چور پر اللہ کی پھٹکار

نوری ایک سنجیدہ ،شریف اور سادہ قسم کا کسان تھا۔مگر اس کی سادگی دیکھ کر لوگ یہ سمجھتے تھے کہ وہ ایک بے وقوف انسان ہے؛ کیوں کہ وہ صرف اپنے کام سے کام رکھتا ہے اور کسی کے معاملے میں مداخلت نہیں کرتا تھا، اِلا یہ کہ کوئی ضرورت آن پڑے۔

ایک دن ایسا ہوا کہ ایک ایسے شخص نے نوری کا گدھا چوری کرلیا جو بڑا چرب زبان تھا اور جس کی عقلمندی کی لوگ داد دیا کرتے تھے۔نوری نے دیکھا کہ گدھا تو چلا گیا اور اس کے بغیر کوئی کام بھی نہیں چل رہا تو پھر ایک دوسرا گدھا لینے کے ارادے سے وہ بازار کی طرف نکل پڑا۔

بازار میں گھومتے گھومتے وہ ایک ایسی جگہ جا پہنچا جہاں خود اس کا اپنا گدھا فروخت کے لیے بندھا ہوا تھا۔وہ دوکاندار کے پاس گیا اور کہا:یہ تو میرا گدھا ہے ، گزشتہ ہفتہ کسی نے میرے گھر سے چوری کرلیا تھا، تمہیں کہاں سے ملا؟۔چور ایک بے غیرت قسم کا انسان تھا۔اس نے بے حیائی سے جواب دیا : ’’شاید پہچاننے میں آپ کو غلطی ہوگئی ہے۔میں نے اس گدھے کو بچہ خریدا تھا اور اسے پال پوس کر اتنا بڑا کیا ہے‘‘۔

جب نوری نے چور کی یہ بات سنی تو فوراً اس کے ذہن میں ایک آئیڈیا آیا۔ اس نے اپنی گردن میں بندھے رومال کو لیا اور گدھے کو اوڑھا کر کہا : اگر یہ واقعتاً تمہارا گدھا ہے تو بتاؤ کہ اس کی کون سی آنکھ کانی ہے؟۔

ایک لمحے کے لیے چور ہچکچایا پھر جواب دیا:اس کی دائیں آنکھ۔

نوری نے گدھے کی دائیں آنکھ کھولی اور کہا کہ دیکھو کہ یہ دائیں آنکھ سے بالکل صحیح دیکھ رہا ہے۔چور نے کہا:اوہ!معاف کرنا، مجھے مشابہت لگ گئی تھی، در اصل اس کی بائیں آنکھ کانی ہے۔نوری نے گدھے کی بائیں آنکھ کھولتے ہوئے کہا کہ ’’ایک بار پھر تم نے غلطی کی ‘‘۔یہ گدھا کانا تھا ہی کب!۔

یہ دیکھ کر لوگ جہاں نوری کی عقل مندی کا قصیدہ پڑھ رہے تھے وہیں دوسری طرف کچھ لوگ چور کی اچھی طرح خبر بھی لے رہے تھے۔

پیارے بچوں! دیکھو ہمارے آقا علیہ السلام نے ہمیں کیا تعلیم دی ہے :’’جب چور چوری کرتا ہے تو ایمان اس سے دور چلا جاتا ہے‘‘۔
لاَ یَسْرِقُ السَّارِقُ حِیْنَ یَسْرِقُ وَ ہُوَ مُؤمِنٌ
(صحیح بخاری:۲۱؍۳۷حدیث: ۶۲۸۴)
Muhammad Saqib Raza Qadri
About the Author: Muhammad Saqib Raza Qadri Read More Articles by Muhammad Saqib Raza Qadri: 147 Articles with 412893 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.