تقریر کا ہنگامہ ۔؟

آج کل وزیراعظم عمران خان کی جنرل اسمبلی کی تقریرکاچرچاہے ایک منصوبہ بندی کے ساتھ اس تقریرکوعظیم الشان شاہکارکے طورپرسوشل میڈیاپرپیش اورتشہیر کی جارہی ہے ،تحریک انصاف کے وہ کارکن جوخراب طرزحکومت اورنااہلیت کی وجہ سے پس منظرمیں چلے گئے تھے وہ بھی برساتی مینڈکوں کی طرح نکل آئے ہیں اورایک ہنگامہ برپاکیاہواہے حالانکہ عقلمند اور سلجھی ہوئی اقوام کبھی تقاریر یاجذباتی باتوں پریقین نہیں کیاکرتیں بلکہ جن اقوام اورتہذیب نے ترقی پائی ہے انہوں نے عمل سے کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں ،تیارشدہ سکرپٹ اورچندتلخ وجذباتی جملوں سے دلوں کوتوبہایاجاسکتاہے قوم کوجذباتی توبنایاجاسکتاہے مگرعملی میدان میں ناکامیوں پرپردہ نہیں ڈالاجاسکتا۔قوم کو الو بنا کر اپنا الو تو سیدھاکیاجاسکتاہے مگرحقائق کوجھٹلایانہیں جاسکتا ۔

سوال پیدا ہوتاہے کہ اس طرح کی تقریرکیوں ضروری تھی؟جی ہاں اس طرح کی تقریراس لیے بھی ضروری تھی کہ پانچ اگست سے مقبوضہ کشمیرکے حوالے سے نریندرمودی نے جواقدامات اٹھائے ہیں ،مسلسل کرفیولگاکرکشمیرکوایک جیل میں تبدیل کیاہے ،کشمیری عوام پرظلم وستم کے جوپہاڑتوڑے ہیں اورآرایس ایس کے غنڈوں نے مقبوضہ کشمیرمیں جودہشت مچائی ہوئی ہے اس کی مثال نہیں ملتی ،اوراس کے مقابلے میں کشمیریوں کوہم سے جوتوقعات تھیں ہم اب تک ان پرپورے نہیں اترے تھے ہم مرحلہ وارکشمیرکے محاذسے پسپائی اختیارکررہے ہیں، خارجہ پالیسی کی ناکامی کا یہ عالم ہے کہ ہم اقوام متحدہ کی کونسل برائے حقوقِ انسانی میں مذمتی قرارداد ہی پیش نہیں کر سکے۔ وزیر خارجہ قوم کو بتاتے رہے کہ پاکستان کو 58 ممالک کی حمایت حاصل ہے، وقت آیا تو معلوم ہوا کہ قوم سے غلط بیانی کی گئی، ایسے حالات میں جنرل اسمبلی کااجلاس ہواہے اوراس اجلاس میں ایک تقریرکے ذریعے ہم نے کشمیراورقوم کے ذہنوں کوفتح کرنے کی کوشش کی ہے ۔

اس موقع پراگرریاست کانمائندہ اس قسم کی تقریرنہ کرتاتوقوم کے جذبات سنبھالنامشکل ہوجاتااس لیے قوم کے جذبات سے کھیلاگیا ایک ایسی تقریرلکھی گئی جوقوم کوایموشنل بلیک میل کرسکے قوم کوجذباتی طورپراتنی بلندی پرلے جایاجائے کہ عوام سوچنے اورسمجھنے کی صلاحیت سے قاصرہوجائیں اوریہی ہواقوم ایک تقریرلے کربیٹھ گئی ۔یہ تقریرخان کے لیے اس لیے بھی ضروری تھی کہ معیشت کی کشتی ہچکولے کھارہی ہے۔مہنگائی کے تھپڑے غریب عوام کی جان لے رہے ہیں ۔آئے روزلوگ بے روزگارہورہے ہیں ،نوجوان خودکشیوں پرمجبورہیں ،سابقہ حکومتوں کوقرضوں کے طعنے دینے والوں نے اس میدان میں بھی سب کوپیچھے چھوڑدیاہے ،معاشرے میں جرائم کی شرح میں خطرناک حدتک اضافہ ہوچکاہے ،پولیس اوردیگرادارے درست طریقے سے کام نہیں کررہے ہیں ،عام شہری حددرجہ پریشان ہے ،نفسیاتی مریضوں میں اضافہ ہورہاہے حکومت کی نااہلیت کاعالم یہ ہے کہ جوڈینگی گزشتہ حکومت کی جدوجہدسے ختم ہوگیاتھا وہ بلاکی شکل اختیارکرچکاہے تبدیلی کانعرہ سراب ہوچکاہے ایسے حالات میں اگریہ تقریرنہ کی جاتی اوراس کی اس طرح تشہیرنہ کی جاتی توقوم کوجواب دینامشکل ہوجاتا۔
سرِ منبر وہ خوابوں کے محل تعمیر کرتے ہیں
علاجِ غم نہیں کرتے فقط تقریر کرتے ہیں

