رسول کے قرابتداروں کی مودت ہی اجر رسالت ہے


( قُلْ لَا اَسْئَلُکُمْ عَلَیْهِ اَجْراً اِلَّاالْمُوَدَّةَ فِیْ الْقُرْبٰی ) قال:قربی رسول اﷲ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم .

سعید بن منصور (٢)نے اپنی سنن میں سعید بن جبیر (٣)سے آیۂ مودت:

( قل لااسئلکم علیه اجراًالاالمودة فی القربی )

رسول کے قرابتداروں کی مودت ہی اجر رسالت ہےاز تحقیق پیرطریقت مرد حق قلندر مجاہد عقیدہ ختم نبوت منظور غوث جلی و ہندالولی فیض یافتہ ہیربغدادی و پیرپٹھان پروردہ نگاہ شیخ المعرفت ابوالحامد پیر محمد امیرسلطان چشتی قادری مرکزی سیکرٹری اطلاعات ونشریات پاکستان مشائخ کونسل
اخرج سعید بن منصور فی سننہ ، عن سعید بن جبیر، فی قولہ تعالی :

( قُلْ لَا اَسْئَلُکُمْ عَلَیْهِ اَجْراً اِلَّاالْمُوَدَّةَ فِیْ الْقُرْبٰی ) قال:قربی رسول اﷲ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم .

سعید بن منصور (٢)نے اپنی سنن میں سعید بن جبیر (٣)سے آیۂ مودت:

( قل لااسئلکم علیه اجراًالاالمودة فی القربی )

(اے رسول !تم ان سے کہہ دو کہ میں اس (تبلیغ رسالت )کا اپنے قرابتداروں کی محبت کے سوا تم سے کوئی صلہ نہیں مانگتا)(٤)کی تفسیرمیں نقل کیا ہے کہ'' القربی'' سے مراد؛رسول اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے قرابتدار ہیں ۔(٥)

اسناد ومدارک کی تحقیق:

(١)محترم قارئین! جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ علمائے اہل سنت کی اصطلاح میں قول ، فعل اورتقریر رسول کو حدیث کہا جاتا ہے ، اسی طرح رسول کے خَلقی اور خُلقی اوصاف نیز صحابہ اور تابعین کے کلام کو بھی اہل سنت کے یہاں حدیث کہا گیا ہے

ڈاکٹرنورالدین عتر؛ منہج النقد،ص ٢٧۔ دکتر صبحی الصالح؛علوم الحدیث ومصطلحہ،ص ٤٢٦
(٢)ابو عثمان سعید بن منصور بن شعبہ ٔ خراسانی یا طالقانی؛ آپ جوزجان میں متولد ہوئے، اور بلخ میں پرورش پائی،اور آپ نے دیگر ممالک کی طرف متعددسفر کیا ، آخر کار مکہ میں سکونت اختیار کی ،اور یہیں ٢٢٧ ھ میں وفات پائی ،امام مسلم نے ان سے روایت نقل کی ہے ، ان سے مروی احادیث کتب صحاح ستہ میں بھی دیکھی جا سکتی ہیں ، بقیہ حالات زندگی حسب ذیل کتابوں میں دیکھئے:

تذکرةالحفاظ ،جلد١، ص ٤١٧،٤١٦۔ تاریخ البخاری ،جلد ٢ ، ص ٤٧٢۔ الجرح والتعدیل جلد ١ ، ص٦٨۔ مختصر تاریخ دمشق ،جلد ٦، ص ١٧٥۔تہذیب التہذیب جلد ٣ ، ص ٨٩ ، ٩٠.

(٣)ابو محمد سعید بن جبیر بن ہشام اسدی والبی؛آپ ٤٦ ھ میں پیدا ہوئے ،اور ٩٥ھ میں ٤٩ سال کے سن میں حجاج بن یوسف ثقفی کے ہاتھوں قتل ہوئے،آپ کی شہادت کے بعد ابن جبیر نے عبد اﷲ بن عباس اور عبد اﷲ بن عمر کی شاگردی اختیار کی ، یہ جملہ تابعین میں بہت ہی بلند پایہ کے عالم دین شمار کئے جاتے ہیں ، اور انھیںتفسیر قرآن لکھنے والے گروہ میں قدیم ترین مفسر قرآن مانا جاتا ہے، بقیہ حالات زندگی حسب ذیل کتابوں میں دیکھئے:

تذکرةالحفاظ ،جلد١، ص ٧٧،٧٦۔ طبقات ابن سعد جلد ٦،ص٢٦٧،٢٥٦۔ الجرح والتعدیل جلد ١ ، ص٩۔تہذیب التہذیب جلد ٤ ، ص١٤،١١.

(٤) سورہ ٔ شوری آیت ٢٣

(٥)مذکورہ حدیث کو درج ذیل علمائے اہل سنت نے بھی نقل کیا ہے:

سیوطی ؛ تفسیردر منثور ج ٦ ، ص٧.حسکانی ؛ شواہد التنزیل جلد٢، ص ١٤٥. حاکم؛مستدرک الصحیحین جلد٣ ، ص ١٧٢. ابن حجر ؛ صواعق محرقة ص ١٣٦۔ طبری ؛ ذخائر العقبی ص٩۔
 

پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1283421 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.