اور رافیل آ گیا۔.....

 ستائیس فروری کو پاکستان کی فضائیہ نے مگ21. گرایا اور ابی نندن کو پکڑ کر چائے پلائی اور واپس بھیج دیا بس مودی نے راگ الاپنا شروع کر دیا کہ ھمارے پاس رافیل ھوتے تو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے پوری الیکشن مہم مودی نے پاکستان مخالف بیانیے پر شروع کی اور واضح اکثریت سے انتخابات جیت گئے۔اگرچہ گانگریس اور دیگر جماعتوں نے مودی کو چوکیدار چور ھے ا ور رافیل طیاروں میں کرپشن کا الزام عائد کیا مگر پاکستان مخالفت میں ھندوؤں کی برتری کا نعرہ زیادہ اثر دکھا گیا اور بی جے پی نے فتح حاصل کی۔اسی فتح کے زعم اور آر ایس ایس کے ایجنڈے کو مودی نے کشمیر میں ذرا دیر کیے بغیر نافذ کر دیا ہے آج کشمیر کی تقسیم اور 80 لاکھ افراد کو زندگی کی قید دے کر اپنے مذموم مقاصد پورے کر لیے اب رافیل طیارہ بھی آگیا جس کی پوجا پاٹ جاری ہے۔اس کے درشن کیے جا رہے ہیں۔سجدے ھو رہے ھیں کہ بھگوان تسی بچا لو اور ھم اجکل دھرنا اور مولانا فضل الرحمن صاحب کا آزادی مارچ انجوائے کر رہے ہیں،میڈیا عوام اور تمام ادارے اسی طرف اپنی توانائیاں صرف کریں گے تو کشمیریوں کا کیا ھو گا ملک کی دفاعی صلاحیت کا کون سوچے گا آج جنگیں بہتر معیشت اور ٹیکنالوجی سے لڑی جاتی ہیں اور اگر یہ دونوں سٹیک پر ھوں تو کیا ھو گا؟ اس سوال کا جواب ھمارے سیاستدانوں اور اداروں کو دینا ہوگا۔ دفاعی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ رافیل اور اسرائیل سے لی گیا ریڈار سسٹم بھارت کو مضبوط کر دے گا اور وہ سرحد عبور کیے بغیر سرجیکل سٹرائیک کی اپنی ناکام خواہش پوری کر سکے گا۔کشمیر کے مقدمے میں ھمارے وزیراعظم عمران خان اور عسکری قیادت کو مکمل عوامی حمایت حاصل ہے عمران خان کے اقوام متحدہ میں خطاب نے لوگوں اور محصور کشمیریوں کی امیدیں اور بڑھا دی ھیں قومی اور بین الاقوامی میڈیا مسلسل کشمیر ایشو کو نمایاں کر رہا ہے۔مودی جو کم ازکم یہاں شکست کا سامنا ھے لیکن اندرون ملک سیاسی عدم استحکام اس کیس کو کمزور کر دے گا مولانا فضل الرحمن کو 27 اکتوبر کی تاریخ اور اس وقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم کا دورہ چین عسکری قیادت کا بھی ساتھ ھونا اس بات کی علامت ھے کہ کسی متبادل دفاعی صلاحیت پر بات ھو رھی ھے۔پھر چین کے صدر شی جن پنگ کا دورہ بھارت کیا کشمیر کے تنازعہ کو علاقائی امن و ترقی کے لئے کسی حل طلب سطح پر لایا جائے گا؟ اس پر بھی سوچنا ھو گا تاہم اپنی دفاعی صلاحیت اور سیاسی استحکام کا کوئی راستہ نکالنا بھی ضروری ہے۔مولانا کو دھرنے کا آئینی اور قانونی حق حاصل ہے لیکن انہیں اپنی سیاست کی ناکامی اور شاید حسد مجبور کر رہا ہے کہ وہ استعفیٰ اور توڑ پھوڑ کے ذریعے مرکز نگاہ بن جائیں حکومت کوئی اور غلطی کرے تو سب دھکا لگا کر حکومت کو چلتا کریں۔یہ خواہش اور خواب پورے ھوتے نظر نہیں آ رہے۔ھمیں بھارت کی بڑھتی ہوئی دفاعی صلاحیت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے رافیل آ گیا تو باقی اور بھی بہت کچھ آئے گا۔

 

Prof Muhammad Khursheed Akhter
About the Author: Prof Muhammad Khursheed Akhter Read More Articles by Prof Muhammad Khursheed Akhter: 89 Articles with 61226 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.