دل کہتا ہے

 خنجربولامیرادیازخم گہرااورتکلیف دہ ہوتاہے،نیزہ اکڑکربولانہیں میں جسم کے آرپارہوکرگہرائی کی تمام حدیں توڑدیتاہوں لہٰذامیرادیازخم ناقابل برداشت ہوتاہے،خنجراورنیزے کی گفتگومیں خلل ڈالتے ہوئے پرتکبرلہجے میں تلواربولی گہرازخم دینے پراتراتے ہومیں توکاٹ کے رکھ دیتی ہوں،وہاں موجودتیربولامیں بھی انتہائی تیزی اورخاموشی کے ساتھ گہرااورزہریلازخم دینے کی صلاحیت رکھتاہوں،محفل میں موجودبندوق انتہائی تسلی بخش لہجے اوردھیمی آوازمیں کہنے لگی نہ کاٹتی ہوں نہ زیادہ بڑا،گہرازخم دیتی ہوں اوراکثرآرپارہوئے بغیرزندگی چھین لیتی ہوں،میری دہشت تم سب سے زیادہ ہے اورپھرمیں دورجدیدکے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوں لہٰذاتم سب میرے مقابلے میں زیروہواتنے میں گرج دارآوازمیں زبان بولی تم سب میری محتاج ہو،جب تک میں(زبان)فساد نہ پھیلاؤں خنجر،نیزے،تیر،تلواریابندوق کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی اورپھرمیں تم سب سے زیادہ ہنرجانتی ہوں،خنجر،نیزے،تیر،تلواراوربندوق نے حیران ہوتے ہوئے زبان سے سوال کیاکہ تمہارے پاس کیاہنرہے؟زبان بولی میں چغل خوری،غیبت،جھوٹ،فریب،بہتان درازی،تہمت زنی کے ذریعے فسادپھیلاتی ہوں کیاتم سب کے پاس ایسی صلاحیت ہے؟خنجر،نیزہ،تیر،تلواراوربندوق زبان کی باتیں سن کرسکتے میں چلے گئے اتنے میں دل کی دردبھری آوازنے سکوت توڑتے ہوئے سب کومتوجہ کیا،دل بولامیں کبھی کسی کوزخم دینے کی حمایت نہیں کرتا،کبھی چغل خوری،غیبت،تہمت وبہتان زنی،جھوٹ اورفریب کوسپورٹ نہیں کرتا،میں(دل)ہمیشہ دوسروں کیلئے آسانی پیدا کرکے خوش ہوتاہوں،ہمیشہ جذبہ بھائی چارے کوفروغ دینے کی کوشش کرتاہوں،دوسروں کوتکلیف میں دیکھ کردکھی ہوجاتاہوں،دل کی گفتگوابھی جاری تھی کہ قلم نے دل کی بات کاٹتے ہوئے کہا میں تم سب سے زیادہ طاقتورہونے کے باوجوداُس وقت بے بس ہوجاتی ہوں جب کوئی ذہنی بیمار،منافق،بے ضمیر،بدتہذیب،بدتمیز،حاسد،چغل خور،سودخور،مفادپرست،نسل پرست،شخصیت پرست،دولت پرست،عہدے اورشہرت کے لالچ میں میراغلط استعمال کرتاہے یاپھرغربت افلاس کسی اہل قلم کوقلم فروشی پرمجبورکردیتے ہیں ورنہ میں(قلم) خنجر،نیزے،تیر،تلواراوربندوق کاوجودختم کرنے کی طاقت رکھتی ہوں اورزبان کولگام دینے کاہنربھی جانتی ہوں،تیر،تلوار،خنجر،نیزے،بندوق،زبان،دل اورقلم کے درمیان طویل بحث میں دل کی باتیں انسانیت کیلئے زیادہ مفیدمعلوم ہوتی ہیں پردل پرحکمرانی کرنے والے مکاردماغ کے کارنامے بھی ناقابل فراموش ہیں،دل ہمیشہ حق وسچ کی حمایت میں دلائل پیش