روزے کے مسائل

صوم / روزہ
صوم / روزے کے لغوی معنیٰ ہیں؛ رُکنا یا پرہیز کرنا اور اصطلاح میں صبح صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک بغیر کچھ کھائے پیئے اور قُربت (معاملاتِ زوجیت) سے نیت کے ساتھ رُک جانے کو روزہ کہتے ہیں۔
روزے کی شرائط:
1)وقت
2)نیت
3)کھانے پینے اور قُربت سے رُکنا

× نیت: نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں۔ زبان سے نیت کرنا مستحب ہے۔
رمضان کے روزے کی نیت رات اور دن دونوں میں ہوسکتی ہے، یعنی رات میں غروبِ آفتاب سے صبح صادق اور آنکھ نہ کھلنے کی صورت میں زوال سے پہلے تک دن میں نیت کی جاسکتی ہے۔

دن میں نیت کی 2 شرائط ہیں:
1. آنکھ کھلنے سے لے کر نیت تک کوئی ایسا عمل نہ کیا ہو جو روزہ توڑ دیتا ہے۔ جیسے کچھ کھا پی لینا وغیرہ۔
2. نیت یہ ہو کہ صبح صادق سے روزہ دار ہوں۔

روزہ ٹوٹنے یا نہ ٹوٹنے کی صورتیں
روزہ ٹوٹنے یا نہ ٹوٹنے کی3 صورتیں ہیں:
1) جان کر کوئی عمل سرزد ہونا
2) غلطی سےکوئی عمل سرزد ہونا
3) بھولے سے کوئی عمل سرزد ہونا

1. جان کر کوئی عمل سرزد ہونا:
اس کے تحقق کیلئے 2 چیزیں درکار ہیں:
1) روزہ یاد ہو
2) اپنی مرضی سے عمل کیا ہو
نوٹ: اس میں روزہ ٹوٹ جائے گا اور قضاء و کفارہ دونوں لازم آئے گا

2. غلطی سے کوئی عمل سرزد ہونا:
اس کے تحقق کیلئے 2 چیزیں درکار ہیں:
1) روزہ یاد ہو
2) اپنی مرضی سے عمل نہ کیا ہو
نوٹ: اس میں روزہ ٹوٹ جائے گا اور صرف قضاء لازم آئے گی

3. بھولے سے کوئی عمل سرزد ہونا:
اس کے تحقق کیلئے 2 چیزیں درکار ہیں:
1) روزہ یادنہ ہو
2) اپنی مرضی سے عمل کیا ہو
نوٹ: اس میں روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

روزہ ٹوٹنے کے اسباب
روزہ ٹوٹنے کے 3 اسباب ہیں:
1) حلق یا معدہ میں کسی خارج چیز کا داخل ہونا
2) قے کرنا
3) غسل واجب کرنا

× قے کی 3 شرائط ہیں:
1) روزہ یاد ہونا
2) جان بوجھ کر قے لائی گئی ہو
3) منہ بھر ہو (یعنی روکنے سے نہ رُکے)
نوٹ: یہ تینوں شرائط ہوں گی تو روزہ ٹوٹے گا ورنہ نہیں۔
× غسل واجب ہونا اور کرنے میں فرق ہے۔ غسل واجب ہوا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا اور اکر اپنے کسی عمل سے غسل واجب کیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

قضاء اور کفارے کے اصول
× اگر کسی نے رمضان کا روزہ نہیں رکھا تو اُس پر قضاء ہوگی کفّارہ نہیں اور اگر رکھ کر بغیر کسی شرعی عذر کے توڑا تو قضاء و کفّارہ دونوں لازم آئیں گے۔
× اگر کسی شخص کا روزہ نہیں ٹوٹا مگر اپنی لاعلمی کی بنا پر روزہ توڑ دیا تو ایسے شخص پر سزا کے طور پر قضاء و کفّارہ دونوں لازم آئیں گے۔
× قے میں صرف قضاء ہے کفارہ نہیں۔
× جنایتِ ناقصہ ہو تو صرف قضاء لازم آئے گی۔
× جنایتِ کاملہ ہو تو قضاء و کفّارہ دونوں لازم آئیں گے۔
جنایتِ ناقصہ: ایسا عمل جو اپنی مرضی سے ہو اور طبیعت اُس عمل سے کراءت محسوس کرتی ہو۔ جیسے کسی کا تھوک وغیرہ پینا
جنایتِ کاملہ: ایسا عمل جو اپنی مرضی سے ہو اور طبیعت اُس عمل سے کراءت محسوس نہ کرتی ہو۔ جیسے پانی وغیرہ پینا

کفّارہ:
ایک روزے کا کفّارہ قضاء کے علاوہ "60" روزے ایک کے بعد ایک رکھنا ہے، یعنی 60 کی تعداد لگاتار ہو، اگر ایک بھی رہ گیا تو پھر سے 60 روزے رکھنے ہوں گےیا "60" مسکینوں کو صبح و شام کا کھانا اس طرح کھلانا کہ ہر ایک پیٹ بھر کھانا کھا سکے اور دونوں کھانوں کے درمیان اتنا وقفہ ہو کہ پہلے والا کھانا ہضم ہوسکے۔

روزہ نہ رکھنے کے اعذار
× حیض و نفاس
× حاملہ
× دودھ پلانے کے سبب ماں کی صحت خراب ہونے کا خطرہ
× شرعی سفر
× سخت کمزوری
× شدید بوڑھا پن
× کلمہ حق کیلئے جہاد
× شدید مرض

 

Muhammad Shoaib Ikram
About the Author: Muhammad Shoaib Ikram Read More Articles by Muhammad Shoaib Ikram: 25 Articles with 55124 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.