پاکستان ترقی کی راہ پر

”کہتے ہیں کہ دنیا میں جذبہ وہ واحد چیز ہے جو فطرت ہر قوم کو عطا نہیں کرتی لیکن خوش قسمتی سے یہ جذبہ ہمارے پا س بہت ہے ،صرف ایک جذبہ ہی تو ہے جس سے دنیا کی ہر ایک ناممکن چیز ممکن ہوجاتی ہے“قومیں ہمیشہ اجتماعی سوچ سے پہچانی جاتی ہیں،جن قوموں کی سوچ میں عروج پایا جاتا ہے وہ ایک دن مشکلات کے بھنور سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتی ہیں ،وہ وقت و حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہیں،آئے دن آنے والی ہر مشکل کو وہ بڑی جرات اور بہادری سے Face کرتی ہیں،یہی جرات اور بہادری ہی ایک نہ ایک دن انہیں کامیاب بنا دیتی ہیں۔اس لیے ہمارے دوست” عمران صاحب “ سچ کہا کرتے ہیں کہ ”کسی فرد کی اَہمیت کا اندازہ اس وقت لگتا ہے جب وہ کسی سے مدد طلب کرتا ہے، کسی فیملی یا خاندان کے باعزت ہونے کا اندازہ اس وقت لگتا ہے جب وہ کسی دوسری فیملی سے رشتہ طلب کرتے ہیں، کسی قوم کے باوقار ہونے کا پتہ اُس وقت چلتا ہے جب اِس پر کوئی مصیبت آتی ہے،کسی ملک کے طاقتور ہونے کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب اس پر کرائسز آتے ہیں اگر ان امتحانات میں بھی انسانوں اور قوموں کو نہ پرکھا جائے تو پھر دنیا سے Analsisکی حِس ہی ختم ہوجائے ۔ پاکستان دنیا کے نقشہ پر ایک ایسا ملک ہے جسے آج کل مشکلات و مصائب میں دھکیلا جا رہا ہے، آئے دن اسے نئے سے نئے مسائل میں الجھایا جا رہا ہے تاکہ اسلام کے نام پر بنا یا جانے والا یہ وطن عزیز کبھی ترقی کے عروج کو نہ چھو سکے لیکن یہ سب کچھ کرنے والے شاید یہ بھول گئے ہیں کہ پاکستانی قوم ہمیشہ اس وقت بیدار ہوئی ہے جس وقت مصائب کے پہاڑ وں نے اس کے سر کو چھپا دیا ہے،آپ جتنی چاہے کوشش کر لو ،جتنی چاہے تدبیریں بنا لو، جتنی چاہے فوجیں جمع کر لو، جتنی چاہے دولت خرچ کر لو ، جتنی چاہے ٹیکنالوجی لے آﺅ ہم ایک نہ ایک دن ان سب تدبیروں سے آزاد ہو کر بام ِ عروج کو چھو لیں گے،آپ کے وڈیروں نے 1947میں ہماری طاقت کا اندازہ کر لیا تھا ابھی آپ کی باری ہے، یاد رکھنا! جس دن آپ یہاں سے جاﺅ گے آپ کے ہاتھ خالی ہوں ، جیبیں پھٹ چکی ہوں گی،ہتھیار زَنگ آلودہ ہو چکے ہوں،تمہاری فوجیں زخموں سے چور ہوں گی، تمہارے اَباﺅ اجداد کی سب داستانیں اور سب تدبیریں جھوٹی ثابت ہوں گی، تمہارے بنک دیوالیہ ہوچکے ہوں گے،تمہارے ہتھیار خریدنے والا کوئی نہیں ہوگا،تمہارے ہتھیاروں کی فیکٹریاں تباہ ہو جائیں گی ، تمہارے لوگ بے روز گار ہو چکے ہوں اس کے باوجود