‎پینڈو تمہاری زندگی میں نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟

ہماری زندگی کا ایک بڑا حصہ شہر کراچی میں گذرا تو ساتھ ساتھ تقریباً اُتنا ہی حصہ اندرون سندھ کے ایک دور افتادہ علاقے میں بھی بسر ہؤا ۔ چاروں طرف سے گاؤں اور دیہاتوں میں گھرا وہ ایک کاسموپولیٹئن قصبہ تھا یعنی بیشمار نوع کے قبائل اور برادریاں وہاں آباد تھیں اب بھی ہیں ۔ ان کے ساتھ میل جول میں جہاں ہمیں ان کے رسم و رواج اور روایات کو بہت قریب سے دیکھنے سمجھنے کا موقع ملا وہیں ایک دیہی ماحول اور بود و باش کا ہم خود بھی ایک حصہ رہے ۔ اور اسی وجہ سے ہم جانتے ہیں ، جو کہ ہمیشہ سے شہر میں رہنے والے کبھی نہیں جان سکتے کہ مشکلات و مصائب اور سہولیات کی عدم دستیابی کے باوجود یہ دیہاتی لوگ کتنے خوش مزاج با اخلاق با ہمت زندہ دل اور مہمان نواز ہوتے ہیں ۔ اللہ کی یہ مخلوق اگر کچی زمینوں پر پھونس کے چھپر تلے نہ رہے کھیتی باڑی نہ کرے ڈھور ڈنگر نہ پالے تو شہروں میں بسنے والے لوگ بھوکوں مر جائیں ۔ آج اگر یہ سادہ لوح گنوار اناج سبزیاں پھل اگانا بند کر دیں تو یہ شہر کے گھمنڈی پڑھے لکھے امیر لوگ دال چاول گندم کی شکل بھی دیکھنے کو ترس جائیں اور اس کا ذکر انہیں صرف تاریخ کے صفحات پر ہی ملے گا ۔

اسی طرح شہری آبادیوں کی رونقوں رنگوں اور روشنیوں سے پرے ملک کی غذائی ضروریات پوری کرنے والے اور محنت مزدوری جفا کشی اور ہنرمندی کے گوناگوں شاہکار تخلیق کرنے والے یہ تحریک کے گمنام سپاہی ملکی شوبز صنعت سے وابستہ شخصیات اور ان کے کام کو پذیرائی بخشنے میں بھی بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں ۔ ملکی آبادی کا اتنا بڑا حصہ جو دیہاتوں میں رہتا ہے وہ شوبز شخصیات کے ناظرین و شائقین کی بھی ایک واضح اکثریت ہے اگر اسے نکال دیا جائے تو پھر پیچھے کیا بچتا ہے ۔

شوبز انڈسٹری کی جتنی بھی فی میل آرٹسٹ اپنی جوانی کھونے کے بعد شدت صدمہ سے اپنے حواس کھو بیٹھی ہیں ان میں سب سے بلند مقام بشریٰ انصاری کا ہے جو جوان نظر آنے کی کوشش میں ہلکان ہوئی رہتی ہیں اور اپنے کپڑوں کے وزن کو کم کر کے اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرتی ہیں ۔ حال ہی میں انہوں نے ایک ٹی وی ڈرامے پر تنقید کے جواب میں ناقدین کو پینڈو ایسے لکھا جیسے پینڈو ہونا کوئی گالی ہو ۔ خود آپ کہاں کی ملکہء عالیہ ہیں پینڈوؤں کا احسان ہے کہ آپ کو روٹی نصیب ہوتی ہے دودھ اور گوشت ملتا ہے ورنہ تو جو کُتا گھر میں پال رکھا ہے اسی کو کاٹ کر کھانا پڑتا بِلی کا دودھ دوہنا پڑتا ۔ پینڈو اگر کورونا ہوتا تو آپ کی ساری زندگی قرنطینہ میں گذر جاتی اسکرین پر نہیں ۔

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 225 Articles with 1691801 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.