حافظ کریم اللہ،اتنی بھی کیا جلدی تھی جانے کی؟

ہرمدیرکی طرح حافظ کریم اللہ چشتی،پائی خیل کانام میرے لیے بھی اجنبی نہیں۔ان کی تحریریں مجھے ملتی رہتی تھیں،جن میں سے کئی ایک شائع بھی ہوئیں۔دوسرے اخبارات،بالخصوص قومی اخبارات کے دینی ایڈیشنوں میں ان کی تحریریں تسلسل سے شائع ہوتی تھیں۔ویب سائٹس کی دنیاکا بھی وہ ایک جانا پہچانا نام تھے۔

ان کی تحریروں سے ان کی مسلکی وابستگی بلکہ تصلب کااظہارہوتاتھا۔وہ اپنے مسلک کے دل دادہ اوراہل بیت کے عاشق زار تھے۔ان کی مدح سرائ ان کا محبوب مشغلہ تھی۔ہم نے ان سے کئی بارکہاکہ تھوڑا،اس مسلکی رنگ سے باہرنکلیں،آپ ایک مقبول عام لکھاری بن سکتے ہیں۔لیکن وہ اپنی دھن کے پکے تھے۔ان کواپنے مسلک اورعلاقے میں جوقبولیت عامہ حاصل تھی،وہ اسی پرقانع وشاکرتھے۔وہ محافل نعت ومنقبت کی بھی زینت بنتے تھے،اورمیلادکی محفلیں بھی سجاتے تھے،علاقے کے لوگوں کے ساتھ ان کی وارفتگی کااندازہ اس بات سے لگائیے کہ انھوں نے حافظ کریم اللہ چشتی پائی خیل کی حادثاتی موت کے بعداپنی مسجد کانام ہی بدل کرحافظ کریم اللہ رکھ دیا۔کوئی مانے نہ مانے،مسلک بریلویت کے منتسبنین میں اپنوں کے ساتھ جوعقیدت ومحبت پائی جاتی ہے،اس کاعشرعشیربھی مسلک دیوبندواہل حدیث میں نہیں پایا جاتا۔ان سے یہ وصف اگرمستعارلیابھی ہے،تواہل خانقاہ نے،یاپھردینی سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے،جواپنے پیرومرشداورلیڈروقائدکااحترام بھی دل وجان سے کرتے ہیں،اوران کی اطاعت بھی۔ورنہ عام دیوبندی واہل حدیث مکتب فکرکے لوگوں کا عالم یہ ہے کہ جس امام کے پیچھے نمازیں پڑھتے ہیں،اسی کوگالیاں دینے میں بھی کسی سے پیچھے نہیں رہتے۔بریلوی مسلک والے اپنے امام کااحترام بھی کرتے ہیں،اس سے عقیدت بھی رکھتے ہیں اوراس کی خدمت بھی اچھی کرتے ہیں۔اگریہ کہاجائے توشایدمبالغہ نہ ہو،کہ یہ تعلق بھی دوطرفہ ہوتاہے۔ان کاامام بھی اپنے مقتدیوں کے دکھ دردبانٹتااورخودکوان ہی کاایک فردگردانتاہے،کوئی مافوق الفطرت ہستی نہیں۔

آمدم برسرمطلب!حافظ کریم اللہ چشتی ایک اچھے مقرروخطیب،نعت ومنقبت خواں اوراسٹیج سیکریٹری ہونے کے باقصف ایک اچھے لکھاری بھی تھے۔ان کوپڑھنے والوں کاایک وسیع حلقہ تھا،جس کااندازہ ان کے فالوورزکی تعدادسے بھی لگایاجاسکتاہے،جوایک ہزارسے متجاوز ہیں۔

آج یہ باصلاحیت لکھاری اورمتصلب عاشق رسول واہل بیت ہمارے درمیان نہیں رہا۔انتقال کی خبرسن کردلی صدمہ ہوا،کہ ابھی توانہیں بہت کام کرنے تھے،اتنی بھی کیاجلدی تھی جانے کی ۔۔۔۔۔لیکن ہونی کوکون انہونی میں بدل سکتاہے۔اللہ کی تقدیراورقضاوقدرکے فیصلوں پرراضی رہناہی ایک مومن کی شان ہے،سوہم بھی مسنون تعزیت کے کلمات ان کے صلبی وروحانی فرزندان ومتعلقین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں:
انا للہ وانا الیه رٰجعون،إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَىْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ،اَللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ، وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَاراً خَيْراً مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلاً خَيْراً مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجَاً خَيْراً مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ،آمین!

 

M Jehan Yaqoob
About the Author: M Jehan Yaqoob Read More Articles by M Jehan Yaqoob: 251 Articles with 280711 views Researrch scholar
Author Of Logic Books
Column Writer Of Daily,Weekly News Papers and Karachiupdates,Pakistanupdates Etc
.. View More