تیلدار اجناس کے کیڑوں کا انسداد

تحریر:محمد شہبازڈپٹی ڈائریکٹر ایگریکلچر،
ترتیب: فریحہ انجم زراعت آ فیسر لاہور پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول آ ف پیسٹیسائیڈز لاہور
تیلدار اجناس کی غذائی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ ان سے حا صل ہونے والا تیل کھانا پکا نے کے علاوہ بہت سی دوسری مصنو عات اور گھریلو ضروریات میں استعمال ہو رہا ہے۔ ملکی آبادی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خوردنی تیل دوسرے ممالک سے درآمد کرنا پڑتا ہے۔ تیلدار اجناس کی پیداوار میں کمی کی اہم وجہ کیڑوں کا شدید حملہ بھی ہے۔ سسرسوں، سورج مکھی ، رایا اور توریا کو کئی کیڑے نقصان پہنچاتے ہیں۔ جن میں دیمک، ٹوکا ، سست تیلہ،گو بھی کی تتلی ،مولی بگ ، لشکری سنڈی وغیرہ اہم ہیں۔ ۱۔ دیمک(Termite):پہچان:یہ ہلکے زرد ر نگ کا کیڑا چیونٹی سے مشابہت رکھتا ہے۔ اس کا شدید حملہ مونگ پھلی اور سویا بین پر دیکھا گیا ہے علاوہ ازیں تل، سرسوں اور ارنڈ کو بھی نقصا ن پہنچاتا ہے۔ یہ کیڑا زمین میں گھر بنا کر خاندان کی صورت میں رہتا ہے اس کے انڈوں کا رنگ سفید اور شکل بیضوی ہوتی ہے۔

دوران زندگی: ما دہ زمین میں مناسب جگہ بنا کے انڈے دیتی ہے۔ مو سم گر ما میں انڈوں سے ایک ہفتے بعد بچے نکل آتے ہیں ۔ یہ بچے بڑے ہو کر سپاہی یا کارکن کی شکل اختیا ر کر لیتے ہیں ۔ مادہ اپنے چھ سے نو سالہ زندگی میں لاکھوں کی تعداد میں انڈے دیتی ہے۔ نقصان: اس کیڑے کا حملہ پودے کے زیر زمین تنوں اور جڑوں پر زیادہ تر خشک موسم میں ہوتا ہے۔ حملہ شدہ پودے سوکھ جا نے کے بعدآسانی سے اکھاڑے جاسکتے ہیں۔ ۲۔ سر سوں کا سست تیلا(Aphid) : یہ کیڑا بہت سی روغن دار اجناس خصوصاً سرسوں، توریا، رایا، تل اور سویا بین پر حملہ آور ہوتا ہے۔پہچان:اسکے بالٖغ اور بچے دونوں پودے کو نقصا ن پہنچاتے ہیں ۔ یہ کیڑا بے پر اور قد میں سر کی جو ں کے برابر ہوتا ہے۔ یہ گچھوں کی شکل میں پودے کے مختلف حصوں یعنی پھول ، پتے اور تنے پر چمٹے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اسکے بالغ سبزی مائل سیاہ ہوتے ہیں۔

دوران زندگی: دسمبر سے مارچ تک یہ کیڑا بہت زیادہ تعداد میں ملتا ہے۔ ابر آلود ااور سردی کا موسم اسکی نشوونما کے لیے سود مند ہے۔ ایک سا ل میں اس کی ۴۵ نسلیں ہوتی ہیں۔ نقصان:بالغ اور بچے دونوں پتوں ، تنوں، شگوفوں اور پھولوں سے رس چوستے ہیں۔ پتے چڑ مڑ کر جاتے ہیں۔ پھول پھلیاں بنانے میں ناکام ہوجاتے ہیں اور حملہ شدہ پھلیو ں میں صحت مند بیج نہیں بنتامزید برآں اسکے جسم سے خارج کیے ہوئے لیس دار مادے کی وجہ سے پتوں پر سیاہ الی اگ جاتی ہے۔