آزاد کشمیر کی شہری آبادی پر بھارتی جارحیت

ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ بھارت نے آزاد کشمیر کی شہری آبادی کے خلاف سفاکانہ جنگ چھیڑ دی ہے۔ جمعرات کو آزاد کشمیر میں ضلع بھمبر کے سماہنی علاقے پر بھار ت نے کرگل جنگ کے بعد پہلی بارگولہ باری کی۔آزاد جموں و کشمیر کے دو اضلاع میں سیز فائر لائن پر بھارتی فورسز کی بھاری گولہ باری میں ایک بزرگ شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور دو خواتین سمیت پانچ دیگر شہری زخمی ہو گئے ۔ بھارتی فوج نے بلااشتعال فائرنگ کرتے ہوئے رخ چکری اور خنجر سیکٹر میں سماہنی گاؤں میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔پاک فوج نے فوری جوابی کارروائی کی، منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارتی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ بھارتی فوجیوں نے صبح 8 بجے کے قریب رخ چکری سیکٹر میں سیز فائر کی خلاف ورزی کی جس میں چھوٹے اور بھاری، دونوں ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ دیگور نری بان گاؤں میں ایک مکان کے صحن میں مارٹر گولہ گرا جس سے 75 سالہ چوہدری محمد بشیر شہیدہو گئے، گولہ باری سے کھیت میں سوکھی گھاس کا ڈھیر بھی جل کر راکھ ہو گیا۔ڈپٹی کمشنر قیصر اورنگ زیب کے مطابق بھمبر ضلع میں سماہنی سب ڈویژن کے متعدد دیہاتوں پر بھارتی فوجیوں کی جانب سے بلا اشتعال گولہ باری کی گئی۔ گاہی گاؤں میں 23 سالہ نوید اقبال، ان کی اہلیہ 20 سالہ طیبہ نورین اور 40 سالہ والدہ فرزانہ کوثر ان کے گھر کے پاس شیل گرنے سے زخمی ہو گئے، دھری سمرالا اور چاہی دیہات میں محمد عثمان اور نذر محمد زخمی ہو گئے۔ کچھ مارٹر گولے مقامی عدالتوں اور ایک تعلیمی ادارے کے قریب بھی گرے۔

بھارتی فوج نے جارحیت کا سلسلہ جمعہ کے روز بھی جاری رکھا۔ وادی نیلم (لالہ،نیکرو، کیل، شاردا، دُودھنیال، تہجیاں،شاہ کوٹ، جورا، نوسیری سیکٹرز)، وادی لیپا (دانا، مندل اور کیانی سیکٹرز)، وادی جہلم (چَھم اور پانڈو سیکٹرز) اور وادی باغ (پِرکانتھی، سانکھ، حاجی پیر، بیدوری اور کیلر سیکٹرز) کو توپ خانے سے نشانہ بنایا۔کئی سال بعد پہلی بار کنڈل شاہی پر گولہ باری کی گئی۔ بھارتی فوج نے آزاد کشمیر کی جنگ بندی لائن پر واقع رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔ توپ خانے اور ہلکے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ضلع ہیڈ کوارٹر اٹھمقام کے قریب گاؤں لالہ میں سامنے پار سے بھارتی فوج نے نشانہ باندھ کا شہری آبادی پر حملے کئے۔ جس میں پرویز رانا شہری شہید ہو گیا۔ جو کہ تین بچوں اور تین کم سن بچیوں کا واحد کفیل تھا۔آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج نے حریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں جانی نقصان کی ہزیمت مٹانے کے لیے سیز فائر لائن کے متعدد سیکٹرز پر بلااشتعال فائرنگ و گولہ باری کی جس سے 5 شہری اور پاک فوج کا ایک جوان شہید ہوگیا۔بیان کے مطابق 7 اور 8 نومبر 2020 کی درمیانی شب بھارتی فوج کے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مژھل سیکٹر ضلع کپواڑہ میں چند حریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی، جس میں اسے جانی نقصان اٹھانا پڑا اور اس کے افسران سمیت 4 فوجی ہلاک ہوئے۔ بھارتی فوج نے مقامی آبادی کے سامنے ہونے والی خفت مٹانے کے لیے 13 نومبر کو آزاد کشمیر کے متعدد سیکڑز میں ہر طرح کے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے بلااشتعال اور اندھادھند فائرنگ اور گولہ باری کی جب لوگ نماز جمعہ کی تیاری کر رہے تھے۔ اس بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری میں بھارتی فوج نے خود کو پاک فوج کی پوسٹوں تک محدود نہیں رکھا اور تمام بین الاقوامی ذمہ داریوں اور انسانی حقوق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے شہری آبادی کو نشانہ بنایاْ۔بھارتی فوج کی اس اشتعال انگیزی سے 5 افراد شہید اور 12 زخمی ہوگئے ۔پاک فوج کی جانب سے بھارتی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا گیا اور معصوم شہریوں کو ہدف بنانے والی بھارتی پوسٹوں کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا گیا، جس سے بھارتی فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان ہوا جس کا بھارتی میڈیا نے بھی اعتراف کیا۔فائرنگ کے تبادلے کے دوران پاک فوج کا بھی ایک جوان شہید اور 5 زخمی ہوئے۔

