مزدوروں کا عالمی دن کچھ کہہ رہا ہے۔۔۔

اک طرف غربت، دوسری طرف تعلیم کا خواب ریزہ ہورہاہے
ارے سنو غور سے مزدوروں کا عالمی دن،کیا واقعی کچھ کہہ رہا ہے؟

پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی مزدوروں کا عالمی دن یعنی لیبر ڈے یکم مئی کومنایا جاتا ہے سرکاری غیرسرکاری اداروں کو چھٹی دی جاتی ہے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں مزدوروں کے حقوق پہ تقاریر کی جاتی ہیں مزدوروں کو خراج تحسین بھی پیش کیاجا تا ہے شہروں میں ریلیاں نکالی جاتی ہیں جلسوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔۔۔

مزدوروں کا عالمی دن جس کا بنیادی مقصد معاشرے میں محنت کش طبقے کی اہمیت وسعت اور افادیت بیان کرنا ہے مزدور جو کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں سب سے جفا کش طبقہ بھی یہی ہے جو سب سے زیادہ جسمانی محنت کرتا ہے اور سب سے کم تنخواہ بھی ان ہی کی ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ طبقہ زندگی کی گاڑی بہت مشکل سے کھینچتا ہے تیزی سے بڑھتی مہنگائی کاسب سے زیادہ اثر اسی طبقے پر پڑتا ہے۔۔۔

سب سے زیادہ برا حال روزن دار طبقے کا ہوتا ہے جن کا کبھی کام لگ جاتا ہے اور کبھی وہ اپنے اوزار لیے گھنٹوں سڑک کی خاک چھانتے ہیں تعلیم سے محروم یہ طبقہ اپنی بنیادی ضروریات بھی پوری نہیں کر پاتا اسی کے پیش نظر ان کے بچے بھی تعلیم حاصل کرنے کی عمر میں کارواش، اسپئرپارٹ کی دکان، ہوٹل یا کسی ریستوران میں کام کرتے نظر آتے ہیں یہی طبقہ بیمار ہو تو علاج کرانے کے لالے پڑ جاتے ہیں اور پھر ملک میں بڑھتی توانائی کے بحران، مہنگائی اور بیروزگاری نے رہی سہی کسر پوری کردی ہے گھر کا راشن،گھر کا کرایہ اور بلو ں سے نبر آزما ہونے کے بعد تعلیم کا حصول بھلا کہا ں اور کیسے پورا کرسکتے ہیں؟

بہت سارے ادارے ایسے بھی ہیں جہاں مزدورکام کرتے ہیں وہاں ان سے امتیازی سلوک برتا جاتا ہے اور حقیر جانا جاتاہے حقوق پورے نہیں کئے جاتے جبکہ دیکھا جائے تو مزدور بھی ہمارے معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔۔۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ محض ایک دن مختص نہ ہو کہ اسی دن مالی امداد کی جائے بلکہ انکے مفادات کے لیے ایسے ٹھوس اقدامات ہوں جہاں یہ طبقہ پورا سال اس سے استفادہ حاصل کر سکے اس کے ساتھ ہی مزدوروں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے آ گے بڑھ کر جدوجہد کریں کیونکہ جب تک انسان خود کوشش نہیں کرتا وہ کامیاب نہیں ہوتا نہ ہی کوئی آ کر اس کا حق خود سے دے گا۔۔۔

آج کے دن کی اہم ضرورت ہی یہی ہے کہ معاشرے کا اہم ترین حصہ ہونے کی حیثیت سے مزدور خود بھی کوشش کرے اور حکومت اور فلاہی ادارے بھی قوانین بنائے اور ان پر عملدرآمد کروائے غیر سرکاری مزدوروں کی تنظیم بھی اپنا کردار ادا کریں تاکہ معاشرے میں ترقی کا عمل نہ رکے اور مزدور بھی اپنی اور اپنے خاندان کی زندگی کو روشن دیکھ سکیں۔۔۔
 

Sumaira M. S. Saaiha
About the Author: Sumaira M. S. Saaiha Read More Articles by Sumaira M. S. Saaiha: 14 Articles with 22684 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.