مقبوضہ کشمیرعسکری تحریک عروج پرتھی توان حالات میں میاں نوازشریف نے جنرل اسمبلی میں کھڑے ہوکربرہان وانی کوآزادی کاہیروقراردیاتھا جبکہ تقسیم کشمیرکے بعد موجودہ وزیراعظم نے اسی جگہ کھڑے ہوکریہ بیان دیاکہ ہم نے انتہاپسندگروپ(جوکشمیرمیں جہادکرتے تھے ) ختم کردیئے ہیں اب اقوام متحدہ کے مبصرین آکرجائزہ لے لیں ،جہاں تک ماضی کی تقاریرکاتعلق ہے توان ممالک نے شایدہی ایسی تقاریرکوحرزجان بنایاہویاخاص منصوبہ بندی سے اس کی تشہیرکی گئی ہو یاایک تقریرکواپنی حکومت کی کامیابی قراردیاہو،؟خان صاحب اوران کے متعلقین اس تقریرکوجوازبناکراپوزیشن کی تحریک کوبے وقت کی راگنی اورحکومت کی نئی لائف لائن قراردے رہے ہیں حالانکہ تقریروں سے حکومتیں ملایابچانہیں کرتیں

وزیراعظم کی تقریرپر مفتی محمدزاہد نے سوشل میڈیاپربہت دلچسپ تبصرہ کیاہے وہ لکھتے ہیں ،میں ایمان لایااس بات پرکہ خان صاحب نے یواین میں بہت سوہنی تقریرکی ہے میں صدق دل سے عہدکرتاہوں میں خان صاحب کے مقابلے میں ماضی کی کسی تقریرکاحوالہ دے کرشرک کاارتکاب نہیں کروں گا بشرطیکہ خطیب پاکستان کاعہدہ تخلیق کرکے خان صاحب کووزیراعظم کے عہدے سے اس عہدے پرشفٹ کردیاجائے ۔
حمیدبھاشانی کی ایک تحریرمیں ماضی کی چندشاہکارتقاریرکاتذکرہ کیاہے اختصارکے ساتھ وہ پیش کرتاہوں امیدہے قوم یوتھ خا ن کی تقریرسے بچ جانے والے پوائنٹ ان رہنماؤں کوبھی دے گی ۔ا قوام متحدہ میں طویل ترین تقریر بھی مسئلہ کشمیر پر ہی ہوئی۔ یہ تقریر بھارتی نمائندے کرشنا مینن نے کی تھی۔ یہ تقریر گینزبک آف ریکارڈ میں اقوام متحدہ میں ہونے والی طویل ترین تقریر ہے، یہ تقریر آٹھ گھنٹوں پر مشتمل تھی۔ اس تقریر کے دوران کرشنا مینن بے ہوش ہو کر گرپڑے تھے۔ ان کو ہسپتال لے جایا گیا۔ وہ کچھ دیرعلاج معالجے کے بعد واپس لوٹے اور ایک گھنٹہ مزید تقریر کی۔

اقوم متحدہ کی جنرل اسمبلی میں طویل ترین تقریر کا اعزاز سربراہ مملکت کی حیثیت میں فیڈل کاسترو کو حاصل ہے۔ یہ تقریر کاسترو نے1960 میں کی۔ یہ تقریر ساڑھے چار گھنٹے جاری رہی۔ اورامریکہ کوتمام برائیوں کی جڑقراردیا۔ ایک مشہور تقریر یاسر عرفات کی بھی تھی۔ یاسرعرفات 1974 میں پنے فوجی یونیفارم میں سٹیج پر تشریف لائے، انہوں نے اسرائیل اور صیہونیت کے خلاف ایک تفصیلی اور پر جوش خطاب کیا۔ایک مشہور تقریر وینزویلا کے صدر ہوگو شاویز کی بھی تھی۔ اس تقریر میں اس نے اس وقت کے امریکی صدر جارج بش کو شیطان کہا تھا۔

