انگلش میڈیم سکولز اور مسائل

حکومت پنجاب نے صوبے کے پرائمری ، مڈل اور ہائی سرکاری سکولوں کو انگلش میڈیم میں ترتیب وار تبدیل کرنے کے احکامات صادر فرمائے تھے جس کے تحت اس سال یعنی ٢٠١١ میں تقریبا تمام سکولز انگلش میڈیم بنا دئیے گئے ہیں۔ ہمارے ملک کا تقریبا ٦٥ پینسٹھ فیصد حصہ دیہاتوں پر مشتمل ہے جہاں وہ اردو زبان کو سیکھنے اور استعمال کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔ وہ اداروں میں مادری زبان استعمال کرتے ہیں اس وجہ سے ملک کے بہت سے علاقوں خاص کر دیہاتی علاقوں میں سکولوں کے انگلش میڈیم میں تبدیل ہونے کی وجہ سے نہ صرف طلباء بلکہ والدین میں بھی کافی تشویش اور پریشانی پائی جاتی ہے۔ کیونکہ بہت سے لڑکے جو اردو میڈیم میں مشکل سے پاس ہو تے تھے وہ انگلش میں پاس نہیں ہو سکیں گے۔ دوسرا بڑا مسئلہ شرح خواندگی کا ہے ادھر حکومت اس کو بڑھانے کی بات کرتی ہے اور زبردستی سکولوں میں بچوں کو داخل کروایا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مار نہیں پیار کا نظام لاگو کر دیا گیا ہے۔ انگلش میڈیم ہونے کی وجہ سے بہت سے بچے جو اردو میڈیم میں داخلے کے لئے تیار تھے وہ داخلہ لینے سے کترا رہے ہیں خاص کر مڈل اور ہائی سکولوں میں داخلے کی شرح کافی متاثر ہوگی۔ حکومت آئے روز اساتذہ کرام کے لئے کوئی نہ کوئی نیا مسئلہ یا پریشانی پیدا کر دیتی ہے جس طرح نیشنلائزیشن کے نام سے اساتذہ کو ایک سکول سے ہٹا کر کسی اور سکول میں بھیج دینا اس کی وجہ سکول کی تعداد بتائی جاتی ہے جو کہ درست نہیں ہے سکول کی عمارت، سٹاف اور دوسری سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے داخلہ کم ہوتا ہے اور اب انگلش میڈیم کی وجہ سے اس میں مزید کمی ہو گی جس کی سزا اساتذہ کو ملے گی۔

سکولوں کو مکمل طور پر انگلش میڈیم کرنے کی بجائے اگر سکولز میں اردو میڈیم کے ساتھ ساتھ انگلش کلاسز کا اجراء کرایا جاتا تو نتیجہ بہت بہتر اور مختلف ہوتا۔ انگلش میڈیم میں پڑھنے کے خواہش مند طلباء انگلش کلاسز میں داخلہ لیتے اور کمزور اور اردو میڈیم والے اردو کلاسز میں داخلہ لیتے اس طرح داخلے کی شرح کیں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا۔

ایک اور مسئلہ کمپیوٹر کی تعلیم کا ہے چھٹی کلاس سے اس کا آغاز کیا گیا اور پہلی کلاس میں ہی کمپیوٹر کا تعارف، ایم ایس ورڈ اور انٹرنیٹ کے اسباق دے دیے گئے جو بچوں کی ذہنی سطح سے کافی زیادہ ہیں اور ساتویں میں مکمل ورد کے ساتھ ایکسل، پاور پوئنٹ ، ہارڈ ویئر اور انٹر نیٹ دے دیا گیا جو بہت مشکل اور وہ بھی انگلش میں ہے جس سے مزید مشکل ہو جاتا ہے۔ حالانکہ چھٹی میں صرف تعارف ہی اگر دے دیا جاتا اور اس کو مکمل تفصیل سے مختلف ابواب میں تقسیم کر دیا جاتا تو سلیبس مکمل، اہم اور قابل عمل ہو سکتا تھا اور اس طرح ساتویں میں پراگرام اور انٹرنیٹ کا ستعما ل دیا جات تو اچھا تھا۔

اب بھی حکومت سے ہماری ویب کے ذریعے گزارش ہے کہ سکولز میں صرف انگلش میڈیم کی کلاسیں نہ ہوں بلکہ اردو میڈیم کی کلاسیں ضرور ہوں تاکہ داخلے کی شرح میں کمی نہ ہو بلکہ اضافہ ہو اور چھٹی کلاس کا کمپیوٹر خاص طور پر اور عام طور پر سارا نصاب چیک کر کے بچوں کی ذہنی استعداد اور سطح کے لحاظ سے نیا اور آسان مگر مفید اور قابل عمل نصاب نافذ کیا جائے۔ شکریہ
kashif imran
About the Author: kashif imran Read More Articles by kashif imran: 122 Articles with 156863 views I live in Piplan District Miawnali... View More