چینی بحران رپورٹ، ملکی سیاست میں تبدیلیوں کے اشارے

تحریک انصاف کی حکومت میں چینی اور آٹے کا بحران آیا تو وزیراعظم عمران خان نے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی، اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی نے ایک رپورٹ تیار کی جو منظر عام پر آ گئی، رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستا ن کی سیاست آنے والے دنوں میں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ بدلنے والی ہے، انکوائری کمیٹی کی رپورٹ حکومت نے پبلک کی اور ایسا پہلی بار ہوا کہ کوئی رپورٹ پبلک ہوئی ہو اور اس میں وزیراعظم کے قریبی دوست اور وزیر ملوث ہوں، تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ چینی کے بحران کے بڑے بینی فشریز وہ تھے جن کا سیاسی کلاؤٹ تھا اور وہ فیصلہ سازی میں بھی ملوث تھے ، شوگر ایکسپورٹ پالیسی سے فوائد حاصل کرنے والوں میں بااثر نامور سیاسی شخصیات شامل ہیں،وزیراعظم نے مزید 10شوگر ملزکا فرانزک کرانے کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم عمران خان کے دوست جہانگیر ترین گروپ نے چینی پر دی جانے والی کل سبسڈی کا 22 فیصد حاصل کیا، جہانگیر ترین کے جے ڈٰی ڈبلیو گروپ نے 56 کروڑ روپے کی سبسڈی حاصل کی۔وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی عمر شہریار کے گروپ نے 35 کروڑ سے زائد کی سبسڈی لی، المعیز گروپ نے 40 کروڑ روپے کی سبسڈی حاصل کی ، مئی 2014ء سے جون 2019ء تک پنجاب حکومت کی جانب سے چینی برآمد پر سبسڈی دی گئی۔ اسی عرصے میں چینی کی قیمت میں 16 روپے فی کلو کااضافہ ہوا، شوگر برآمد کنندگان نے 3 ارب روپے کی سبسڈی اور قیمت میں اضافے دونوں کا فائدہ اٹھایا، چینی کی برآمد کی اجازت دینے سے قیمت میں اضافہ اور بحران پیدا ہوا۔ ہنزہ گروپ نے 2ارب 80 کروڑ اور فاطمہ گروپ نے 2 ارب 30 کروڑ کی سبسڈی لی، شریف گروپ نے 1 ارب 40 کروڑ کی سبسڈی حاصل کی۔ اومنی گروپ نے 90 کروڑ روپے سے زائد کی سبسڈی حاصل کی۔ شوگر ملوں کو سبسڈی ملنا، چینی کی صنعت کا سیاست میں اثرورسوخ ظاہرکرتا ہے۔
چینی بحران کے حوالہ سے رپورٹ آنے کے بعدتحریک انصاف کے رہنما جہانگیرترین کا کہنا تھا کہ تین ارب روپے میں سے اڑھائی ارب روپے کی سبسڈی مسلم لیگ ن کے دور میں دی گئی جس وقت مسلم لیگ ن نے اڑھائی ارب روپے کی سبسڈی دی اس وقت میں اپوزیشن میں تھا میری کمپنیوں نے 12.28 فیصد چینی ایکسپورٹ کی ایکسپورٹ پہلے آئیں، پہلے پائیں کی بنیاد پرکی گئیں۔ سبسڈی اس لئے دی گئی کہ ملک میں چینی زیادہ بن گئی تھی ملک میں چینی کی قیمت سے 80 لاکھ ٹن زیادہ تھی اس کو ایکسپورٹ کرنا ہی تھا انٹرنیشنل مارکیٹ میں چینی کی قیمتیں گری ہوئی تھیں،ق لیگی رہنما مونس الٰہی نے چینی کی برآمد پر تحقیقاتی رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ لوگ اس پر بات کرتے ہوئے حقائق کو ذمہ داری سے پیش کریں گے۔میرے پاس رحیم یار خان شوگر ملز کے صرف بالواسطہ طور پر شیئر ہیں اور میرا اس ملز کی انتظامیہ میں کوئی عمل دخل نہیں، رحیم یار خان شوگر ملز کا چینی کی قومی برآمد میں صرف 3.14 فیصد حصہ ہے۔

