شیطانی ہتھکنڈا اور ہماری بربادی کی منصوبہ بندی۔

ہم کراچی میں بیٹھ کر عرصہ دراز سے عرب اسپرنگ پر سوچتے رہے۔ کہ اللہ ربالعزّت پاکستان پر کتنا مہربان ہے کہ اسلامی ممالک میں جو تباہی آئی ہم اس سے محفوظ رہے۔ منفی طاقتیں پوچھ رہی ہیں کہ آخر پاکستان پر حفاظت کا یہ حصار کیوں؟ ہمارا جواب یہ رہا کہ پاکستان میں لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں اور اس کی ذرا سی نافرمانی ہو جانے پر بڑی شرمندگی سے معافی مانگتے ہیں۔ روتے ہیں گڑ گڑاتے ہیں۔ عبادتوں میں اضافہ کر دیتے ہیں ۔ صدقہ خیرات میں اپنی بساط سے بڑھ کر کرتے ہیں۔ میں نے خصوصی طور پر کراچی میں جو دیکھا ہے۔وہ قابلِ غور ہے۔ کراچی میں آپ سب دیکھتے ہی ہیں کہ ہر طرف غریبوں کے لئیے کھانے کا انتظام ہے۔اور یہ سالہا سال سے جاری ہے۔ دوسرے خصوصی طور پر متبرّک اسلامی مہینوں میں عبادات کا سلسلہ اور رمضان میں یہ سب کچھ اپنے عروج پر ہوتا ہے۔

شام ہوتے ہی مغرب کی آذان سے لیکر فجر کی آذان اور نماز کے بعد بھی گھنٹہ بھر بعد تک تلاوت کلام پاک اور وضائف و اوراد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

اس سال ہم پر زندگی کی سب سے بڑی افتاد آن پڑی ہے۔کہ ہم سے یہ سارے اعمال چھینے جا رہے ہیں۔ اور ہم پر سے حفاظت کی روحانی چھتری کھینچی جا رہی ہے تا کہ ہم کوئی پناہ نہ پا سکیں(Vulnerable)

عرصہ ستّر سال سے ہم پر مسلّط حکمرانوں نے پاکستان اور اسکے باشندوں کو اسلامی نظام سے بچاکر رکھّا۔ اسی تگ ودو میں ہم ایک بازو سے محروم بھی ہو گئے۔ مگر دشمنوں کو چین نہ آیا۔ کیوں کہ اللہ بھی ہمیں مایوس نہیں کرنا چاہتا تھا اسنے ہزاروں پا بندیوں اور مشکلات کے باوجود ہمیں ایٹمی طاقت عطا فرمائی۔ منفی قوتیں اس مہربانی پر چراخ پا ہو گئیں۔ اور اپنے آقائوں سے اس ایٹمی اثاثے کی تحویل پر بھی وعدے ہوتے رہے۔ اسکے لئے انہوں نے عسکری قوّتوں کو بڑا مطعون کیا۔ کہ ان سے جان چھوڑادیئں تو آقا آپ کی خدمت آسان ہو جائے گی۔

مگر جب یہاں بھی دال نہ گلی تو آقا کے شیطانی گماشتے نے کرونا کی سازش رچادی۔ اور اسکے ذریعہ ہمیں بے یار ومددگار کرنے کی پوری کوشش ہے۔ موت کا ایسا خوف پیدا کیا جا رہا ہے ۔ کہ جیسے ہمیں قیامت کے بعد بھی زندہ رہنا ہے۔

انکو یہ نہیں معلوم کہ مسلمان کے لئے موت اور زندگی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ فکر یہ ہوتی ہے کہ صاحبِ ایمان مرا یا بے ایمان مرا۔ کیونکہ رسولوں نے اپنی اولاد کو بار بار یاد دلا یا ہے۔ وَلَا تَمُو تُنَّ اِلّاوَ اَنتُم مُسِلمُون۔ کہ تمہیں جب بھی موت آئے تو مسلمان مرنا۔

ہمارے لوگ بڑے محتاط ہوتے ہیں۔ ان کے خیال میں (نعوذبا اللہ) صحابہ کو معلوم تھا کہ جہاد میں مارے جائیں گے۔ مگر انہوں نے احتیاط نہ کی۔

میرے ایک مرحوم عزیز کو ڈاکٹر نے ہارٹ اٹیک پر ہدائت دی کہ نماز میں سجدہ نہ کرنا۔ موصوف نے مجھ سے کہا کہ اگر سجدہ منع کردیا گیا ہے تو کیا زندگی اس سے بھی ضروری ہے؟ مجھے ایسی زندگی نہیں چاہیئے۔ موصوف با وجود با قائدہ سجدوں کہ صحت یاب ہو گئے تھے۔

نہ جانے ایسی زندگی کا ہم کیا کریں گے۔اللہ قرآن میں فرماتا ہے کہ یہود کو لمبی عمروں کی بڑی خواہش ہے۔ عمر کتنی بھی طویل ہو مرنا تو ہے نا؟

اب پاکستان کی اس صورتحال پر میں یہ سوچتا ہوں کہ مالک مجھے کچھ کرنا ہے یا ہمیشہ کی طرح تو ہم پر اتنا مہربان ہو گا ۔ کہ ہمیں پھر اپنی بارگاہ میں آنے دے گا۔ اور منفی قوّتوں کو انکے کیفرِ کردار کو پہنچا دے گا۔ اے اللہ ہماری محراب ہماری رہنمائی میں بہت کمزور رہی ہے۔ اے زندہ اور ہمیشہ رہنے والے (اللہ) ہماری مدد فرما۔(یا حٰیُ یا قیّوم بِرَحمَتِکَ نَستَغِیث) آمین۔

 

Syed Haseen Abbas Madani
About the Author: Syed Haseen Abbas Madani Read More Articles by Syed Haseen Abbas Madani: 58 Articles with 45586 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.