ڈرامہ باز قوم

پاکستان میں حالیہ عرصے کے مقبول ترین ڈرامے "میرے پاس تم ہو" کا اختتام ہو گیا۔ جس کے اختتام پر ڈرامے کا مرکزی کردار دانش ہارٹ اٹیک کی وجہ سے انتقال کر گیا۔
ڈرامے کے دردناک انجام پر بیشتر افراد نے افسوس کا اظہار کیا اور بعض لوگوں کے مطابق اس کا حل یہی بنتا تھا۔ تاہم، ایک ٹوئٹر صارف وسیم عباسی جنہوں نے آخری قسط سینما ہال میں دیکھی تھی، اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ سینما میں 'میرے پاس تم ہو' کے اختتام پر کسی کے ہاتھ میں ٹشو تھا اور منہ میں گالی،اور انجام پہ کوئی خوش نہ ہوا۔
اب میرا سوال یہ ہے کہ جنہوں نے دیکھا ان کو حاصل کیا ہوا اور خوشی کس چیز کی ہوئی اور جنہوں نے نہیں دیکھا تو ان کو افسوس اور ندامت کس بات کی ہوئی۔

مجھے دوستوں نے کہا کہ آپ کی رائے کیا ہے اس ڈرامے کے بارے میں....؟
میں نے کہا اللہ کے فضل و کرم سے مجھے تو اپنی زیادہ مصروفیات کی وجہ سے یہ غلطی کرنے کا موقع نہیں ملا؛ کیونکہ میرے پاس صرف تم نہیں بلکہ سب کچھ ہیں الحمدللہ..!
لیکن اس کے اصرار پر اور ساری تفصیل بتلانے پر میں نے تو اس ڈرامہ کا حاصل یہ نکالا، جس میں شاید میری رائے غلط بھی ہو سکتی ہے کہ ایک شادی شدہ عورت اپنے شوہر کو چھوڑ کر آشنا کے ساتھ بغیر نکاح کے گل چھڑے اڑاتی رہی ہے،ان کا ننھا منا سا بچہ رومی کے نام سے اپنے ماں باپ کے درمیان ہوئی طلاق سے لا تعلق اپنی استانی سے اپنے باپ کی سیٹنگ کراتا پھر رہا ہے.

محبت،شادی،بےوفائی،طلاق، ناجائز تعلقات ڈرامے میں یہ پانچ روایتی اور یکساں موضوعات تمام ہوئے ہیں اک صرف قتل اور مرنا رہ جاتا ہے جو آخری قسط میں بھی پورا کر دیا جاتا ہے۔
مجھے افسوس اس بات کا ہو رہا ہے کہ وطن عزیز کی اسلامی روح اور پاکستانی تہذیب و ثقافت کو مجروح کرتے ہوئے ڈرامے میں ہندو بھگوان اور مورتیوں کو بھی پرموٹ کیا گیا ہے، جو چند مہینوں سے یہ کام ہونے لگا ہے یہ الگ موضوع ہے جس کی حقیقت بھی الگ ہے۔
میرے نزدیک اس فضول اور بکواس ڈرامے کے چکر میں آدھی قوم پاگل ہوئی پڑی ہے،آخری قسطیں سینما گھروں میں دکھانے کا اعلان ہوا تو ایک ہفتہ قبل ایڈوانس بکنگ کا یہ عالم تھا کہ آٹے کی مہنگائی کا رونا روتی اور دھائیاں دیتی قوم نے اب تک 2 کروڑ سے زائد روپے کی ٹکٹیں خرید بھی لی ہیں ۔

معذرت کے ساتھ مجھے تو گاہے محسوس ہوتا ہے کہ ہم سب من حیث القوم ایک بیکار اور تھکے ہوئے ڈرامے کے کردار ہیں،ہم سب ڈرامہ
باز ہیں،ہمارے حکمران و سیاست دان ڈرامہ باز ،ہماری عوام وخواص ڈرامے باز ،ہمارے مصلح و واعظ ڈرامے باز ،ہمارے
وکیل اور ڈاکٹر ڈرامے باز،ہمارے منصف و حج ڈرامے باز ہمارے امیر و غریب سب ڈرامے باز،سب !

جس قوم کا بچہ بچہ گوروں کا مقروض ہو،جس کا انگ انگ قرض کے نیچے جھک کر بے حس ہوچکا ہو،جس کے پلے کچھ نہ ہو وہ 'میرے پاس تم ہو ' کے نہ صرف فضائل بیان کر رہی ہے بلکہ 'حسب توفیق ' باکس آفس میں اس کی کامیابی کے لئے پیسہ بھی لگا رہی ہے.
اس قوم کو ڈرامہ باز قوم نا کہوں تو اور کیا کہوں.... ؟
 

Muhammad Nafees Danish
About the Author: Muhammad Nafees Danish Read More Articles by Muhammad Nafees Danish: 12 Articles with 14224 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.