تم ہمیں کبھی فتح نہیں کر پاﺅ گے کیوں کہ ہم وہ بے فتح قوم ہیں جو گھاس کر،گھاٹ کا پانی پی کر طاقتور بننے کے عادی ہیں، ہم وہ قوم ہیں جو گرمی برداشت کر کے F-16کا جواب F-17میں دینے کی شرط پوری کرجاتے ہیں،ہم وہ قوم ہیں جنہیں اِن کے آباﺅ اجداد ”وطن عزیز“ کو ناقابل تسخیر بنانے کی وصیت کر گئے ،ہم روئے زمین پر اِس خطے کے مالک ہیں جس کے آس پاس سمندر بھی ہے اور 2سپر پاور طاقتیں بھی ،ہم وہ قوم ہیں جو قرضوں کے بوجھ تلے دَب کر بھی مشکل وقت میں متحد ہونے کی روایت رکھتے ہیں،جس دن تم ہمیں فتح کرلوں اس دن سورج مغرب سے طلوع ہوگا،یاد رکھنا ہم مرتے مرتے بھی تمہیں بہت مہنگے پڑیں گے،تم جتنے چاہے اُسامہ ہماری سر زمین سے نکال لو ، تم جتنے چاہے اَیمن الظواہری اور ملا عمر کو یہاں سے پیدا کرنے خواب دیکھ لو ہم ایک دن تمہیں بتا دیں گے کہ خواب کبھی حقیقت نہیں ہوتے،آئے یہود ہنود یاد رکھو! تم کبھی بھی مسلمانوں پر حکومت نہیں کر پاﺅ گے، یہ ہمارا ہی نہیں بلکہ ہمارے خدا اور ہمارے پیغمبر کا بھی اعلان ہے جو 14سو سال سے ہمیشہ سچ ثابت ہو تا آرہا ہے اور آئندہ بھی ہو تا رہے گا۔

تم ٹیکنالوجی کی بات کرتے ہو، ہم سے سنو!ہم 1947میں زیرو تھے آج ہم ہیرو ہیں،آج ہمارے پاس 25ایٹم بم ہیں ، آج ہمارے پاس F-17ہے ، آج ہمارے پاس 6لاکھ فوج ہے،آج ہمارے پاس آئے دن تیل کے نئے کنوئیں دریافت ہو رہے ہیں،(گزشتہ دنوں ڈیرہ غازی خان سے 7تیل کے کنویں دریافت ہوئے ہیں اور چند ماہ قبل تَل کے مقام سے ملک کی 3%پیداوار تیل کے کنویں دریافت ہوئے ہیں)آج ہمارے 10آب دوز اور 2357ٹینک ہیں،آج ہمارے پاس 6کروڑ 80لاکھ ووٹ ہیں،آ ج ہم UNOکے ممبر ملک ہیں،آج ہمارے پاس 26لاکھ گریجویٹ لوگ ہیں، آج ہمارے سیاستدان تقریباً سات ممالک کی اسمبلیوں میں بطور ممبر ز بیٹھے ہیں،آج ہمارے 2 کروڑ لوگ غیر ممالک میں بیٹھے ہیں جن کی طرف سے آنے والی رقوم ہمارے بجٹ کا 60% ہیں،آج ہم ایک نوبل پرائز اور ایک ورلڈ کپ کے مالک ہیں،آج ہمارے پاس دنیا کا بہترین ایمبولنس کا نظام ہے،ہم سیاہ فارموں کے بعد دنیا کی دوسری طاقت ورترین انسانی قوم ہیں،دنیا کا سب سے بلند ترین پولو گراﺅنڈ ہمارے پاس ہے،ہمار ے ملک میں 10ہزار اَرب پتی لوگ موجود ہیں،ہم روزانہ 4کروڑ22لاکھ لیٹر تیل استعمال کرتے ہیں،ہماری اپنی ذاتی 3ائیر لائنز ہیں،ہمارے پاس دنیا میں سب سے زیادہ نمک ہے، ہمارے پاس چاروں موسم ہیں،ہمارے ملک میں سوا کروڑ گھر ہیں،ہمارے چیف جسٹس کو گزشتہ سال دنیا کا تیسرا بڑا انصاف کا انعام دیا گیا تھا، یہ اور اس طرح کا سب کچھ ہم نے 47کے بعد بنا یا ہے اور ہم آپ کو چیلنج کرتے ہیں کہ ہم آئند ہ بھی اسلامی دنیا کی ایسی سپرپاور بن کر سامنے آئیں گے تمہارے آباﺅ اجداد قبروں میں پڑے ہم پر رشک کریں گے۔

