گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نوتھیہ میں ٹیچر ڈے کا انعقاد

استاد کو ایک بہت بڑا مقام و مرتبہ حاصل ہے استاد ایک چراغ کی مانند ہے جو تاریک راہوں میں روشنی کے وجود کو برقرار رکھتا ہے استاد وہ پھول ہے جو اپنی خوشبو سے معاشرے میں امن، مہر، محبت و دوستی کا پیغام پہنچاتا ہے استاد ایک ایسا رہنما ہے جو آدمی کو زندگی کی گم راہیوں سے نکال کر اصل منزل کی طرف گامزن کرتا ہے معاشرے میں جہاں ماں باپ کا کردار بچے کیلیئے اہم ہے وہاں استاد کو بہت اہم مقام حاصل ہے مان باپ بچے کو لفظ بہ لفظ سکھاتے ہیں ان کی اچھی طرح سے نشو و نما کرتے ہیں مگر استاد وہ رہنما ہے جو آدمی کو انسان بنا دیتا ہے استاد ایک عام و معمولی سے آدمی کو آسمان کی بلندیوں تک پہنچا دیتا ہے استاد کا پیشہ باقی تمام پیشوں کو بنانے والا ہوتا ہے صررف اس ایک پیشے سے باقی تمام شعبہ جات کا مستقبل منسلک ہوتا ہے شعبہ زندگی میں تمام اداروں میں ترقی کرنے والے افراد ان کی تعلیم و تربیت کا سہرہ استاد جیسی عظیم ہستی کو ہی جاتا ہے استاد کی طرف سے سکھایا جانے والا ایک ایک لفظ ساری عمر کیلیئے زہن میں بیٹھ جاتا ہے اور وہ مرتے دم تک زہن سے نکل نہیں سکتا ہے آپ کا تعلق دنیا کے کسی بھی شعبہ سے ہو وہاں تک لے جانے میں اس عظیم ہستی کا ہی کردار کار فرما ہوتا ہے ٹیچنگ ایک پیشہ ہی نہیں ہے بلکہ یہ ایک خدمت کا جذبہ بھی ہے بہت سارے استاد ایسے بھی دیکھے گئے ہیں جو ریٹائرمنٹ کے بعد بلامعاوجہ بچوں کو ٹیوشن وغیرہ پڑھاتے ہیں استاد ٹیچنگ کے علاوہ بھی اور بہت ساری خدمات انجام دے رہے ہیں استاد اپنے شاگرد کیلیئے درد دل رکھتے ہیں اور وہ جذباتی طور پر اس بات کے خواہاں ہوتے ہیں کہ ان کے شاگرد آگے چل کر کوئی مقام حاصل کر سکیں اس کے بدلے استاد کو صرف ایک روحانی خوشی ملتی ہے اور وہی خوشی اس کی مزدوری کہلاتی ہے استاد بہت بلند مرتبے و مقام کا مالک ہوتا ہے بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں استاد کو وہ مقام ھاصل نہیں ہے جو اس کا حق بنتا ہے اور نہ ہی حکومتیں اس حوالے سے اپنا کردار ادا کر رہی ہیں ہمارے اساتذہ جو قوم کے معمار تیار کرتے ہیں ان کی تنخواہیں بہت کم ہیں جن سے ان کے گھر کا گزارہ تو بمشکل چل ہی جاتا ہے لیکن خوشحالی کی زندگی گزارنے کیلیئے ان کو بہت سی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب تک استاد خوشحال نہیں ہو گا اس کا زہن دوحسصوں میں بٹا رہے گا اور وہ بچوں کی پڑھائی پر اپنی توجہ مکمل طور پر مرکوز نہیں رکھ سکے گا دوسری سب سے زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ استاد کو پابندیوں کے ایک بہت بڑے جھکڑ میں پھنسا دیا گیا ہے مانیٹرنگ کے سخت ترین نظام نے استاد کی کارکردگی کو متاثر کر رکھا ہے اور وہ ایک انجانے سے خوف میں مبتلا رہتا ہے جو ان کی اعلی کاکردگی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے استاد کو اگر اس کے فرض کے حوالے سے بلکل آزاد کر دیا جائے تو یقینا ان کی کارکرد گی مزید بہتر ہو سکتی ہے استاد کی اہمیت و مقام کو اجاگر کرنے کیلیئے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نوتھیہ میں ایک ٹیچر ڈے کا انعقاد عمل میں لایا گیا ہے