کی حاجتوں میں سے اور تیس (30) دنیا کی حاجتوں میں سے ہیں اور پھر ایک فرشتہ کو اس کام کے لئے مقرر فرما دیتا ہے کہ وہ اس درود کو میری قبر میں پیش کرے جس طرح تمہیں تحائف پیش کیے جاتے ہیں بے شک موت کے بعد میرا علم ویسا ہی ہے جیسے زندگی میں میرا علم تھا۔‘‘
حدیث نمبر۸

عن أنس بن مالک خادم النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم إن أقربکم مني يوم القيامة في کل موطن أکثرکم عَلَيَّ صلاة في الدنياء من صلي عَلَيَّ في يوم الجمعة وليلة الجمعة مائة مرة قضي اﷲ له مائة حاجة سبعين من حوائج الآخرة وثلاثين من حوائج الدنيا ثم يوکل اﷲ بذلک ملکاً يدخله في قبري کما تدخل عليکم الهدايا يخبرني من صلي عَلَيَّ باسمه و نسبه إلي عشيرته فأثبته عندي في صحيفة بيضاء.
1. بيهقي، شعب الايمان، 3 : 111، رقم : 3035
2. هندي، کنزالعمال، 1 : 506، رقم : 2237، باب الصلاة عليه صلي الله عليه وآله وسلم
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ جو حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے خدمت گار تھے بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے روز تمام دنیا میں سے تم میںسب سے زیادہ میرے قریب وہ شخص ہوگا جو دنیا میں تم میں سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجنے والا ہوگا پس جو شخص جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات مجھ پر سو مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تبارک و تعالیٰ اس کی سو حاجتیں پوری فرماتا ہے ان میں سے ستر (70) آخرت کی حاجتوں میں سے اور تیس (30) دنیا کی حاجتوں میں سے ہیں پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ مقرر فرما دیتا ہے جو اس درود کو میری قبر میں اس طرح مجھ پر پیش کرتا ہے جس طرح تمہیں تحائف پیش کیے جاتے ہیں اور وہ مجھے اس آدمی کا نام اور اس کا نسب بمعہ قبیلہ بتاتا ہے، پھر میں اس کے نام و نسب کو اپنے پاس سفید کاغذ میں محفوظ کرلیتا ہوں۔‘‘
حدیث نمبر۹

عن علي مرفوعاً قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم سَلِّمُوا عَلَيَّ فإن تسليمکم يبلغني أينما کنتم.
عجلوني، کشف الخفاء، 2 : 32، رقم : 1602
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر سلام بھیجا کرو بے شک تم جہاں کہیں بھی ہو تمہارا سلام مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
حدیث نمبر۱۰

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : زينوا مجالسکم بالصلاة عَلَيَّ فإن صلاتکم تعرض عَليَّ أو تبلغني.
عجلوني، کشف الخفاء، 1 : 536، رقم : 1443
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنی مجالس کو مجھ پر درود بھیجنے کے ذریعے سجایا کرو بے شک تمہارا پیش کیا گیا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
حدیث نمبر۱۱

عن أنس بن مالک رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ بلغتني صلاته وصليت عليه وکتبت له سوي ذلک عشر حسنات.
1. طبراني، المعجم الاوسط، 2 : 178، رقم : 1642
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 162
3. منذري، الترغيب و الترهيب، 2 : 326، رقم : 2572
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کا درود مجھے پہنچ جاتا ہے اور میں بھی اس پر درود بھیجتا ہوں اور اس کے علاوہ اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔‘‘
حدیث نمبر۱۲

عن علي بن حسين أنه رأي رجلا يجيئ إلي فرجة کانت عند قبر النبي صلي الله عليه وآله وسلم فيدخل فيها فيدعو فنهاه فقال ألا أحدثکم حديثا سمعته من أبي عن جدي عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا تتخذوا قبري عيدا ولا بيوتکم قبورا فإن تسليمکم يبلغني أينما کنتم .
1. أبو يعلي، المسند، 1 : 361، رقم : 469
2. هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 3
3. مقدسي، الأحاديث المختارة، 2 : 49، رقم : 428
4. أبو طيب، عون المعبود، 6 : 24
5. عسقلاني، لسان الميزان، 2 : 106
’’حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر کے قریب ایک بڑے سوراخ کی طرف آتا اور اس میں داخل ہو کر دعا مانگتا تو آپ رضی اللہ عنہ نے اسے منع فرمایا اور فرمایا کہ کیا میں تمہیں وہ حدیث نہ سناؤں جو میں نے اپنے باپ سے سنی، انہوں نے اپنے باپ سے روایت کیا اور انہوں نے اس کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (سن کر) روایت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمارہے تھے : میری قبر کو عیدگاہ نہ بناؤ اور نہ اپنے گھروں کو قبریں بناؤ اور بے شک تم جہاں کہیں بھی ہو تمہارا سلام مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
حدیث نمبر۱۳

