باہمت قوم پر آزمائشوں کا وقت

کہتے ہیں کہ قوموں کو اُن کا عدالتی نظام ،اِحتساب ،کردار ، ہمت اور جواں مردی ترقی دیتی ہے ،جو قوم اپنے اندر پائی جانے والی کمزوریوں کو درست نہیں کرتی ،جوقوم اپنے اندر موجود بدکردار لوگوں کا احتساب نہیں کرتی ،جوقوم مشکل وقت میںجرائت مند فیصلے نہیں کرتی،بُرے حالات میں ہمت او ر جواں مردی کا مظاہر ہ نہیں کرتی وہ کبھی بھی ترقی کے منازل طے نہیں کر سکتی “اس لیے تو کہتے ہیں کہ” کسی قوم میں اگر ایمان اور جرائت زندہ ہو تووہ قوم بڑے بڑے مسائل کا مقابلہ بھی کر جاتی ہے“

کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے جو کہ صنعت و ترقی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑ ا شہر شمار کیا جاتا ہے،اسی روشنیوں کے شہر کراچی میں گزشتہ رات (اتوار 10:30 PM)پرکا لعدم جماعت ”تحریک طالبان“ کے دہشت گردوں نے” PNSمہران“ پر حملہ کردیا اُنہوں نے تقریبا 17گھنٹے تک حملہ جاری رکھا ، جس میں پاکستان نیوی کے 2جہاز(C3 Oriyan) تباہ اور 10 اہلکار شہید ہوگئے ، جن میں سے 8کا تعلق بحریہ سے اور 2کارینجرز سے ہے،اسی طرح کل 20اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 18کا تعلق بحریہ سے اور 2کارینجر ز سے ہے،دہشت گرد قریبی ملیر ندی کی طرف سے اڑھائی کلو میٹر کا پیدل فاصلہ طے کر کے ندی کراس کی ،پھر 2سیڑھیاں لگا کر چار دیواری پھلانگ کر آئے ،جن کی کل تعداد ایک اندازے کے مطابق 22کے قریب تھی جو کہ بلیک واٹر کے تربیت یافتہ تھے جن کے پاس طاقتور دستی بم ،گرنیڈ اور جدید اسلحہ تھا،،عینی شاہدین کے مطابق دہشت گرد بیرون ممالک کے معلوم ہوتے تھے،جن کی چھوٹی چھوٹی شیو بھی تھی،تباہ ہونے والے طیاروں سے ہر ایک کی قیمت 40ملین ڈالرز ہے،یہ طیارے” سمندری سیکیورٹی، پیٹرولنگ، اینٹی سرفین،وار فئیر اور اینٹی سب میرین وار فئیر“ کے طور پر استعمال ہوتے ہیں،ان طیاروں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ پوری دنیا میں کل 734ہیں،یہاں پر ایک بات قابل ذکر ہے کہ اس دہشت گردی کے حملے میں کافی نقصان ہو تا اگر لیفٹیننٹ جنرل” یاسر عثمان“ نے آگے بڑھ کر اس حملہ کو ناکام بنانے کی کوشش نہ کی ہوتی ”جنرل یاسرعثمان“ نے اس مشن میں ملک وقوم کی حفاظت کے لیے اپنی جان کی قربانی پیش کی ،مارے جانے والے چار دہشت گردوں کا کراچی میں ”ڈاکٹر کرار عباسی اور ڈاکٹر حامد “کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کیا گیا اور اسی طرح ان کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرایا گیا، آپریشن مکمل ہونے کے بعد کمپاﺅنڈ کی مکمل تلاشی لی گئی جس میں 3دہشت گردوں کی لاشیں اور 2خود کش جیکٹس بھی ملیں،دوران آپریشن باہر سے ایک مشتبہ آدمی کو گرفتار کیا گیا جو کہ دوربین کے ذریعے اندر کے حالات کا جائزہ لے رہاتھا،جس کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا،اس طرح اس حملہ میں تقریباً72کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔

