درس قران 31

سورۂ سَبا
ہم بہت شدت سے محسوس کررہے ہیں کہ قرآنیات کے حوالے سے جس شدت اور حدت کے ساتھ کام کی حاجت تھی اور انسانوں تک اس ابدی پیغام کو پہنچاناچاہیے تھا شاید اس طاقت سے پہنچانے میں قدرے کمی محسوس ہوتی ہے ۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کوئی بھی شخص کھڑا ہوکر قرآن کو اپنے زعم میں سمجھ کر ایک نئی وضاحت پیش کرتاہے ۔جس کا نتیجہ اور منتہج یہ بنتاہے کہ اصل پیغام قرآن مخلط ہوجاتاہے اور غلط تاثر اور پیغام عام ہونے لگتاہے پھر ایک عام شخص جو لغت کے لام سے بھی شناسا نہیں ہوتاہے وہ بھی جرات کرتاہے ۔چنانچہ اسی تکلیف اور کرب کو محسوس کرتے ہوئے خدمت قرآن کی نیت سے درس قرآن کے متعلق یہ کوشش جاری ہے ۔میرا کریم اخلاص کی دولت سے بہرہ مند فرمائے ۔

آئیے بڑھتے ہیں آج کی سورۃ کی جانب :آج ہم سورۃ سباکے متعلق دلچسپ اور مفید معلومات جانتے ہیں ۔
سورۂ سبا ایک آیت ’’وَ یَرَى الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ‘‘ کے علاوہ مکیہ ہے ۔( جلالین مع جمل، سورۃ سبأ، ۶/۲۰۵)۔ اس میں 6 رکوع،54 آیتیں ،833 کلمے اور1512 حروف ہیں ۔( خازن، تفسیر سورۃ سبأ، ۳/۵۱۵)۔ سباعرب کے علاقے یمن کی حدود میں واقع ایک قبیلے کا نام ہے اور یہ قبیلہ اپنے دادا سبا بن یَشْجُب بن یَعْرُب بن قحطان کے نام سے مشہور ہے۔( جلالین مع جمل، سبأ، تحت الآیۃ: ۱۵، ۶/۲۱۷)اور ا س سورت کی آیت نمبر15سے قومِ سبا کا واقعہ بیان کیاگیاہے ،اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ سبا‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ سبا چونکہ مکی سورت ہے ا س لئے دیگر مکی سورتوں کی طرح اس کا بھی مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت ،قیامت کے دن دوبارہ زندہ کئے جانے اورا عمال کی جزاء ملنے پر دلائل قائم کئے گئے ہیں اور ا س میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں ۔
(1)…اس سورت کی ابتداء میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی گئی اور یہ بتایاگیا کہ کافر قیامت کا صاف انکار کرتے ہیں ، نیز قیامت قائم ہونے کو قسم کے ساتھ بیان فرمایا اور مُردوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر اللہ تعالیٰ کی قدرت پر دلیل دی گئی۔
(2)…حضرت داؤد، حضرت سلیمان عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور سبا والوں پر اللہ تعالیٰ نے جو انعامات کئے وہ بیان کئے
گئے ہیں۔
(3)… اللہ تعالیٰ کے وجود اور ا س کی وحدانیّت پر دلائل دئیے گئے اور مشرکین کے شُبہات کا اِزالہ کیا گیا ہے۔
(4)… رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت کے عموم کو بیان کیاگیا اور یہ بتایا گیا کہ ہر زمانے میں مالدار کافروں نے ہی اپنے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلایا۔
(5)…یہ بیان کیاگیا کہ مشرکین قرآنِ پاک کا انکار کرتے ہیں اور ان کے گمان میں قرآنِ پاک اللہ تعالیٰ کی وحی نہیں بلکہ کسی کی اپنی بنائی ہوئی کتاب ہے اور کفار کے اس نظریے کا رد کیا گیا۔
(6)…آخر میں کفار کو غورو فکر کرنے اور انہیں قیامت قائم ہونے سے پہلے پہلے اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت، نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت اور قرآن پر ایمان لانے کی دعوت دی گئی ہے۔
ایسی ہی دلچسپ معلومات ہم آپ تک پہنچاتے رہیں گے ۔لیکن فقط ہماری معلومات پہنچانا ہی فائدہ نہیں دیں گیں آپ کی دلچسپی اور اس معلومات کو زندگی پر نافذ کرنے ہی سے آپ کلام مجید کی برکتوں و رحمتوں سے خوب خوب بہرہ مند ہوسکیں گے ۔

یارب !میں تیری رضا کی خاطر یہ کوشش کرتاہوں تو مجھ سے راضی ہوجااور اپنے بندوں کو اس سے خوب خوب فائدہ عطافرما۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ:خدمت کلام مجید کے لیے ہم اپنی کوشش جاری رکھیں گے اس خدمت کی ایک کڑی جدید طرز پر ایک ادارے کا قیام ہے جو کہ مالی تعاون کا منتظر ہے ۔ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ ہزاروں اور لاکھوں سے تعاون کریں اگر آپ سوروپے سے بھی تعاون کو ممکن سمجھتے ہیں وہ بھی قابل تحسین ہے کیونکہ ہمارامشن مل کر دین کی خدمت اور آخرت میں اپنے رب کے فضل و کرم کی تلاش ہے ۔جس راستے ایک منزل ایک تو پھر اتنی تاخیر کیوں ؟آگے بڑھیے شیطان کے ہر وار کو ناکام بناکر اپنے تعاون کو یقینی بنائیے ۔آپ ہم سے اپنے دیے گئے ایک ایک پیسے کا حساب لے سکتے ہیں ۔یہ کام خالصتااپنے رب کے دین کی خدمت اور دنیا میں چھائے فتنوں اور چیلجنز کے مقابلے کے لیے نسل نو کے لیے ایک کوشش ہے ۔
 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 544728 views i am scholar.serve the humainbeing... View More