ایک تقریر لیبیا کے معمر قذافی کی بھی ہے۔ قذافی کی یہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پہلی تقریر تھی، مگر اس نے اگلی پچھلی ساری کسر اس ایک تقریر میں ہی پوری کر دی۔ قذافی نے مسلسل ایک سو منٹ خطاب کیا۔ اقوام متحدہ میں خروشیف کی تقریر بھی بہت مشہور ہوئی، جس میں اس نے مخالفین کو زندہ دفن کر دینے کی دھمکی دی تھی۔ کشمیر کے حوالے سے ذوالفقار علی بھٹو کی تقریر بھی ایک شاہکار تقریر تھی۔ زبان و بیان، دلیل اور جوش و خروش کے حوالے سے شاید ہی کسی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے فلور پر اس سے بہتر تقریر کی ہو۔ایک تقریربے نظیربھٹوکی بھی تھی جنھوں نے ماہرانہ اندازمیں مسئلہ کشمیراجاگرکیا اوربھارتی سورماؤں کوسانپ سونگھ گیاتھا ۔

اس اقوام متحدہ کے فورم پرایک ہنگامہ خیزتقریرکچھ مندوبین کے ضمیرضرورجھنجوڑ سکتی ہے، مگرجب کوئی قدم اٹھانے یا فیصلہ کرنے کا لمحہ آتا ہے، تو یہ لوگ اپنے ضمیر کی آواز کے بجائے اپنے اپنے ملک کے سیاسی اور معاشی مفادات کی روشنی میں فیصلے کرتے ہیں،ہمیں تویادہے کہ بھٹو نے کشمیر کا مسئلہ اقوام عالم میں اٹھایا ....ہم کشمیر تو نہ لے سکے بلکہ مشرقی پاکستان ضرور کھو بیٹھے تھے ،اب کی بارہم پہلے ہی کشمیرانڈیاکودے بیٹھے ہیں ۔

میں مان لیتاہوں کہ تقریریں میدان پلٹ دیتی ہیں۔۔دل بدل دیتی ہیں۔طوفان اٹھا دیتی ہیں ۔۔تقریریں نئے منظر نامے تشکیل دے دیتی ہیں مگر ۔۔تقریر پر داد کے یہ ڈونگرے۔۔کامیابی کے یہ دعوے کس بنیاد پر ہیں کیا تقریر کے بعد اقوام متحدہ کے فورم پر کشمیر کے مسئلے پر بھارت سے جواب جواب طلبی ہوئی ؟کیا کرفیو اٹھانے اورکشمیرکی خصوصی حیثیت بحال کرنے کامطالبہ اقوام عالم نے کیا ۔؟انسانی حقوق کی پامالی پر بھارت کو کوئی نوٹس ملا ۔؟پھر یہ عزت اور کامیابی کے دعوے کس بنیاد پر ہیں۔؟؟صرف کانوں کا چسکا پورا ھوا اس لیے خوش ھو،آپ نے ایک قدم بہترین اٹھا دیا۔۔مگر منزل ابھی کوسوں دور ھے منزل منتظر ہے ۔آپ اپنے ایک قدم پر لڈیاں ڈالنے لگے جب کہ دشمن کہہ رہا ہے اب نیتا کی بولی نہیں۔۔۔۔سینا کی گولی جواب دیگی۔۔مطلب لیڈر کی تقریر نہیں سپاہی کی گولی جواب دیگی۔اقوام متحدہ روانگی سے قبل خان صاحب نے مظفرآبادمیں کھڑے ہوکرکہاتھاکہ نوجوان ایل اوسی توڑنے کے لیے میرے اعلان کاانتظارکریں یہ نوجوان اب منتظرہیں کیوں کہ یہ تقریروں سے بہلنے والے نہیں ۔
تصدیق عمل چاہئے اے جان تمنا
وعدوں پہ فقط میرا گزارہ نہیں ہوتا

Umer Farooq
About the Author: Umer Farooq Read More Articles by Umer Farooq: 129 Articles with 84550 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.