بھارت نے شہری علاقوں میں رہائشی گھروں کو نشانہ بنایا ۔ درجنوں گھروں کو گن پاؤڈر گولہ باری سے نذر آتش کر دیا۔آزاد کشمیر میں نہتے اور معصوم شہریوں کو براہ راست انتقام کا نشانہ بنانے کی اس طرح کی بزدلانہ کارروائیوں سے بھارتی فوج میں اخلاقیات کی کمی، انتہائی غیر پیشہ ورانہ انداز اور انسانی حقوق کو مکمل نظر انداز کرنے کی سوچ کی عکاسی ہوتی ہے، جبکہ یہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے۔پاک فوج کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے تاہم پاک فوج، اپنے جوانوں کے خون اور جان کی قیمت پر بھی مادر وطن اور کشمیری بھائیوں کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔ترجمان نے یقین دلا یا کہ مستقبل میں بھی اس طرح کی اشتعال انگیزیوں کا اسی طرح بھرپور جواب دیا جائے گا۔اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو طلب کرکے قابض بھارتی افواج کی جانب سے سیز فائرلائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔احتجاج میں کہا گیا کہ بھارتی فوج کا شہری آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل افسوس، انسانی عظمت و وقار، عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے صریحاً منافی ہے۔ قابض بھارتی افواج جنگ بندی لائن اور ورکنگ باؤنڈری کی مسلسل خلاف ورزیاں کرتے ہوئے آرٹلری، بھاری اور خودکار ہتھیاروں کے ذریعے عام شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ بھارت نے رواں سال 2737 بار جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں جس میں 25 بیگناہ شہری شہید اور 218 زخمی ہوئے ہیں۔ بھارت کا معصوم شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا قابل مذمت ہے اور بھارت ان حرکتوں سے مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی اور قتل عام، ریاستی دہشتگردی سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ بھارت اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنائے اور 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی بھی پاسداری کرے۔

اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین نے سماہنی میں بھارتی جارحیت سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے ۔ امید ہے وہ وادی نیلم کا بھی دورہ کریں گے۔ نیز پاکستان اسلام آباد میں موجود دنیا کے سفارتی مشنز کو متاثرہ علاقوں کا دورہ کرائے تا کہ وہ بھارتی جارحیت کا مشاہدہ کر سکیں۔دنیا کو بتایا جائے کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی ان خلاف ورزیوں سے علاقائی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں جس کا نتیجہ اسٹریٹیجک غلطی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔بھارت پر جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرنے کے لئے دباؤ ڈالا جائے اور دنیا کو باور کرایا جائے کہ کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسلہ کشمیر کے منصفانہ حل تک بھارتی جارحیت اور دہشتگردی، انسانیت کے خلاف سنگین جرائم ختم نہیں ہو سکتے۔دنیا جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے ان واقعات کی یو این فوجی مبصرین کی رپورٹس کی روشنی میں شفاف تحقیقات کرائے، بھارتی فوج کو جنگ بندی کے احترام کا حکم دے، سیز فائر لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر امن برقرار رکھے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق بھارت، اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین (یو این ایم او جی آئی پی)کومسلہ کشمیر کے حل تک جنگ بندی لائن کی نگرانی کے لئے اپنا آزادانہ اور غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 490528 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More