عن سهيل عن الحسن بن الحسن بن علي قال رأي قومًا عند القبر فنهاهم وقال إن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا تتخذوا قبري عيداً ولا تتخذوا بيوتکم قبورا وصلُّوا عليَّ حيث ما کنتم فإن صلاتکم تبلغني.
1. عبدالرزاق، المصنف، 3 : 577، رقم : 6726
2. ابن ابي شيبة، المصنف، 2 : 152، رقم : 7541
3. ابن أبي شيبة، المصنف، 2 : 150، رقم : 7543
4. ابن أبي شيبة، المسنف، 3 : 30، رقم : 11818
5. أبو طيب، عون المعبود، 6 : 24
6. قزويني، التدوين في أخبار قزوين، 4 : 94
’’حضرت سہیل رضی اللہ عنہ حضرت حسن بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بعض لوگوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبرِ انور کے پاس دیکھا تو انہیں منع کیا اور کہا کہ بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری قبر کو عیدگاہ نہ بناؤ (کہ سال میں صرف دو دفعہ اس کی زیارت کرو بلکہ کثرت سے اس کی زیارت کیا کرو) اور نہ اپنے گھروں کو قبریں بناؤ (کہ ان میں نماز ہی نہ پڑھو) اور تم جہاں کہیں بھی ہو مجھ پر درود بھیجا کرو بے شک تمہارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
حدیث نمبر۱۴

عن علي بن حسين بن علي رضي الله عنه أنه رأي رجلاً يجيء إلي فرجة کانت عند قبر النبي صلي الله عليه وآله وسلم فيدخل فيها فيدعو فدعاه فقال ألا أحدثک بحديث سمعته من أبي عن جدي عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا تتخذوا قبري عيدا ولا بيوتکم قبورا وصلوا عليَّ فإن صلاتکم تبلغني حيث ما کنتم.
1. ابن ابي شيبه، المصنف، 2 : 150، رقم : 7542
’’حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر انور کے قریب ایک بڑے سوراخ کی طرف آتا اور اس میں داخل ہو کر دعا مانگتا۔ پس آپ رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے پاس بلا کر فرمایا کیا میں تمہیں وہ حدیث نہ سناؤں جو میں نے اپنے والد سے سنی، انہوں نے اسے اپنے باپ سے انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (سن کر) اس کو روایت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری قبر کو عیدگاہ نہ بناؤ اور نہ ہی اپنے گھروں کو قبریں اور مجھ پر درود بھیجو بے شک تمہارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘
حدیث نمبر۱۵

عن أبي هريرة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم لاتجعلوا بيوتکم قبوراً ولاتجعلواقبري عيدا وصلوا عَلَيَّ فإن صلاتکم تبلغني حيث کنتم.
1. ابو داؤد، السنن، 2 : 218، کتاب المناسک، باب زيارة القبور، رقم : 2042
2. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 367، رقم : 8790
3. طبراني، المعجم الأوسط، 8 : 81 - 82، رقم : 8030
4. بيهقي، شعب الايمان، 3 : 491، رقم : 4162
5. ابن کثير، تفسيرالقرآن العظيم، 3 : 516
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے گھروں کو قبریں نہ بناؤ اور نہ ہی میری قبر کو عیدگاہ (کہ جس طرح عید سال میں دو مرتبہ آتی ہے اس طرح تم سال میں صرف ایک یا دو دفعہ میری قبر کی زیارت کرو بلکہ میری قبر کی جہاں تک ممکن ہو کثرت سے زیارت کیا کرو) اور مجھ پر درود بھیجا کرو پس تم جہاں کہیں بھی ہوتے ہو تمہارا درود مجھے پہنچ جاتا ہے۔‘‘

کتاب جلاء الافہام مصنفہ ابن قیم شاگرد ابن تیمیہ صفحہ 73 حدیث نمبر 108 میں ہے۔
لیس من عبد یصلی علی الا بلغنی صوتہ حیت کان قلنا بعد وفاتک قال وبعد وفاتی
“یعنی کوئی کہیں سے دورد شریف پڑھے مجھے اس کی آواز پہنچتی ہے۔ یہ دستور بعد وفات بھی رہے گا۔“
جلا افہام مطبوعہ ادارہ الطباعتہ المنیریہ صفحہ 73 انیس الجلیس مصنفہ مولانا جلال الدین سیوطی صفحہ 222 میں ہے کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا۔
اصحابی اخوانی صلو علی فی کل یوم الاثنین والجمعۃ بعد وفاتی فانی اسمع صلوتکم بلا واسطۃ
“یعنی ہر جمعہ و پیر کو مجھ پر درود زیادہ پڑھو میری وفات کے بعد کیونکہ میں تمہارا درود بلا واسطہ سنتا ہوں۔“

ایک اور حدیث میں ہے ’’ان اللہ ملائکۃ سیاحین فی الارض یبغلونی من امتی السلام‘‘ یعنی بے شک اللہ کے کچھ فرشتے زمین میں پھرتے رہتے ہیں اور میری امت کا سلام مجھے پہنچاتے ہیں ‘‘(مشکوۃ ص 86
Muhammad Saqib Raza Qadri
About the Author: Muhammad Saqib Raza Qadri Read More Articles by Muhammad Saqib Raza Qadri: 147 Articles with 410671 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.