کرتاہے اوردماغ سوطرح کی مصلحتیں اپناتے ہوئے کئی مرتبہ حق وسچ کوچھپانے،گماپھراکے پیش کرنے کی کوشش میں رہتاہے،دل کہتاہے سچ بولوبلکہ پوراسچ بولو،سچ لکھوبلکہ پوراسچ لکھو،ہرباردل سے معذرت کے ساتھ دماغ کے احکامات پرعمل کرتے ہوئے سچ کولاکھ پردوں میں چھپاکرلکھا،آج دل کی آرزوپوری کرنے کی نیت سے سچ لکھنے کی کوشش کررہاہوں کہ دل کیاکہتاہے،دل کہتاپوراسچ لکھوجبکہ آج بھی دل سے ہلکی سے معذرت کے ساتھ کہ سچ تولکھوں گاپرکہیں کہیں پورانہیں ادھوراسچ ہوگا،دل کہتاہے پروٹوکول زدہ انسانی معاشرے میں انسان کوانسان میسرنہیں ہیں،دل کہتاہے کمزورکاکوئی رشتہ دار،دوست نہیں،دل کہتاہے طاقتورکابھی کوئی رشتہ دار،دوست نہیں ہوتافقط اس کے ساتھ وابستہ مفادات کی حدتک لوگ دوستی کااظہارکرتے ہیں،دل کہتاہے سفیدکوٹ والے بھی انسانیت کادردمحسوس کرنے سے عاری ہیں اورکالے کوٹ والے بھی عدم برداشت اوراحساس برتری کاشکارہیں،دل کہتاہے عدالتوں میں انصاف نام کی کوئی چیزنہیں پائی جاتی،دل کہتاہے اسپتالوں میں مسیحاکی بجائے ہوس ولالچ کے پجاریوں کی اکثریت ہے،دل کہتاہے سکول،کالج،یونیورسٹیاں اورمدرسے علم،شعور،ہنر،ادب واحترام نہیں ڈگریاں فروخت کرتے ہیں وہ بھی مہنگے داموں،دل کہتاہے اس قوم کاپڑھالکھاباشعورطبقہ ان پڑھ حکمرانوں سے نوکری مانگتاپھرتاہے،دل کہتاملک چلانے کیلئے قانون سازی کرنے والوں پرکوئی آئین کوئی قانون لاگونہیں ہوتا،دل کہتاہے جمہوریت ایک کھیل ہے جس میں ہمیشہ سلکٹرزکامیاب ہوتے ہیں،دل کہتاہے سلکٹرزعوام کونہیں طاقتورطبقات کوریلیف دینے کی نیت سے ان پڑھ اورنااہل لوگوں کوسلکٹ کرتے ہیں،دل کہتاہے ریاست ماں جیسی نہیں ہے،دل کہتاہے ریاست ماں جیسی ہوتی توبھوک،پیاس سے بلکتے بے لباس بچوں پرجان نچھاورکرتی،ماں توہمیشہ اپنے قابل اورکامیاب بچوں کے مقابلے میں نالائق اورناکام بچوں کوزیادہ توجہ دیتی ہے،یادرہے توجہ زیادہ دیتی ہے جبکہ ماں کی محبت لائق اورکامیاب بچوں کوبھی برابرملتی ہے،دل کہتاہے بیمارذہنیت انسانیت اورزندگی کیلئے تیر،تلوار،نیزے،بندوق ،خنجراورزبان سے کہیں زیادہ فسادبرپاکرنے کے ہنرجانتی ہے،بیمارذہنیت،علم،شعور،سچ،حق،امن اوربھلائی کی دشمن ہے،بیمارذہنیت ہمیشہ دوسروں کونقصان پہنچانے کی کوشش میں رہتی ہے،بیمارذہنیت نسلیں برباد کردیتی ہے،بیمارذہنیت دل کی ایک نہیں چلنے دیتی پھربھی دل کہتاہے امن کی بات کرو،حق وسچ بیان کرو،فتنہ وفسات کی حوصلہ شکنی کرو

 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 513370 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.