چینی بحران کی رپورٹ آنے کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور یہاں تک کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا حالانکہ وزیراعظم عمران خان نے رپورٹ پبلک کرنے کا وعدہ پورا کیا اور کاروائی کرنے کی بھی یقین دہانی کروائی، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گندم چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف تفصیلی رپورٹ آنے پر کارروائی ہوگی، کمشن کی تفصیلی رپورٹ آنے کے بعد کوئی بھی بااثر لابی عوام کا پیسہ نہیں کھا سکے گی۔اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے چینی اور گندم کی قیمتوں میں اضافے کے سکینڈل بارے ایف آئی اے کی رپورٹ پر کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ایف آئی اے رپورٹ سنگین انکشاف ہے۔رپورٹ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف فرد جرم ہے۔ دیکھتے ہیں کہ وزیراعظم جو ای سی سی کے چیئرمین ہیں‘ اپنے اور اپنے وزیراعلیٰ بزدار کے خلاف اس بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن اور اقربا پروری پر کیا سزا مقرر کرتے ہیں۔ اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ آٹا، چینی چور آج بھی عمران خان کے دائیں بائیں کھڑے ہیں۔ عوام بہت پہلے سے جانتی تھی کہ اس ملک میں چینی چور کون ہیں۔ رپورٹ نے واضح کر دیا حکومت لانے والے سرمایہ کاروں کو بہت کچھ دیا گیا۔ رپورٹ پبلک کرنے کا کریڈٹ لینے والے وزیراعظم یہ گیم ہوتے ہوئے کہاں تھے اب ایسا نہ ہو کہ اپنے خواص کو بچانے کیلئے کوئی نئی ایمنسٹی سکیم لانے کی تیاریاں شروع کی جائیں۔ اگر واقعی بلاتفریق احتساب کرنا ہے تو آج سے ان لوگوں کیخلاف کارروائی کا آغاز کیا جائے۔پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ انکوائری رپورٹ میں منافع خور وزیر اعظم کے مالی مددگار اور انتخابی سرمایہ کار نکلے ہیں اور عمران خان کی اے ٹی ایم مشینوں کو ذمہ دار قرار دیاگیا ہے، نائب وزیراعظم چینی گندم بحران کے براہ راست ذمہ دار ہیں کرپشن ریس میں حکومتی حصہ دار بدستور درجہ اول پر ہیں، قانونی کارروائی سے کپتان اور ڈپٹی وزیراعظم سمیت ذمہ داران کا بچ نکلنا محال ہے قانون کا یکساں نفاذ اور ایک ہی معیار عمران خان اور نیب کا امتحان ہے کسی چور کو نہیں چھوڑوں گا کا وعدہ پورا کرنے کا اب سنہری موقع ہے۔

چینی بحران رپور ٹ آنے کے بعد حکومت میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گیں یہاں تک کہ وزیراعظم عمران خان نے جہانگیر ترین کے خلاف بھی ایکشن لینے کی ٹھان لی، وزیراعظم کے دیرینہ ساتھی اور پی ٹی آئی کے اہم رہنما جہانگیر ترین کو زراعت ٹاسک فورس کی چیئرمین شپ سے ہٹا دیا گیا ہے۔تو دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کے دفتر پر چھاپہ مارا ہے،جہانگیر ترین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے کورونا لاک ڈاؤن کے دوران بھی ہمارے عملے کو بلایا۔ ہمارے چیف فنانشل آفیسر کو تحقیقات کے لیے بلایا گیا ہے جبکہ ہمارا مرکزی ڈیٹا سرور بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔پنجاب میں صوبائی وزیر سمیع اﷲ چودھر ی نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا، سیکرٹری خوراک اور ڈائریکٹر فوڈ کو وزیراعلیٰ پنجاب نے او ایس ڈی بنا دیا،وفاقی کابینہ میں بھی تبدیلیاں ہوئیں،خسرو بختیار کا قلمدان تبدیل کیا گیا ہے،اور بھی کئی تبدیلیاں ہوئیں تا ہم ان تبدیلیوں کو اس رپورٹ کی وجہ نہیں کہا جا سکتا، کیونکہ اگر رپورٹ پر کاروائی ہوتی تو خسرو بختیار کو دوبارہ وزارت نہ ملتی۔تحریک انصاف کے رہنما شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ رپورٹ پبلک ہونے پر دھمکی دی گئی تھی کہ چینی آٹے کا بحران پیدا کر دیں گے، وزیراعظم عمران خان کو دھمکی دینے والوں نے اپنے لیے برا کیا، عمران خان کوجانتاہوں دھمکی دی جائے تووہ کام ضرور کرتے ہیں۔تحقیقاتی کمیشن کوجودھمکی دی گئی تھی وہ میسج کی صورت میں موجود ہے۔ دھمکی دینے والوں کیخلاف کارروائی کی جاسکتی ہے، کمیشن دھمکی دینیوالوں کیخلاف قانونی کارروائی کاحق رکھتاہے، کمیشن کوجب دھمکی دی گئی تومجھے باقاعدہ اس کی رپورٹ ملی تھی۔

چینی بحران کی رپورٹ پر ملکی سیاست میں آگے کیا ہوتا ہے ،آنے والے دن انتہائی اہم ہیں، اس رپورٹ نے بڑے بڑے ستونوں کو ہلا کر رکھ دیا، وزیراعظم اگر کاروائی کرتے ہیں تو یقینی طور پر تحریک انصاف کمزور ہو گی اور اگر نہیں بھی کرتے تو اپوزیشن کو حکومت کے خلاف ایک اور محاذ مل جائے گا ،اسوقت حکومت کرونا سے جنگ لڑ رہی ہے اور ایسے موقع پر اس رپورٹ کا آنا حکومت کے لئے ایک اور بڑا امتحا ن ہے، اس میں حکومت سرخرو ہوتی ہے یا نہیں یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

 

Mehr Iqbal Anjum
About the Author: Mehr Iqbal Anjum Read More Articles by Mehr Iqbal Anjum: 101 Articles with 63456 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.