تم سائنس اور ٹیکنالوجی کی بات کرتے ہو ،دیکھنا ہم اگلے 10سالوں میں وہ کچھ بنا کر دیکھائیں گے کہ جو تمہاری نسلوں نے بھی نہیں بنایا ہوگا،ہم اگلے دس سالوں میں اپنی لیپ ٹاپ فیکٹریاں لگائیں گے ، ہم چائینہ اور فرانس کے ساتھ ملکر کر 3بڑے بحری بیڑے بنائیں گے،ہم پہلے بھی دنیا کے بلند ترین” ائیر کرافٹ“ کا تجربہ کر چکے ہیں جس کی بلندی 55ہزار فٹ تھی اب ہم اس کو 60ہزار فٹ تک پہنچا کر دنیا میں بلند ترین ریکارڈ قائم کریں گے،ہم بھوکے مر جائیں گے لیکن اپنے ملک کے ہر صوبے میں ایک 100منزلہ عمارت ضروربنائیں گے،ہم اپنی ذاتی تیز ترین” ریل کار“ متعارف کرائیں گے،ہم معدنیات میں چین جاپان کا مقابلہ کریں ، ہم اپنے ملک میں 50منزلہ ہوٹل بنائیں گے، ہم 5(اُردو و انگلش) فری اخبارات شائع کریں گے،ہم یونیوسٹیاں اور کالج بنائیں گے،ہم بُرے وقت اور حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے پورے ملک کو کیمروں کی مدد سے محفوظ بنائیں گے،تم جتنی جی چاہے ہم پر اِلزام تراشی کر لو لیکن ایک نہ ایک دن ہم دنیا کی عظیم او ر طاقت ور قوم ضرور بنیں گے،ہم اپنے پاسپورٹ اورICکو مزید بہتر بنائیں گے اور اپنی کرنسی کی ویلیو کو دنیا میں بلند ترین سطح پر لے جائیں گے،ہم تعلیمی میدان میں ترقی کے لیے ہر سال 1000 پروفیسر ز اور ایک ہزار ٹیچرز بھرتی کریں ، فرسٹ ڈویژن میں میٹرک پاس کرنے والے ہر طالب علم کو ایک لیپ ٹاپ فری دیں گے،تم جنتا ہمیں دبا لو لیکن یاد رکھو! ہم ایک دن ضرور اُبھریں گے،ہم بطور اِعزاز ہر مسلم ملک کے حکمران کو نیشنیلٹی دیں گے، اسی طرح ہر مسلم نوبل پرائز ونر کو پاکستان لائیں گے ، ہمارے سائنسدان” اِنشاءاللہ“ ایک دن ضرور دنیا کی عظیم ہستیاں بنیں گی،ہم عدالتوں کے نظام کو اس قدر باعزت بنائیں گے کہ دنیا ہماری مثال دے گی،صحت ،صفائی اور خوراک میں ہم خود کفیل ہوں گے،ہم لائیں گے دنیا میں وہ انقلاب جو دنیا دیکھتی ہی رہ جائے گی،یاد رکھنا ہم تو وہ قوم ہیں جسے تم جتنا دباﺅ گے ہم اُتنا ہی اُبھر کر سامنے آئیں گے، تم دیکھتے جاﺅ ہم کیا کچھ کر گزریں گے۔
Salman Ahmed Khan
About the Author: Salman Ahmed Khan Read More Articles by Salman Ahmed Khan: 10 Articles with 7592 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.