جس سے پتوں کا خوراک بنانے کا عمل شدید متا ثر ہوتا ہے اور پودے کی نشوونما پر برا ا ثر پڑتا ہے۔۳۔ ٹوکا: (Grasshopper) پہچان:یہ کیڑا تمام اگی ہوئی روغندار اجناس مثلاً سرسوں ، توریا ، تل، سویا بین پر حملہ آور ہوتا ہے۔ اس کا جسم مضبوط اور تکون نما ہوتا ہے۔دوران زندگی: با لغ اور بچے دونوں آپس میں ملتے ہیں لیکن بچوں کا قد چھوٹا ہوتا ہے۔ یہ کیڑا سا را سال پایا جاتا ہے لیکن سردیوں میں اس کی آباوی نسبتاً کم ہوجاتی ہے۔ مادہ ۳۔۶ سینٹی میڑ گہرائی پر زمین میں انڈے دیتی ہے۔ اسکی سال میں دو نسلیں ہوتی ہیں ۔نقصان: بچے اور بالغ دونوں ا گے ہوئے پودوں کو کھا کر تباہ کر دیتے ہیں ۔ شدید حملہ کی صورت میں فصل دوبارہ کاشت کرنی پڑتی ہے۔ ۴۔ امریکن سنڈی (American ballworm): پہچان :یہ کیڑا سورج مکھی اور سویا بین کی فصلوں پر حملہ آور ہوتا ہے اور اس کی سنڈیاں نقصان پہنچاتی ہیں انڈے کا رنگ سفیدی مائل پیلا ہوتا ہے۔اس کی سنڈیاں سبزی مائل ہوتی ہیں جس کے جسم پر لمبائی کے رخ سیا ہ بھورے رنگ کی دھاریاں ہوتی ہیں۔دوران زندگی: اس کی مادہ پودے کے نرم حصوں پر انڈے د یتی ہے۔ انڈے سے سنڈیاں نکلنے کے بعد پتوں کو کھا جاتی ہیں اور بعد میں بیج کو کھانا شروع کردیتی ہے۔ مکمل سنڈی پھول سے با ہر نکل آتی ہے اور زمین میں کویا بناتی ہے۔ سال میں اس کی آٹھ نسلیں ہوتی ہیں۔ نقصان: اگرچہ یہ کیڑا دوسرے پودوں مڑ، ٹما ٹر ، بھنڈی وغیرہ کو ترجیح دیتا ہے ۔ لیکن بعض اوقات سورج مکھی پر اس کا حملہ شدید ہوجاتا ہے۔ اور سورج مکھی کے بیج کو کھاتا ہے۔ جسکی وجہ سے پیداوار کم ہوجاتی ہے۔۵۔ گوبھی کی تتلی(Cabbage Butterfly ) :پہچان:یہ کیڑا سرسوں ، توریا اور رایا پر حملہ کرتا ہے۔ اس کی سنڈی کا رنگ ابتدائی حا لت میں پیلا زرد اور بعد میں سبز رنگ میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس کے جسم پر ننھے ننھے دھبے اور باریک بال ہوتے ہیں۔ اوپر والی سطح پر باریک زرد لائن ہوتی ہے۔ مکمل سنڈی ۲۵ سنٹی میڑ لمبی ہوتی ہے۔ بالغ تتلی سفید رنگ کی ہوتی ہے۔ نر تتلی کے اگلے پروں کی سطح پر سیاہ دھبے نہیں ہوتے جبکہ ما دہ میں اگلے پر کے دونوں طرف سیاہ دھبے ہوتے ہیں۔ دوران زندگی:یہ کیڑا اکتوبر کے شروع سے لے کر اپریل کے آخر تک سرگرم رہتا ہے۔ مادہ تتلی گچھوں کی شکل میں ۱۶۴تک انڈے پتے کے اوپر یا نچلی سطح پر دیتی ہے۔ اس کیڑے کی اکتوبر سے اپریل تک چار نسلیں ہوتی ہیں۔ نقصان: یہ سنڈی کی حا لت میں نقصان کرتی ہے۔ پہلی حا لت کی سنڈی صرف پتوں کی سطح کو کھرچتی ہے لیکن بعد والی حالتیں کناروں سے شروع ہو کر تمام پتے کو کھا جاتی ہیں اور صرف پتوں کی رگیں باقی رہ جاتی ہیں۔ ۶۔ چور کیڑا :(Cut worm) پہچان: یہ کیڑا تمام روغن دار اجناس مثلاً تل، سورج مکھی ، سویابین ، مونگ پھلی اور رایا پر حملہ کرتا ہے۔ انڈے سے سنڈی نکلتے وقت ۵․۱ ملی میڑ لمبی ہوتی ہے۔ جسکاسر چمکدار سیاہ اور گردن پر سیاہ دھبہ ہرتا ہے۔ مکمل حا لت کی سنڈی گہرے بھورے رنگ کی اور کا فی لمبی ہو تی ہے۔ دوران زندگی: یہ کیڑا اکتو بر سے اپریل تک سرگرم رہتا ہے۔ اس کی مادہ ڈھیروں کی شکل میں خوراکی پودوں کے پتوں ، شگوفوں ، تنوں یا زمین میں انڈے دیتی ہے۔عام طور پر اس کی سال میں تین نسلیں ہوتی ہیں ۔ نقصان: یہ کیڑا صرف سنڈی کی حالت میں نقصان پہنچاتا ہے۔ یہ سنڈیاں زیادہ تر رات کے وقت پودے کے پتوں اور تنوں کو کھاتی ہیں۔ جسکی وجہ سے پودے اس جگہ گرے ہوئے ملتے ہیں۔ سنڈیاں دن کے وقت زمین کی دراڑوں میں چھپی رہتی ہیں اسلے اس کو چور کیڑا بھی کہتے ہیں۔۷۔ لشکری سنڈی (Army worm): پہچان:یہ سنڈی مکئی ، چاول اور روغندار اجناس پر حملہ کرتی ہے۔ ابتدائی حالت کی سنڈیاں سفید رنگ کی ہوتی ہیں جو بعد میں سبز رنگ میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔ پروانے پیلے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں جن کے پروں پر آڑھی تر چھی دھاریاں ہوتی ہیں۔ دوران زندگی: مئی سے فروری تک ان کی تعداد نسبتاً کم ہوتی ہے۔ مارچ سے ان کی تعداد بڑھناشروع ہو جاتی ہے۔ موسم بہار میں درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ بڑھتی ہے۔ مادہ گچھوں کی شکل میں علیحدہ علیحدہ خشک تازہ پتوں یا زمین پر انڈے دیتی ہے۔ سنڈیاں گروپ کی صورت میں فصل کو کھاتی ہیں اس کا کویا زمین میں خشک پتوں کے نیچے پایاجاتاہے۔ اسکی سال میں بہت سی نسلیں ہوتی ہیں۔ نقصان: اس کیڑے کی سنڈی نقصان پہنچاتی ہے۔ سنڈیاں شروع مرحلے میں نرم پتوں اور پودے کے شگوفے کو کھاتی ہیں ۔ اسکے بعد یہ سنڈیاں پرانے پتوں کو بھی کھا جاتی ہیں۔ ۸۔ سرسوں کی آرے دار مکھی (Mustard sawfly): پہچان: یہ کیڑا سرسوں کے علاوہ توریا، رایااور گوبھی پر بھی حملہ آور ہوتا ہے۔ سنڈی کا رنگ گہرا سبز ہوتا ہے اور جسم پر جھریاں ہوتی ہیں۔ اسکی پشت پر پانچ سیاہ دھاریاں ہوتی ہیں ۔ پروانہ نارنجی زرد رنگ کا ہوتا ہے۔ دوران زندگی: یہ مکھی اکتوبر سے مارچ تک پائی جاتی ہے۔ جبکہ گرمیاں کویا کی حالت میں زمین کے اندر گزارتی ہے۔ مادہ ۳۵۔۳۰ الگ الگ انڈے پتے کی نچلی سطح کے کناروں پر دیتی ہے۔ انڈوں سے ۸۔۴ دن میں بچے نکل آتے ہیں اور ۶۔۳ سنڈیا ں گروپ کی صورت میں صبح و شام کے وقت پتوں کو کھاتی ہیں جبکہ دن کے وقت سنڈیاں چھپی رہتی ہیں یہ کیڑا ۳۔۲ نسلیں اکتوبر سے مارچ تک مکمل کرتاہے۔ نقصان: اسکی سنڈیاں نئے پتوں میں سوراخ کر دیتی ہیں اور کبھی کبھار شگوفوں کو بھی کھاکر نقصان کرتی ہیں ۔ ۹۔ مولی بگ (Radish / Painted bug): پہچان: اس کیڑے کا سرسوں ، توریا اور رایا پر شدید حملہ ہوتا ہے۔ بچوں کے سیاہ جسم پر بھورے اور بالغوں کے سیاہ جسم پر پیلے دھبے ہوتے ہیں۔