جس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کی سعادت مقدس عمران نے ھاصل کی ہے آمنہ وحید نے نعت رسول مقبول پیش کی سکول کی ننھی بچیوں نے ٹیبلو کی صورت میں اپنی اساتذہ کو ویلکم کیا ہے اور ان کو خراج تحسین پیش کیا ہے بچیوں نے اتنے پیارے ٹیبلو پیش کیئے ہیں کہ حاضرین نے دل کھول کر داد دی ہے سکول کی بچیوں میں بہترین نظم و ظبط دیکھنے کو ملا ہے تقریب کے مہمان خصوصی سابق وائس چیرمین یو سی غزن آباد ظفر مغل نے اپنے خطاب مں کہا ہے کہ مغربی ممالک میں سب سے زیادہ عزت و توقیر اگر کسی کو دی جاتی ہے تو وہ ایک استاد ہے جبکہ ادھر ہمارے ہاں اساتذہ کیلئے مسائل ہی مسائل ہیں اور سب سے کمزور اور مجبور طبقہ ہمارے اساتذہ کو ہی سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کے آفسران اساتذہ کو اپنا ذاتی ملازم جبکہ آفسران اساتذہ کو ذاتی غلام سمجھتے ہیں۔آج کے اساتذہ کو ذہنی سکون میسر نہیں اور وہ ذہنی کرب کا شکار ہیں۔اساتذہ کو خاندان کے علاوہ کسی اور کی مرگ پر چھٹی کی اجازت نہیں اور سب کے سب احکامات زبانی زبانی دہئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سکول سے غیر حاضری پر ان کی تنخواہ کاٹ لی جاتی ہے جبکہ اسمبلی کے ممبران جو سال کے بعد اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں انہیں پوری تنخواہیں اور مراعات دی جاتی ہیں۔ستم بالا ستم یہ کہ 25/30سال تک ایک پرائمری سکول ٹیچر اسی گریڈ میں اور اسی پوسٹ سے ریٹائر ہو کر گھر چلا جاتا ہے۔اساتذہ جب بھی اپنے مسائل کا ذکر کرتے ہیں تو افسران محدود وسائل کا رونا رو کر انہیں خاموش کروا دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ اساتذہ کے مقام کو کبھی نہیں بھول سکتے۔ وہ آج جس مقام اور رتبہ پر ہیں اس میں میرے اساتذہ کا ہی ہاتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ تدریسی شعبہ بلاشبہ انتہائی مشکل شعبہ ہے جس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔میں اپنے اساتذہ کرام کو آج تک نہیں بھولا اور جب بھی وہ میرے سامنے آتے ہیں تو میں ان کا اسی طرح ادب و احترام کرتا ہوں جیسے زمانہ طالب علمی میں کیا کرتا تھاتقریب سے ہیڈ مسٹریس محترمہ ماریہ زاہد نے خطاب میں اساتذہ کی اہمیت کو بہترین انداز میں اجاگر کیا ہے انہوں نے کہا کہ آج کا دن منانے کا مقصد میرا پنے سکول کی تمام ٹیچرز کو اونرز دینا ہے ہیڈ مسٹریس کی طرف سے سکول کی تمام ٹیچرز کو بیسٹ ٹیچرایوارڈ سے نوازا گیا ہے جس پر تمام ٹیچرز نے بھر پور مسرت کا اظہار کیا ہے سکول ھذا کی تمام ٹیچرز نہایت ہی محنتی ہیں ان کی محنت کی وجہ سے آج اس سکول کو ایک اہم مقام مل چکا ہے ہیڈمسٹریس ماریہ زاہد ایک بہترین ایڈمنسٹریٹر ہیں ان کی تعیناتی سے لے کر یہ سکول دن بدن ترقیوں کی راہوں پر گامزن ہو چکا ہے اور آج سکول کے سالانہ رزلٹ اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ اس سکول میں کوئی بہترین ٹیم موجود ہے ٹیچر ڈے کے حوالے سے میں تمام اساتذہ اور بلخصوص گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نوتھیہ کی اساتذہ اور ان کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 146371 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.