نگر واقعی نگر ہے

2014 میں نگر مناپن دیران پیک تک گیا تھا. اور آج دوبارہ نگر مناپن تگا فری کے دامن تک کا چکر لگ گیا. تگافری کافی دور ہے تاہم ہم نے دامن سے ہی اس کا لطف لے لیا. ہوٹل اوشو تھنگ سے تگا پھری کے ڈیم نما تالاب تک گیا. پیدل چالیس منٹ تک چلنا پڑا. یقین کیجے وہی سے پورا پورا مناپن دکھ رہا تھا. نیلے پتھروں کی سرزمین میں کمیرے کی آنکھ نے کئی مناظر سیف کیے. ❤️ بڑا خوش ہوا. فطرت چیخ چیخ کر نظارہ حسن کی دعوت دے رہی تھی. دور بلندیوں سے ہنزہ بھی بینائیوں کو خیرہ کررہا تھا.

نگر کے کئی مقامات پر مناظر کشی کی اور تصویرکشی بھی. یہ چند تصاویر اچھی لگی تو احباب سے شئیر کیا. کچھ تصاویر خود بولتیں ہیں. آپ محبت سے ان تصاویر کو دیکھ لیں. آپ کو نگر بھی اچھا لگے گا اور میں بھی. اگر دل میں کجی نہیں تو یقین کریں نگر بھی خوبصورت لگے گا حقانی بھی.دونوں کے حسن وجمال میں کوئی کمی نہیں. اگر کدورت اور کجی کا عینک لگا کر دیکھیں گے تو نہ نگر اچھا لگے گا نہ حقانی.کسی کے اچھے ہونے کی لیے محبت کی عینک لگانا ضروری ہے ورنا ہواؤں میں اڑتا ہوا بزرگ بھی ٹیڑھا دکھتا ہے.

مجھے یہ ماننے میں حرج نہیں کہ میرا گلگت بلتستان کا ہر ہر منظر بولتا ہے بلکہ چلا چلا کر بولتا ہے کہ اللہ نے اس کی تخلیق صرف اور صرف محبت کرنے والوں کے لیے کیا ہے. یہ الگ بات ہے کہ مناظر جنت کی حسین وادیوں کو اشرف المخلوقات نامی حیوان ناطق نے اپنی کدورتوں، تعصبات، نفرتوں اور شقاتوں سے دوزخ نما بنانے کی کوشش کی ہے مگر پھر بھی فطرت چیخ چیخ کر کہہ رہی ہوتی ہے کہ جنت کو جہنم نہیں بنایا جاسکتا اور نہ ہی اشرف المخلوقات کو حیوانی خصلتوں تک جانا چاہیے.

ایک وقت تھا نگر نوگوایریا کہلاتا. اب سیاح نگر آتا نہیں بلکہ وہاں فیملیز کیساتھ رہ رہا ہے. بہت سی تبدیلیاں آچکی ہیں اور ائیندہ بھی تبدیلیاں آئیں گی. ہوٹل اور ریستوران بن چکے ہیں.سہولتیں بہم پہنچائی جارہی ہیں. لوگ سیاحتی دنیا کی ٹیپ ٹاپ سے واقف ہورہے ہیں.یہ مثبت تبدیلیاں ہیں جو نگر کا مورال بلند کیے جارہی ہیں.

کوئی بھی علاقہ اپنی فطرت میں برا نہیں ہوتا. اور نگر تو برا ہو ہی نہیں سکتا. قدرت نے بہت سی فیاضیاں نگر میں تھوک کے حساب سے رکھ دی ہے. اب یہ نگر والوں پر ہے کہ اللہ کی فیاضیوں میں دوسروں کو بھی شامل کرتے ہیں یا پھر اپنے حد تک محدود کرتے ہیں. لیکن قدرت کی فیاضیاں ہم جیسے انسانوں کی سوچ سے بہت وسیع ہوتی ہیں. اگر ان کو روکنے کی کوشش کی گئی تو اپنا راستہ خود بنالیتی ہیں.اور اپنی خوشیوں میں سب کو شامل کرلیتی ہیں. مگر پھر بھی غیر فطری طریقوں سے ان فیاضیوں کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی تو ممکن ہے یہ روٹھ جائیں اور بہت دور چلی جائیں.

احباب نگر جائیں، راکا پوشی کو سیلوٹ کیجے. پسن دیکھیں، مناپن کا نظارہ کیجے. دیران پیک کے دامن میں کھڑا ہوجائیں، ہسپر گلیشئر سے نظریں ملائیں اور ہوپر کے دلداریوں سے لطف اندوز ہوجائیں اور واپسی پر لذیذ ناشپاتی🍐، اخروٹ، سیپ🍎، خوبانی اور چیری 🍒 کے سوغات لیتے آئیں. ہاں دل وہاں چھوڑ کر نہ آنا اس کی خبرگیری کرتے رہیے گا. کہیں پر بھی کھسک سکتا ہے. یہ الگ بات ہے کہ دل خود نگر کی حسین وادیوں میں کھو جائے تو صبر کا دامن تھام لینا، کچھ ہی دنوں میں دیران پیک سے راکاپوشی تک سب دیکھ کر آپ کے پاس پہنچ جائے گا. تو

احباب کیا کہتے ہیں؟
 

Amir jan haqqani
About the Author: Amir jan haqqani Read More Articles by Amir jan haqqani: 446 Articles with 385481 views Amir jan Haqqani, Lecturer Degree College Gilgit, columnist Daily k,2 and pamirtime, Daily Salam, Daily bang-sahar, Daily Mahasib.

EDITOR: Monthly
.. View More