الیکشن ہوئے تو ہم ہی جیتیں گے

الیکشن ہوئے تو ہم ہی جیتیں گے....! وزیراعظم کی یہ کیسی خوش فہمی ہے.....؟؟
حکمرانوں ذرا سوچو.....! عوام کو بے تحاشہ مہنگائی اور بھوک و افلاس کے تحفے دینے والی حکمران جماعت کیا دوبارہ اقتدار میں آسکے گی....؟؟

آپ بھی شائد میری اِس بات سے متفق ہوں کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران موجودہ حکومت نے جس طرح ملک میں مہنگائی کے متواتر طوفان لاکر عوام کا بیڑاغرق کیا ہے اِس کی مثال ہمارے ملک کی 63سالہ تاریخ میں اگر چراغ لے کر بھی ڈھونڈی جائے تو کہیں نہیں ملے گی ، کیوں کہ سوائے اِن پچھلے تین سالوں کے دوران حکمرانوں نے ملک کے غریب عوام کو طرح طرح کے جھانسے اور سبز باغ دِکھا...دِکھا کر بے وقوف بنایا ہے اور مہنگائی، بھوک و افلاس اور بے روزگاری سمیت کرپشن کی چکی میں اِنہیں پیسنے کے بعد اِن کا بھوسہ بنایا ہے ایسا تو عوام کے ساتھ کسی جابر اور ظالم آمر نے بھی کبھی نہیں کیا جیسا برا حشر آج یہ عوامی حکومت اپنے غریب عوام کے ساتھ کر رہی ہے اور مہنگائی کا چابک ہاتھ میں لیئے ایسے ایسے مظالم رقم کر رہی ہے کہ اپنے اِسی ظلم و ستم سے ملک کے غریب عوام کے جسموں سے خون کا ایک ایک قطرہ نچوڑے جارہی ہے....جس کے نتیجے میں عوام چلتی پھرتی لاش بن گئے ہیں...اور حکمران ہیں کہ وہ اِس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ اِنہوں نے اپنی حکمرانی کے تین سالوں میں عوام کے لئے اتنا کچھ بہتر کر دیا ہے کہ عوام اِن سے خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ آئندہ بھی اِن کی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کی حکمرانی ہو۔

اگرچہ آج یہ حقیقت کسی بھی طور سے جھٹلائی نہیں جاسکتی ہے کہ عوام کو روٹی،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو 2008کے انتخابات کے بعد جو (معاف کیجئے گا یہ آخری )اقتدار ملا ہے تب ہی سے یہ حکمران جماعت عوام کو کسی بھی معاملے میں ریلیف دینے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور اِس طرح اِس نے نہ صرف اپنے عوام کے لئے اپنے مظالم اور ناانصافیوں کے پہاڑ کھڑے نہیں کیئے بلکہ یہ حکمران جماعت اَب تک ملک کے استحکام اور ملکی معیشت کو بھی سہارا دینے میں بُری طرح سے ناکام ثابت ہوئی ہے اِس لئے کہ حکمران جماعت اِس حوالے سے نہ تو کوئی ایسے اقدامات ہی کرسکی اور نہ ہی کوئی ایسا منصوبہ ہی متعارف کرا سکی کہ جن کی وجہ سے ملک میں ترقی و خوشحالی کا دور دورہ ہو اور اِس میں استحکام آئے اور ملکی معیشت پروان چڑھے.... اور اِ س کے ساتھ ساتھ نہ ہی اِس حکومت کے پاس حقیقی معنوں میں کوئی ایسا پائیدار لاتحہ عمل ہے جس سے ملک میں معیشت کو سہارا دینے کے لئے غیرملکی سرمایہ کاری کا رجحان پروان چڑھے اور ہماری معیشت اِس قابل ہوسکے کہ اِس میں استحکام آئے اور آج یقینی طور پر اِس کی اِن ہی ناقص حکمت عملیوں اور فرسودہ منصوبہ بندیوں کی ہی وجہ سے ملک عدم استحکام کا شکار ہے ۔ایک طرف ملکی معیشت کا یہ عالم ہے کہ یہ دگر گوں صورتحال سے دوچار ہے تو دوسری طرف اِسی عوامی جماعت کی حکمرانی میں مفلوک الحال عوام کے منہ سے روٹی چھیننے اور اِس کے جسم چھپائے ہوئے پیوند سے بھرے اُن پھٹے پرانے کپڑوں کو بھی اتارنے کا سلسلہ اپنے پورے زروشور سے جاری ہے۔ جو اِس حکومت میں غریب عوام کا کُل اثاثہ ہیں۔

