خوشی کا راز

 شام کا وقت تھا - میں دفتر سے چھٹی کے بعد بوھری بازار سے ہوتا ہوا صدر آیا - جو کراچی کا کاروباری مرکز ہے - اور ہر طرح کی ٹرانسپورٹ یہاں مل جاتی ہے - آج کل صبح اور شام یعنی دفتری اوقات میں بس اور منی بس میں کافی رش ہوتا ہے - اس لیے مجھے کسی ایسے رکشے کی تلاش تھی - جو کورنگی جانے والا ہو - ایسے رکشے صبح اور شام کے اوقات میں مل جاتے ہیں - جو ٦٠ یا ٧٠ روپے میں ٥ سواریاں بیٹھا کر کم وقت میں کورنگی پہنچا دیتے ہیں - مگر ایک مسلہ یہ ہوتا ہے کہ سفر کے دوران اگر ٹریفک پولیس والے کسی وجہ سے چالان کر دیں - تو غریب رکشہ ڈرائیور کافی مشکل میں آ جاتے ہیں - ایسا ہی اتفاق سے اس دن بھی ہوا - ٹریفک پولیس والے نے رکشہ ڈرائیور کا ٢٠٠ روپے کا چالان کر دیا- اب آپ اندازہ لگائیں کے ٥ مسافروں کا کل کرایہ ٦٠ روپے فی مسافر کے حساب سے ٣٠٠ روپے ہوا - جب کہ اس سے پہلے غریب رکشہ ڈرائیور ایڈوانس میں ٢٠٠ روپے کا چالان ادا کر چکا - اب وہ گھر کیا لے کر جائے گا ؟ جہاں اس کے بیوی بچے اس کے منتظر ہونگے - آج کل پیٹرول اور سی این جی کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں - اور دوسری چیزیں بھی مہنگی ہیں –
میں یہ سب منظر دیکھ رہا تھا - اور میں نے رکشہ ڈرائیور کے سفید بالوں سے یہ اندازہ بھی لگا لیا تھا کہ یہ بڑی عمر کے ساتھ سفید پوش بھی لگ رہا ہے - ایسے لوگ اپنی ضروریات کا ذکر کسی سے نہیں کر تے ہیں - سفر کے دوران رکشہ ڈرائیور خاموش رہا- وہ کافی غمگین لگ رہا تھا-
جیسے ہی میرا مطلوبہ اسٹاپ آیا میں نے رکشہ سے اتر کر رکشہ ڈرائیور کو ٧٠ روپے کرایہ دیا اور ساتھ ہے اس کے ہاتھ پر ٢٠٠ روپے بھی رکھ دئیے اور کہا یہ رہے آپ کے چالان کے پیسے اور یہ رہا آپ کا کرایہ - اس وقت رکشہ ڈرائیور کی حالت دیکھنے کے قابل تھی - اس نے خوش گوار حیرت کے ساتھ مجھے دیکھا اور پیسے واپس کرنا چاہے - لیکن میں اسے سلام اور خدا حافظ کرتے ہوۓ اپنے اسٹاپ کی طرف چل پڑا-
اس کے چہرے کی خوش گوار حیرت مجھے وہ خوشی دے چکی تھی جو میں کسی اور طرح سے حاصل نہیں کر سکتا تھا - مشہور بات ہے کہ "خوشیاں بانٹنے سے بڑھ جاتی ہیں اور غم بانٹنے سے کم ہو جاتے ہیں-"
کسی دانا کا قول ہے کہ "تم دوسروں کے راستے کی رکاوٹیں دور کر تے جاؤ تمہاری اپنی منزل کا راستہ آسان ہوتا چلا جائیگا-"
بقول شاعر
منزل تیری تلاش میں گھومے گی در بدر
خلق خدا کی راہ سے روڑے ہٹا کے دیکھ
میرے ذھن میں وہ حدیث پاک بھی آ گئی جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ
جو کسی تنگ دست کے لیے آسانی پیدا کرے گا - الله تعالیٰ اس کے لیے دنیا اور آخرت میں آسانی پیدا فرما دیں گےٓ- " "

 

IFTIKHAR AHMED
About the Author: IFTIKHAR AHMED Read More Articles by IFTIKHAR AHMED: 42 Articles with 90720 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.