کورڈ-19 اور ہمارے معاشرتی رویے

جب ایران سے واپس آنے والے زائرین پر کرونا وائرس پھیلانے کا الزام لگایا گیا تو اس وقت بھی میری ناقص رائے یہ ہی تھی کہ یہ غلط رحجان ہے۔ قلیل تعداد میں موجود ایک گروہ نے اس پروپیگنڈے کا خوب پرچار کیا جو کہ غلط تھا۔ پھر اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ ہوا پلٹی اور باری آگئی تبلیغی جماعت والوں کی۔یقین مانیں یہ جماعت اللہ پاک کی حکمیت اور جناب رسول اللہ کے ارشادات سنانے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں کہتے ۔لیکن آج کل یہ جماعت زیر عتاب ہے۔ شوشل میڈیا پر مختلف شہروں میں ہونے والے اعلانات میں کہا گیا کہ جماعت کے لوگوں کو اپنی مساجد میں داخل نہ ہونے دیں، ان سے بات نہ کریں، ہاتھ نہ ملائیں وغیرہ وغیرہ۔ وہی قلیل تعداد والا گروہ پھر سرگرم ہے۔اور جلتی پر مزید تیل چھڑکنے کا کام "میرا جسم میری مرضی" والا گروہ کر رہا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ کچھ ہفتے پہلے تک جو کچھ ہمارے مذہبی طبقات نے اس گروہ کے ساتھ کیا تھا۔آج یہ گروہ اسی شدت کے ساتھ رد عمل دینے کی کوشش کر رہا ہے۔۔۔ ایران سے واپس آنے والے زائرین جو کہ محبان_اہلیبت ہیں اور پاکستانی ہیں اور پاکستان واپس آنا انکا حق ہے۔کرونا مسئلے کو بنیاد بنا کر اس پورے مکاتبہ فکر پر تنقید کرنے والے یقین سازشی ہیں۔ اسی طرح تبلیغی جماعت پر کرونا کے پھیلاؤ کا الزام لگانے والے بھی سازشی ہیں۔یقین مانیں مذہبی لگاو رکھنے والے لوگ، چاہے انکا تعلق کسی بھی مکتبہ فکر سے ہو، باقی لوگوں سے زیادہ قانون کی پیروی کرتے ہیں ۔۔ کرونا وائرس اللہ پاک کی طرف سے ایک آزمائش ہے جس پر اللہ پاک کے کرم اور انسانی تدبر کے ساتھ قابو پایا جاسکتا ہے تو برائے مہربانی اسکو مذہبی رنگ دینے سے گریز کیا جائے۔ اور کرونا کی آڑ میں نفرت اور تفریق پھیلانے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے ۔ اللہ پاک وطن عزیز کو ہر قسم کی آفات سے محفوظ رکھیں۔آمین ۔

Saqib Hussain
About the Author: Saqib Hussain Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.