دوران زندگی: یہ کیڑا مارچ سے د سمبر تک تمام حالتوں میں کافی تعداد میں پایا جاتا ہے۔ یہ ۸۔۳ کے گروپ میں یا الگ الگ انڈے دیتے ہیں ۔ یہ کیڑا ۵۴۔ ۱۹ دنوں میں اپنادوران زندگی مکمل کرتا ہے۔ سال میں اس کی نو نسلیں پروان چڑھتی ہیں۔ نقصان : بچے اور بالغ دونوں پتوں اور شگوفوں سے رس چوستے ہیں جسکی وجہ سے پتے پیلے ہو کر خشک ہوجاتے ہیں بالغ اور بچے لیس دار میٹھا رس خارج کرتے ہیں جس پر سیاہ رنگ کی پھپھوندی لگ جاتی ہے۔ اس کیڑے کے حملے سے پیداوار کافی حد تک متاثر ہوتی ہے۔ ۱۰۔ بالدار سنڈی:(Hairy catepillar)پہچان: یہ سورج مکھی، مونگ پھلی، تل، السی اور ارنڈ پر حملہ آور ہوتی ہے۔ اس کی لمبائی تقریباً ۴۵۔۲۵ ملی میڑ ہوتی ہے اور اس کا پورا جسم لمبے لمبے مٹیالے رنگ کے بالوں سے ڈھکاہوتا ہے۔ پروانے کے سر، گردن اور جسم کا نچلہ حصہ گہرا زرد جبکہ آنکھیں سیاہ ہوتی ہیں۔

دوران زندگی: اسکا حملہ سارا سال کہیں نہ کہیں نظر آتا رہتا ہے لیکن فروری تا اپریل اور بعض اوقات جولائی تا نو مبرتک اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔ مادہ ہلکے سبز گول انڈے ڈھیڑوں کی شکل میں پتوں کی نچلی سطح پر دیتی ہے جن سے سات دن میں سنڈیاں نکل آتی ہیں۔ پہلی دوحالتوں میں سنڈیاں ایک ہی جگہ اکٹھی ہو کر پتوں کو کھاتی ہیں اور بعد میں منتشر ہو کر پورے کھیت میں پھیل جاتی ہیں۔ اس کا دوران زندگی ۱۲۔۶ دنوں میں مکمل ہوتا ہے۔ سا ل میں اس کی کئی نسلیں ہوتی ہیں ۔ نقصان : سنڈیاں پتوں ، تنوں اور شاخوں کے نرم حصوں کو کھاتی ہیں ۔ ان سنڈیو ں کا حملہ کبھی کبھار دیکھنے میں آتا ہے لیکن اگر حملہ ہو جا ئے تو کافی نقصان کا باعث بنتا ہے۔ ۱۱۔ پتوں میں سوراخ بنانے والی سنڈی(Leaf miner):پہچان: یہ کیڑا سویا بین کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کی سنڈی چھوٹی سبز اور سر گہرے سیاہ رنگ کا ہوتا ہے۔ بالغ پروانے کا رنگ کانسی کی دھات جیساہوتا ہے اور پر پھیلانے پر اسکی جسامت ۵۔۱ سینٹی میڑ ہوتی ہے۔ دوران زندگی: مادہ اپنی زندگی میں کئی سو انڈے پتوں، شگوفوں پر الگ الگ دیتی ہے۔ ان انڈوں سے تین دن بعد سنڈیاں نکل آتی ہیں ایک سال میں اسکی کئی نسلیں ہوتی ہیں۔ نقصان: اس کیڑے کی سنڈیاں نقصان پہنچاتی ہیں ۔ سنڈیاں پتوں کے اندر سرنگ بنا کر اندر ہی اندر پتوں کے سبز مادے کو کھاتی ہے اور بعد میں پتوں کے اندر جال بناکر انکو اکٹھا کر دیتی ہے جسکی وجہ سے فصل کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ جس کھیت میں حملہ شدید ہو وہ دور سے جھلساہوا دکھائی دیتا ہے۔ انسداد :زرعی طریقہ: ۱۔ کھیت سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کریں، پچھلی فصل کی باقیات کو ختم کریں اور کھیتوں کی گوڈی کریں ۔مکینکی طریقہ : روشنی کے پھندے لگاکر پروانوں کر تلف کریں۔ کیمیائی طریقہ:۱۔ دیمک کے حملے کی صورت میں کلورپائری فاس ۴۰ ای سی بحساب ۱۵۰۰۔۲۰۰۰ ملی لٹر آب پاشی کے ساتھ استعمال کریں۔ ۲: ٹوکا کے انسداد کے لیے ۰․۲ فیصد پر میتھرین بحساب ۵ کلو گرام فی ایکڑ ۱۰ کلو گرام راکھ میں ملا کر دھوڑا کریں۔ ۳: سست تیلے کے حملے کی صورت میں کاربو سلفان ۲۵ای سی بحساب ۵۰۰ ملی لٹر ، امیڈاکلوپرڈ ۲۰ ایس ایل بحساب ۲۵۰ ملی لٹر ، بائی فینتھرین ۱۰ ای سی بحساب ۲۵۰ ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔ ۴: لشکری سنڈی ، آرے دار مکھی کے حملے کی صورت میں کلورپائری فاس ۴۰ ای سی بحساب ۱۰۰۰ ملی لٹر، پروفینوفاس ۵۰۰ ای سی بحساب ۱۰۰۰ ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں ۔ ۵: سفید مکھی کے انسداد کے لیے امیڈاکلوپرڈ ۲۵ ڈبلیو پی بحساب ۲۵۰ گرام، اسیٹامپرڈ ۲۰ ایس پی بحساب ۱۵۰ گرام ، بیپروفیزن ۲۵ ڈبلیو پی بحساب ۶۰۰ گرام فی ایکڑ سپرے کریں۔۶: گوبھی کی تتلی کے حملے کی صورت میں سائپر میتھرین ۱۰ ای سی بحساب ۲۵۰ ملی لٹر ، لیمڈاسائی ہیلو تھرن ۵․۲ ای سی بحساب ۲۵۰ ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔ ۷: چور کیڑے کے حملے کی صورت میں کاربیرل ڈسٹ ۱۰ فیصد ۵ کلو گرام فی ایکڑ شام کے وقت دوھوڑا کریں یا کاربیرل ۸۵ فیصد بحساب ۵۰۰ گرام فی ایکڑ شام کے وقت سپرے کریں۔ ۸:مولیبگ کے انسداد کے لیے کاربیرل ڈسٹ ۱۰ فیصد بحساب ۵ کلو گرام، کاربو سلفان ۲۵ای سی بحساب ۵۰۰ ملی لٹرپروفینوفاس۵۰ ای سی بحساب۵ ملی لٹر فی ایکڑسپرے کریں۔ جبکے بالدار سنڈی کے حملے کی صورت میں میتھومل ۴۰ ا یس پی ۵۰۰ گرام ، تھائیوڈائی کارب ۸۰ ڈی ایف بحساب ۳۰۰ گرام فی ایکڑ سپرے کریں۔حیاتیاتی کنڑول : قدرتی طو رپر پائے جانے والے تیلے کے دشمن کیڑے لیڈی برڈ بیٹل ، کرائسوپرلا ، سرفڈ فلائی اور مکڑیاں وغیرہ ہیں۔قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کرنے سے تیلے کے انسداد میں مدد ملتی ہے۔
 

Tanzila Bakhshi
About the Author: Tanzila Bakhshi Read More Articles by Tanzila Bakhshi: 16 Articles with 21967 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.