کفالت پروگرام ،ریاست مدینہ کی جانب ایک اور قدم

تحریک انصا ف کی حکومت نے غریبوں کے لئے احساس پروگرام کا آغاز کیا جو یقینا ایک قابل تعریف قدم ہے ، اس پروگرام کی کامیابی کے لئے اگر ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے کردار کو نہ سراہا جائے تو یہ ناانصافی ہو گی، وزیراعظم عمران خان نے پروگرام کی کامیابی پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو تین بار ایک تقریب میں مبارکباد دی اسکی وجہ یہی ہے کہ ڈاکٹر ثانیہ نے ایسا کام کیا جو ماضی کی حکومتوں نے نہیں کیا، غریبوں کے نام پر لوٹ مار ماضی میں کی گئی اور انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز سرکاری افسران کی بیگمات کھاتی رہیں اب وہ بھی قانون کے شکنجے میں آ چکے ہیں،وزیراعظم عمران خان کے غریب اور پسماندہ افراد کیلئے ’’احساس‘‘ پروگرام اور دیگر جامع فلاحی پروگرامز کے باعث پاکستان فلاحی ریاست بننے کی طرف گامزن ہے، دنیا اس کی جدت طرازی سے سیکھ سکتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی قومی حکومت کے ان تمام پروگراموں کا مقصد سماجی تحفظ کے ایسے نیٹ تشکیل دینا ہے جو پاکستان میں لاکھوں افراد کی زندگیاں بدل سکتے ہیں کیونکہ یہ پروگرام بڑے پیمانے پر نصب العین کے تحت ہیں۔احساس پروگرام کے تحت طلبا کے لئے پروگرام لایا گیا، اب وزیراعظم عمران خان نے کفالت پروگرام کا آغاز کیا ہے جس میں غریب اور مستحق خواتین کو ہر ماہ رقوم ملیں گی۔ ’’احساس‘‘ کے چار بنیادی اجزاء میں طبقہ اشرافیہ کے قبضے کا خاتمہ اور حکومتی نظام کو مساوات کے لئے تیار کرنا، معاشرے کے کمزور طبقات کا تحفظ، انسانی وسائل کی ترقی اور ملازمتوں و روزگار کی فراہمی شامل ہے۔ اس پروگرام کا مقصد پسماندہ طبقات کی ترقی بالخصوص خواتین کو با اختیار بنانے کے علاوہ ان کی مالیاتی شمولیت کا فروغ اور عوام کی ڈیجیٹل سروسز تک رسائی کے لئے ڈیٹا اور ٹیکنالوجی جیسے 21 ویں صدی کے جدید طریقوں کو بروئے کار لا کر فلاحی ریاست کی تشکیل ہے۔ یہ پروگرام انتہائی غریب افراد، یتیموں، بیواؤں، بے گھر افراد، معذوروں، بے روزگاروں، غریب کسانوں، نادار مریضوں، محنت کشوں، کم آمدنی والے طالب علموں اور غریب خواتین کے ساتھ ساتھ بزرگ شہریوں کے لئے بھی ہے۔ یہ منصوبہ ان پسماندہ علاقوں کے بارے میں ہے جہاں غربت بہت زیادہ ہے۔ پاکستان میں 38.8 فیصد لوگ کسی نہ کسی طرح غربت کا شکار ہیں اور 24.4 فیصد کے پاس اپنی بنیادی غذائی اور غیر غذائی ضروریات پورا کرنے کے لئے رقم نہیں ہوتی۔ حکومت کو ہدف شدہ حکومتی اعانتوں کے ذریعے صحیح صحیح غریب کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں کئی اقدامات اٹھائے جا چکے ہیں اور کئی کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ ’’احساس‘‘ کے تحت غریبوں کے لئے ہاؤسنگ کو بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ 10 ہزار یتیموں کے لئے ’’احساس ہومز‘‘، کئی بڑے شہروں میں پناہ گاہیں، سود سے پاک قرضوں کے ذریعے غریبوں اور بے زمین کاشتکاروں کے لئے ہاؤسنگ سکیمز متعارف کرائی جائیں گی۔ آفات کی صورت میں صحت کے اخراجات پورے کرنے کے لئے بھی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ اس ضمن میں 33 لاکھ لوگوں کے لئے 38 اضلاع میں صحت انصاف کارڈز جاری کئے جائیں گے۔ متعین کیٹیگریز میں علاج کے لئے مالیاتی تعاون کو یقینی بنایا جائے گا اور ’’تحفظ‘‘ کے تحت آفات کی صورت میں صحت کے اخراجات فراہم کئے جائیں گے۔
 
