بزم اکرم کی جانب سے ادب و کتب خانہ شمارہ ١٤ کی اشاعت

بزمِ اکرم کی جانب سے ششماہی" ادب و کتب خانہ" شمارہ ۱۴ کی اشاعت منظر عام پر آ گئی
ادب و کتب خانہ کی اشاعت ڈاکٹر نسیم فاطمہ( مدیرہ اعلٰی) کی بہترین کاوش ہے ۔آپ شعبہ لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس، جامعہ کراچی کی سابق صدر اور بے شمار کتب کی مصنفہ ہیں۔تعلیم لائبریری سائنس کے علاوہ اردو ادب میں بھی حاصل کی۔ ادب و کتب خانہ کے معاون مدیران میں زین صدیقی، ڈاکٹر نسرین شگفتہ اور ڈاکٹر آمنہ خاتون شامل ہیں۔

۱۹۷۹ء میں "بزم اکرم" کے نام سے ایک انجمن کی بنیاد ڈالی گئی اس کی سر پرستی محمد عادل عثمانی نے قبول فرمائی۔ ایک مجلس میں یہ طے پایا کہ "بزم اکرم" کے ذریعہ ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری کو خراجِ عقیدت پیش کیا جائے جنہوں نے اپنی تمام زندگی کتب خانوں اور کتب خانوی تعلیم کے لئے وقف کر دی اور اس سلسلہ میں کسی ایثار سے گریز نہیں کیا۔یہ بھی طے پایا کہ لائبریرین حضرات کی ادبی صلاحیتوں کو اجاگر کیا جائے، ان کی ترتیب و تنظیم کے بعد انھیں منظر عام پر لایا جائے۔ ادب کی تخلیق، تفتیش اور تحقیق میں کتب خانوں کے کردار کی وضاحت کی جائے تاکہ ادبیات و کتب خانہ جات کے ماہرین مل کر قومی تعمیر و ترقی میں حصہ لے سکیں اور اس مقصد کے لئے ایک مجلہ جاری کیا جائے۔

بزمِ اکرم کا پہلا مجلہ "مجلہ اکرم" کے نام سے ۱۹۷۹ء میں شائع ہوا۔ اس میں ادب کی تمام اصناف کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ ۱۹۸۰ء میں اس مجلہ کا نام تبدیل کر کے "ادب و کتب خانہ"رکھا گیا اور اس میں ادبی شخصیات کے بھی مضامین، شاعری ، تبصرہ کتب اور مصاحبات شامل کئے گئے۔ابتداء سے اب تک مجلے کے لکھاریوں کی ایک لمبی فہرست ہے یہاں پر چند اہم اور قابل ذکر ادبی شخصیات اور ماہرین لائبریری سائنس کے نام پیش کئے جاتے ہیں۔

ابتدا سے اب تک مجلے کے لکھاریوں کی ایک لمبی فہرست ہے۔ یہاں پر چند اہم اور قابل ذکر ادبی شخصیات اور ماہرین لائبریری سائنس کے نام پیش کئے گئے ہیں۔ڈاکٹر جمیل جالبی، ڈاکٹر معین الدین عقیل، ڈاکٹر اسلم فرخی، سحر انصاری، ڈاکٹر نسیم فاطمہ، ڈاکٹر جاوید منظر، ڈاکٹر فاطمہ حسن، مشفق خواجہ، افتخار عارف، ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی، کنہیا لال کپور، ڈاکٹر حسن وقار گل، ارمان اکبر آبادی، محمد واصل عثمانی، محمد عادل عثمانی، ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی، ڈاکٹر صدیقہ ارمان، ڈاکٹر ہارون عثمانی، ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر، شہناز مزمل، رضیہ سبحان قریشی، پروفیسر سفیر فیروز، ڈاکٹر فاضل خاں بلوچ۔

"ادب و کتب خانہ" شمارہ ۱۴ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں گوشہ ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری قائم کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر سبزواری شعبہ لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس، جامعہ کراچی کے صدر رہ چکے ہیں۔ بے شمار کتابوں کے مصنف ہیں ۔ لائبریری پروموشن بیورو سے شائع ہونے والے جرنل کے چیف ایڈیٹر ہیں اور اپنے پیشہ کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔

ادب و کتب خانہ کا یہ شمارہ ۲۰۲۰ء کی اشاعت ہے جو قبل از وقت شائع ہو کر منظر عام پر آیا۔ اس میں حمد، نعت، نظم، غزل، افسانے، تبصرہ کتب، تحقیق و تنقید، سفر نامہ، گوشہ ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری، مصاحبات اور مضامین شامل کئے گئے ہیں۔

شاعری میں نمایاں نام ڈاکٹر جاوید منظر، ڈاکٹر نسیم فاطمہ، سید معراج جامی، زین صدیقی، آصف ثاقب، ڈاکٹر ممتاز انور اور حزیں صدیقی کے ہیں۔ ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر کا افسانہ "ماتم یک شہر آرزو" ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی کا خطاب "شبلی صاحب کی نذر" اور فرہاد احمد نگار کا تحقیقی و تنقیدی مضمون "اردو مثنوی اور سحر البیان" بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ گوشہ ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری میں جن افراد نے محبت وعقیدت کے پھول نچھاور کئے ہیں ان کے اسماء گرامی یہ ہیں۔ اقبال الرحمٰن فاروقی، شکیل احمد خلیل، محمد اویس جعفری، سید معراج جامی، سید خالد محمود، ڈاکٹر فاضل خان بلوچ، محمد واصل عثمانی، اکرام الحق، سید آباد علی، ڈاکٹر آمنہ خاتون، ڈاکٹر نسرین شگفتہ، محمد خورشید عالم، عذرا قریشی، ربیعہ علی فریدی اور سید جمیل احمد رضوی۔

مصاحبات میں ڈاکٹر سید محمد یونس حسنی اور صدائے لائبریرین کے چیف ایڈیٹر محمد اشرف شکوری کے نام قابل ذکر ہیں۔ "علامہ سید سلمان ندوی" کے بارے میں مضمون ڈاکٹر سہیل شفیق کا تحریر کردہ ہے۔
ڈاکٹر نسیم فاطمہ نے اس مجلے کے ذریعے نئے لکھاریوں کو متعارف کرایا اور ان کی حوصلہ افزائی فرمائی۔ ادب و کتب خانہ معیار کے اعتبار سے مثالی ہے۔ ادبی و لائبریری سائنس کے حلقوں میں پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ کوشش یہ کی گئی ہے کہ ادب و کتب خانہ کے علاوہ دیگر علوم کے لوگ بھی اس سے استفادہ کریں۔ اس میں دلچسپی برقرار رہے اور مضامین کا تنوع بھی قائم رہے۔