اور اَب یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ موجود حکمرن جماعت نے دیدہ و دانستہ طور پر عوامی مسائل حل کرنے سے منہ چرا لیا ہے اور عوام کو اِسی حال میں رکھنے کا تہیہ کر رکھا جس حال میں عوام ابھی ہیں ، یہاں سوچنے کا مقام یہ ہے کہ ایک وہ جماعت جس کا منشور اور اول نعرہ ہی ہمیشہ سے صرف روٹی ، کپڑا اور مکان رہا ہے.... آج آخر کیا وجہ ہے کہ یہی عوامی حکومت عو ام کے مسائل حل کرنے سے کنارہ کشی اختیار کر رہی ہے .....؟اور عوام کو مہنگائی کے رحم وکرم پر چھوڑ کر اِسے کسمپرسی کے گڑھے میں دھکیلے جانے کے اقدامات کر رہی ہے حکومت کی یہ بے حسی آخر کیا ثابت کرنا چاہ رہی ہے ....؟ اِس کا کیا کوئی تسلی بخش جواب دے پائے گا بھی کہ نہیں.....حکومت عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے اُلٹا روز بروز اپنے مہنگائی کرنے والے عوام دشمن اقدامات سے عوامی مسائل میں اضافہ کر کے عوام کو پریشانیوں اور ذہنی اذیتوں میں مبتلا کر کے کیوں خوش ہورہی ہے....؟؟؟ جبکہ دوسری جانب یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ موجودہ حکومت نے پچھلے تین سالوں کے دوران عوام کو مہنگائی اور بھوک وافلاس کے سوا اور کیا دیا اور باقی کے دو سالوں میں سوائے منہ توڑ سینہ جوڑ اور سر پھوڑ مہنگائی کے اور کیا دے پائے گی .....؟اور اِس پر بھی اُلٹا سونے پہ سہاگہ یہ کہ ہمارے ملک کے انتہائی معصوم اور جاذب نظر وزیراعظم جنہیں دیکھ کر بے ساختہ منہ سے یہ نکلتاہے کتنے معصوم اور کتنے بھولے ہیں ہمارے یہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی صاحب اِن میں سوائے اِن کی معصومیت کے اور کوئی ایسی خاصیت میرا مطلب یہ ہے وہ چالاکی اور ہوشیاری بھی کہیں سے نظر نہیں آتی ہے جیسی وزیراعظموں میں ہونی چاہئے(جیسی ہمارے سابقہ وزیراعظموں میں نظر آتی تھی) اور نہ اِنہیں لجھے دار اور گول مول باتیں ہی کرنی آتی ہیں کہ یہ سامنے والے کو اِن میں گھوما کراور کنی کٹا کر نکل جائیں مگر پھر بھی یہ کبھی کبھی کچھ باتیں ایسی کر جاتے ہیں جو سو فیصد ایسی لگتی ہیں کہ جس سے اِن کے سیاسی تدبر اور پناہ کی ذہانت کا احساس ہونے لگتا ہے کہ ہمارے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے یہ بات کتنے آرام اور آسانی سے کردی کہ یہی بات اگر کوئی دوسرا کرتا تو اِسے کہنے کے لئے اِسے کتنی تمہیدیں باندھنی پڑتیں مگر واہ ....واہ ہمیں اپنے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو اِن کی اِس معصومیت اور سادگی پر ضرور داد دینی چاہئے کہ میںا ِنہیں ہر اچھی بُری بات کرنے کا فن آتا ہے اور جو صرف آپ ہی کے پاس ہے۔

یہاں مجھے اپنی اِسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہنے دیجئے کہ .....جیسا کہ گزشتہ دنوں بہارہ کہو میں مرکز صحت کے افتتاح کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ہمارے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اپنی انتہائی معصومیت اور سادگی سے جب یہ بات کہی کہ”آنے والے انتخابات منصفانہ ہوئے تو پاکستان پیپلزپارٹی ہی کامیابی حاصل کرے گی“ ایک لمحے کے لئے تو ملک میں بسنے والے ساڑھے سترہ کروڑ عوام کو وزیراعظم کی یہ بات جہاں انتہائی مضحکہ خیز لگی ہوگی تو وہیں وزیراعظم کے یہ جملے یقیناً عوام کے لئے باعث حیرانگی بھی ہوئے ہوں گے....؟؟اور عوام یہ سوچ رہے ہوں گے کہ عوام کا ستیاناس کر کے بھی ہمارے وزیراعظم اِس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ عوام اِن کے اِس فعل سے خوش ہیں اور وہ اِنہیں دوبارہ اقتدار میں دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ معاملہ اِس کے یکدم برعکس ہے۔