وزیراعظم عمران خان نے کفالت پروگرام کا اجراء کیاجس کے تحت ملک بھر کی سات ملین غریب خواتین کو 2 ہزار روپے ماہانہ نقد مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔کفالت پروگرام کی تقریب سے وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مستحق اور پسی ہوئی خواتین کیلئے 200 ارب روپے کی لاگت سے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے فلاحی پروگرام کا آغاز کر دیا گیا ہے، ماضی میں مستحقین کے فنڈز چوری ہوتے رہے اس کا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے، غریب گھرانے کے بچوں کو سکالرشپ دینے کا پروگرام بھی جلد شروع کیا جائے گا، نئے پاکستان کا مقصد معاشرتی مساوات کو یقینی بنانا ہے، نوجوانوں کیلئے قرضہ پروگرام ان کی فلاح و بہبود کیلئے کلیدی کردار ادا کرے گا۔ دکھی انسانیت کی مدد کرنے سے اﷲ کی برکت ساتھ ہوتی ہے اور کامیابی مقدر بنتی ہے۔کمزور طبقہ کا خیال رکھنا انسانی فریضہ بھی ہے۔ وزارت سماجی تحفظ و تخفیف غربت کے ذرائع کے مطابق احساس کفالت پروگرام کے تحت تمام مستحقین کو وزیر اعظم کے ’’راشن وظائف‘‘ اور ’’ون ویمن ون بینک اکاؤنٹ‘‘ وڑن کے مطابق مخصوص اے ٹی ایمز اور بینک کی شاخوں کے ذریعے ادائیگیوں کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ ہر مستحق خاتون کو اپنے سیونگ اکاؤنٹ کی سہولت حاصل ہو گی۔ اس پروگرام کے اجراء سے خواتین کو مالی اور ڈیجیٹل نظام میں شمولیت کے مواقع حاصل ہوں گے۔ کفالت بی آئی ایس پی کے مالی معاونت کے پچھلے پروگرام سے بہت مختلف ہے۔ اس میں 10 سال بعد بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ مستحقین کی رجسٹریشن کے لیے سروے طریقہ کار کو تبدیل کیا گیا ہے۔ پہلا سروے دس سال پرانہ تھا اور ادائیگی کا نظام بھی دس سال پرانہ تھا، اب نیا ڈیجیٹل ادائیگی کا نظام لایا گیا ہے۔ مالی معاونت کی رقم میں بھی اضافہ کیا گیا ہے اور اسے افراطِ زر کی شرح سے منسلک کر دیا گیا ہے۔ شفافیت اور احساس وفاداری پالیسی پر عملدرآمد اس پروگرام کا اہم حصہ ہے۔ اس نظام کے اجراء سے لاکھوں غریب خواتین کی زندگیوں میں تبدیلی رونما ہو گی جو سابقہ نقد مالی معاونت کی سکیموں میں کسی نہ کسی طرح معاشی استحصال کا شکار ہوئیں اور مالی نظام سے باہر ہوئیں۔ اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکنالوجی کے تحت اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ خواتین نہ صرف پوری رقم وصول کریں گی بلکہ اپنے مستقبل کی بہتر منصوبہ بندی کرنے کے بھی قابل ہوں گی اور اپنے گھرانے سمیت غربت سے باہر نکل سکیں گی۔ اس پروگرام کے تحت فروری 2020ء میں 15 اضلاع میں ڈیسک رجسٹریشن ہو گی۔ ان اضلاع میں سجاول، بہاولپور، چکوال، چارسدہ، فیصل آباد، ہری پور، جیکب آباد، کیچ، قلعہ سیف اﷲ، لکی مروت، لیہ، مہمند ایجنسی ، نصیر آباد، سکھر اور ٹھٹھہ شامل ہیں۔ اسی طرح 55 اضلاع میں گھر گھر سروے تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور ان میں رجسٹریشن مارچ 2020ء میں ہو گی۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ کفالت پروگرام کے تحت مستحق خواتین کو 2 ہزار روپے ماہانہ نقد وظائف دیئے جائیں گے۔ بی آئی ایس پی کے اعداد و شمار 10 سال پرانے تھے، موجودہ حکومت نے باقاعدہ سروے اور نادرا ڈیٹا بینک سے مستحقین کا انتخاب کیا، 10 سال قبل انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 6 بینکوں سے معاہدے کئے گئے تھے، احساس کفالت پروگرام کیلئے دو بینکوں کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے، احساس کفالت پروگرام 100 فیصد بائیو میٹرک ہے، مستحق خواتین کی بینکوں تک رسائی کے عمل کو آسان بنایا گیا ہے۔ پروگرام کیلئے مستحقین کی رجسٹریشن کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، ڈیسک رجسٹریشن کا عمل تحصیل کی سطح پر شروع کیا گیا ہے، 15 اضلاع میں رجسٹریشن کا عمل مکمل جبکہ 55 میں مارچ تک مکمل کر لیا جائے گا۔ کفالت پروگرام مستحق خواتین کی معاشی معاونت میں اہم کردار ادا کرے گا۔

پاکستان میں بسنے والے مستحق افراد کے لئے کفالت پروگرام ان کے گھروں میں خوشیاں لائے گا اور وزیراعظم عمران خان کو دعائیں ملیں گی، کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کی مدد کا جو سلسلہ شروع ہوا احسن ہے،اس میں مستحقین کا خیال رکھا جانا ضروری ہے جو پہلے نہیں ہوا، اگرچہ حکومت ملک میں مہنگائی میں کمی نہیں کر سکی، بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے معاشی صورتحال سب کے سامنے ہے، اگرچہ حکومت نے اس برس کو معاشی استحکام کا سال کہا ہے لیکن آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ معاشی استحکام کیسے آئے گا ایک بات ضرور ہے کہ اگر کفالت پروگرام کامیاب ہوا تو ممکن ہے غریبوں کی دعاوں سے معاشی استحکام آجائے ۔
 

Mehr Iqbal Anjum
About the Author: Mehr Iqbal Anjum Read More Articles by Mehr Iqbal Anjum: 101 Articles with 63465 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.