"صنم" محبت تو ہو گئی تھی

اب کچھ دِنوں سے وہ خوبصورت اور بعض دفعہ جدید پر موزوں ملبوسات میں نظر آنا شروع ہوگئی تھی۔۔۔۔وہ کیوں ڈاکٹر صاحب کی آواز کا انتظار کرتی تھی۔اصل میںڈاکٹر صاحب ایک خوش شکل نوجوان اور انتہائی پُر خلوص شخصیت کے مالک تھے اور سب سے خوب کہ ابھی تک کنوارے۔۔۔۔۔ وہ سمجھ رہی تھی کہ ایک دِن ڈاکٹر صاحب آکر کہنے ہی والے ہیں " صنم" ۔۔۔۔۔

صنم

"صنم" محبت تو ہو گئی تھی
تحریر :عارف جمیل
[email protected]

بی اے کے امتحان ختم ہو گئے تھے صر ف اُن دِنوں وہ کلینک پر عام سے کپڑے پہن کر جاتی رہی ۔لیکن اب کچھ دِنوں سے وہ خوبصورت اور بعض دفعہ جدید پر موزوں ملبوسات میں نظر آنا شروع ہوگئی تھی۔کچھ زیادہ پھرتیلی بھی۔استقبالیه پر ذمہ داری کے ساتھ کلینک کے اوقات و انتظامات بھی اُسکے ذمہ تھے۔لہذا وہاں پر موجود مریض بھی اُسکے اخلاق سے متاثر ہو ئے بغیر نہ رہتے ۔خاص طور پر اُسکے گول سے خوبصورت معصومانہ چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ شاید بہت سے مریضوں کی تھکن اُتار دیتی ہو۔ڈاکٹر صاحب کی ایک آواز پر وہ ایسے گھوم کر جاتی تھی جیسے وہ دِل کی گہرائیوں سے انتظار کر رہی ہو کہ ڈاکٹر صاحب ایک دفعہ آواز تو دیں۔حالانکہ ڈاکٹر صاحب تو ہر مریض کے بعد اُسکو آواز دے کر پہلے کے بارے میں ہدایات اور دوسرے کو اندر بھیجنے کیلئے کہتے تھے۔پھر وہ کیوں ڈاکٹر صاحب کی آواز کا انتظار کرتی تھی۔اصل میںڈاکٹر صاحب ایک خوش شکل نوجوان اور انتہائی پُر خلوص شخصیت کے مالک تھے اور سب سے خوب کہ ابھی تک کنوارے تھے۔
داکٹر صاحب کلینک میں داخل ہوئے اور آتے ہی اُسکے سمیت وہاں موجود باقی سٹاف کو بتایا کہ ایک خوشخبری ہے میری کل منگنی ہے۔"تیر کہاں سے آیا کہاں پیوست ہوا "یہ عشق کی پرانی داستان ہے۔لیکن نظرا نداز کرنا یہ ہر ایک کا کمال نہیں۔مبارک بھی دی اور یہ کہہ کر دِل لگی بھی کی کہ ڈاکٹر صاحب آپکی اس خوشخبری سے کئی لڑکیوں کے دِل ٹوٹ جائیں گے۔شاید اُن میں آپ کے ساتھ پڑھنے والی لیڈی ڈاکٹر ز بھی ہوں ۔ڈاکٹر صاحب اچانک بولے ہاں میں یہ بتانا تو بھول ہی گیا کہ وہ لڑکی میرے ہی میڈیکل کالج کی پڑھی ہو ئی لیڈی ڈاکٹر ہے۔وہ پھر بولی دِل کی تونہیں۔ دِل لگانے والے ہی جانتے ہیں" محبت تو ہو گئی تھی" ۔ڈاکٹر صاحب حیرانگی سے بولے کس کو محبت ہو گئی تھی؟وہ مسکرائی اور استقبالیہ پر چلی گئی۔مریض آنا شروع ہو گئے تھے ۔
ڈاکٹر صاحب کی ہر آوازاُسکے دِل کے تار چھیڑ رہی تھی اور جب چند ماہ بعد ڈاکٹر صاحب نے آکر بتایا کہ اگلے ہفتے اُنکی شادی ہے تو اُس پر کوئی اثر نہ ہوا جیسے وہ سمجھ رہی تھی کہ ایک دِن ڈاکٹر صاحب آکر کہنے ہی والے ہیں " صنم" ۔اگلے ایک ہفتہ وہ مزید جاذ ب ِنظر لباس پہن کر آناشروع ہو گئی اوراُنکے ساتھ نئے انداز کی جو تیاں اور شوز۔ ڈاکٹر صاحب حیران تھے عام سے گھر کی یہ لڑکی جسکو شام کو اُسکے والد صاحب موٹر سائیکل پر لینے آتے ہیں اپنے بننے سنورنے پر اتنا کیوں خرچ کرتی ہے؟ ایک دِن ڈاکٹر صاحب کے دماغ میں بھی خیال آیا اوردِل کو " صنم" کے نام کا جھٹکا لگا۔
ڈاکٹر صاحب نے اگلے دِن کلینک سے چُھٹی کی اور تین دن بعد جب کلینک پر آئے تو وہ بغیر بنے سنورے، عام سی شلوار قمیص اورپرانی کولہا پوری چپل پہنے کئی روز سے جاگتی اُداس آنکھوں کے ساتھ ڈاکٹر صاحب کو شادی کے بعد پہلی دفعہ کلینک آنے پر خوش آمدید کہہ رہی تھی! دِل سے آبدیدہ ہو تے ہوئے۔کیا کرتی " صنم محبت تو ہو گئی تھی" ۔ چند روز بعد ڈاکٹر صاحب کے ساتھ اُنکی لیڈی ڈاکٹر بیوی بھی کلینک پر آنا شروع ہو گئی اور اُس نے کلینک پر آنا چھوڑ دیا۔ڈاکٹر کا نام ندیم اور اُسکا نائیلہ تھا ۔لیکن آنکھوں کو انتظار " صنم" کا تھا۔



Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 310434 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More