یہاں ہمارا خیال یہ ہے کہ لازمی طور پر عوام اُس وقت تو باآواز بلند نہیں ہاں البتہ!اپنے دل ہی دل میں یہ ضرور بول پڑے ہوں گے کہ اگر ملک میں آنے والے انتخابات واقعی منصفانہ ہوئے تو کم از کم پاکستان پیپلزپارٹی تو کسی بھی حال میں کامیاب نہیں ہوسکے گی....اور اِس کے ساتھ ساتھ عوام نے یہ بھی ضرور کہا ہوگا کہ کیا عوام اتنے بے وقوف ہیں کہ مہنگائی کے ہاتھوں اِسے زندہ درگور کرنے والی حکمران جماعت کو عوام کیا دوبارہ مینڈیٹ دے کر اپنی آنے والی نسلوں کا بھی خاتمہ کرنا چاہیں گے....؟؟ اور اِس موقع پر یقیناً عوام نے اپنے کانوں کو بھی ہاتھ لگا کر اللہ سے توبہ کرتے ہوئے اپنے گناہوں کی معافی بھی ضرور مانگی ہوگی اور اِس کے ساتھ ساتھ دل ہی دل میں یہ دعا بھی کرتے رہے ہوں گے کہ اے ہمارے رب کریم اَب تو ، تُو ہی ہم بے آسروں کا آسرا ہے.... اور اَب تو ،تُو ہی ہماری بے کسی ،بے بسی اور اِس لاچارگی پر رحم کرنے والا اور اِس سے نجات دلانے والا ہے جو ہمارے حکمرانوں نے ہم پر مہنگائی ، بھوک وافلاس اور تنگدستی کے مظالم ڈھا کر ہمیں اِس سے دوچار کر دیا ہے اور بغیر تیری مدد کے ہم اِن سے نجات حاصل نہیں کرسکتے ہیں.... بس تو ہی ہمیں آئندہ الیکشن میں یا اِس سے قبل ہمارے اِن حکمرانوں اور اِس حکومت سے نجات دلا دے جن سے متعلق قائد حزبِ اختلاف چوہدری نثار علی نے اپنے نکتہ اعتراض پر کہا ہے کہ ہم عوام اور اپنے خدا کے سامنے جوابدہ ہیں، حکومت کا احتساب اپوزیشن کا حق ہے، تین سالوں کے دوران ایوان کے تقدس کو برقرار نہیں رکھا گیا،ہم عوامی اور ملک کو درپیش مسائل پر تقاریر کر کے تھک گئے ہیں، مگر اِس کے باوجود بھی عوام کو روٹی ، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والی عوامی حکومت نے عوامی مسائل کے حل کا کوئی شیڈول نہیں دیا....

اِن تمام باتوں کے باوجود بھی تو پھر آپ خود ہی سوچیں کہ بھلا عوام اپنی زبانوں سے ایسی حکومت کو دوبارہ اقتدار ملنے کی کیا خاک دعائیں کریں گے.....؟؟جو یہ چاہ رہے ہیں کہ موجودہ حکومت اپنی باقی دو سالہ مدت پوری کرنے سے پہلے ہی ختم ہوجائے اور جب کبھی ملک میں خدا کرے کہ صحیح معنوں میں صاف اور شفاف انتخابات ہی ہوں تو موجودہ حکمران جماعت جس پر عوام کو بڑا مان تھا اور اِس سے بڑی اُمیدیں وابستہ تھیں کہ یہ جماعت اقتدار میں آکر عوام کے دُکھ درد کا مداوا کرے گی مگر جب اِسے اقتدار ملا تو یہ عوام اور ملک کے لئے کچھ کرنے کے بجائے اُلٹا اپنے لئے ہی سب کچھ کرنے لگی ہے جس کا کوئی گمان بھی نہیں کرسکتا ہے اور اَب یہ اُمید لگائے بیٹھی ہے کہ اِسے عوام دوبارہ اقتدار میں دلائیں گے .... تو حکمرانوں ذرا سوچو ....اور سمجھوں کہ یہ کیسے...؟ممکن ہوسکتا ہے...کہ عوام تمہاری جانب سے دیئے بے تحاشہ مہنگائی اور بھوک و افلاس کے تحفوں کے باوجود بھی پھر تمہیں دوبارہ اقتدار کی سیج پر لاکر کیوں کر بیٹھائیں گے.....؟؟
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 897105 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.