قارئین کرام !آج کے اس دہشت ناک حملہ سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ ہمارے اپنے کچھ لوگ غیروں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں،جو پیسوں کے لالچ میں ملک اور قوم کی زندگیوں کو داﺅ پر لگار ہے ہیں، لیکن ہمارے ادارے آ ج بھی کم وسائل کے باوجود دن بدن مضبوطی کی طرف بڑھ رہے ہیں،اس کی زندہ مثال پاکستان نیوی کے” لیفٹیننٹ جنرل یاسرعباس“ کی ہے جس نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے دہشت گردوں کو اہم تنصیبات تک پہنچنے سے روکا جہاں پر اگر وہ پہنچ جاتے تو پھر سب کچھ ختم ہو جاتا ،اسی طرح” خالد شہید“ نے اپنی جان کی بازی لگا کر جدید اسلحہ سے لیس دہشت گرد کو پیچھے سے جا کردبوچ لیا ، اس پر دہشت گرد نے اسے گولی ماردی لیکن اس نے زخمی حالت میں بھی اس کی جان نہیں چھوڑی پھر اس دہشت گرد نے خود کو ہی دھماکہ سے اُڑادیا۔ آج دنیا ہمارے کیوں دشمن ہیں؟اس کا جواب آپ کو فروری8،2011کے” کرائم نیو ز“میگزین سے مل جائے گا،جس میں سالانہ رپورٹ شائع کی گئی ہےISI on 1st in top 10 Intelligence Agencies in the World - 2011 (by American Crime News Report)۔ کہ دنیا کی ٹاپ ٹین میں سے نمبر ون پر انٹیلی جنس ایجنسی کونسی ہے،میں نمبر 10سے نمبر 1کی طرف ترتیب کے ساتھ پیش کرتا ہوں، 10پرکینیڈا کی CSISہے،9پرآسٹریلیا کیASISہے،8 پر انڈیا کی RAW”را“ہے،7پر اسرائیل کی موسادMOSSADہے،6پر جرمنی کی BNDہے،5پر فرانس کی DGSEہے،4پر روس کی FSBہے،3پر برطانیہ کی MI6ہے،2پر امریکہ کیCIAہے،اب آئیے دنیا کی نمبر ون انٹیلی جنس ایجنسی کی طرف جس کا نام ”ISI“ہے، جی ہاں ہماری ISI جس کا چیف جنرل شجاع پاشا ہے،یہ دنیا کی نمبر ون انٹیلی جنس ایجنسی ہے،یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ امریکہ کا” کرائم میگزین “کہہ رہا ہے،جبکہ CIA کو دنیا کی ناکام ترین ایجنسی قرار دیا ہے ۔میرے ملک کے غیور نوجوانوں! یہ اس ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی ہے جس کے پاس نہ تو اتنے وسائل ہیں اور نہ ہی اتنے زیادہ آلات ،اس کے باوجود یہ ایجنسی دنیا کی نمبر ون ایجنسی بن چکی ہے،تو پھر میں کیوں نہ کہوں کہ دنیا کے ”یہود وہنود“ سنو ہم وہ قوم ہیں جو گھاس کھا کر ایٹم بم بنا لتے ہیں،ہم جھونپڑ پٹیوں میں رہ کر بھی F-17طیارے بنا لیتے ہیں،ہم گھاٹ کا پانی پی کر بھی اسلامی دنیا کی سب سے بڑی فوج بنا لیتے ہیں،ہم وقت اور حالات کا مقابلہ کر کے اپنے دوستوں کی مدد سے آب دوزیں بنالیتے ہیں،ہمیں فخر ہے کہ ہم اس برے وقت میں بھی چائینہ اور فرانس جیسے دوست رکھتے ہیں۔

اس ساری گیم کے پیچھے ہمارے علاقے کے وسائل ہیں جب تک امریکہ ان پر مکمل قابض نہیں ہوجاتا تب تک اس کے منہ میں لال ٹپکتے رہیں گے،یاد رہے کہ امریکہ دہشت گردی کی اس جنگ میں سالانہ 130ارب ڈالر ز خرچ کر رہا ہے،صرف اس لیے کہ وہ افغانستان ،عراق ،پاکستان ،ایران کے وسائل پر قابض ہو سکے،تیل کے ماہرین کہتے ہیں کہ” بحیرہ کیسپین “اور” خلیج فارس“ میںتیل کے بے پناہ ذخائر ہیں،اس کے علاوہ سنٹرل ایشیاء کے ممالک میں گیس کے ذخائر ہیں،سویت یونین نے افغانستان میں آنے سے قبل ایک سروے کرایا تھا جس سے اندازہ ہوا کہ یہاں افغانستان میں”73ملین ٹن کوئلہ ، 100بلین بیرل تیل،5ٹریلین کیوبک گیس “موجود ہے،اس کے علاوہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان موجود بارڈر لائن(ڈیورنڈلائن)کے آس پاس افغانستان سائڈ پر ”کارپر،سونا،کوبالڈ، مائنز اور لوہے“ کے ذخائرہیں جن کی مالیت ایک ٹریلین ہے،یاد رہے کہ پہلے امریکہ نے ترکمانستان سے افغانستان کے ذریعے،پھر انڈیا سے بحیرہ عرب ہند تک پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ بنایا لیکن بعد پورے ملک پر قبضہ کرنے کا فیصلہ کر لیا،9/11کے واقعہ نے اس فیصلہ کو مزید قوت بخشی ،یہ وہ فیصلہ تھا جس نے آنے والے دنوں میں امریکہ کو ایک مشکل” سرکل“ میں ڈال دیا ،وسائل کے حصول کی دوڑ میں امریکہ کو اب جان چھوڑانا مشکل ہو گیا ہے اب وہ عزت سے اس علاقے کو چھوڑنا چاہتا ہے لیکن اسے جواز چاہیے تاکہ وہ دنیا کو اپنی کامیابی شو کرا سکے،لیکن اس کامیابی میں پاکستان صرف دوستی میں تباہ ہو رہا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اپنی پالیسی پر غور کرے اور امریکہ اور اس کے فوجیوں کو یہاں سے فارغ کر دے ورنہ وہ دن دور نہیں کہ جب پاکستان اپنے ایٹم بم سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گا۔آج کراچی میں دہشت گردوں کا حملہ” اسامہ بن لادن کی موت کے بدلہ کے نام پر“ اسی نقطہ نظر کی ایک کڑی ہے۔حکمرانوں ! ”اگر چاہوں تو سمجھ جاﺅ ،ورنہ اس کو بھی امریکہ کی دوستی پر قربان کر دو“ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے، یاد رکھنا امریکہ کے ہاں لاشوں کی کوئی گنتی نہیں ،وہ تو خود اپنی آزادی سے لیکر اب تک مختلف جنگوں میں اپنے 14لاکھ فوجی مرواچکا ہے ،آپ کی لاشو ں کی کیا گنتی کرے گا؟
Salman Ahmed Khan
About the Author: Salman Ahmed Khan Read More Articles by Salman Ahmed Khan: 10 Articles with 7630 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.