خزانہ نکل آیا

 ہمارے دورجوانی میں بھی ناکوں پرکھڑے پولیس کے اہلکارآنے جانے والوں سے چائے پانی کے عنوان سے لوٹ مارکیاکرتے تھے،یہ 1965,66کی بات ہے،سائیکل اُ س دور کی شاہی سواری ہواکرتی تھی،ایک عزیز جواہم سرکاری عہدے پرفائزتھے کی مہربانی سے مجھے واپڈامیں نوکری مل گئی،ماں کی فرمائش پرابا جان نے اپنے ہونہاربیٹے کودفترجانے آنے کیلئے سائیکل خریدکردی،ہم نوابی شان وشوکت کے ساتھ سائیکل پرواپڈادفترڈیوٹی کرنے جایاکرتاتھے جس کے راستے میں ایک پولیس ناکہ پڑتاتھا،کبھی جیب خالی ہوتی تومعافی مل جاتی ورنہ ناکے سے کچھ فاصلے پررکھی اینٹوں کے نیچے یاسڑک کی دوسری جانب پان کی دکان پرپولیس کاچائے پانی رکھنا لازم تھا،باباشفیع اپنی جوانی کے یادگارلمحات کاتذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جس دن میں نوکری سے ریٹائرہوامیں نے ناکے والوں سے اپنے پیسے واپس لینے کافیصلہ کرلیا،اگلی صبح سائیکل پرسوارہوکرروزانہ کی طرح ناکے پرپہنچاپولیس اہلکاروں نے بھی حسب روایات روکااورچائے پانی جسے آج کل بھتہ کہتے ہیں دینے کاتقاضاکیا،میں چپکے سے اینٹوں کی طرف بڑااوروہاں پہلے سے موجودسارا خزانہ سمیٹ کرجیب میں ڈالا اورپھرسڑک کے اس پارپان کی دکان پرجاکرکہاپولیس اہلکاراپنے پیسے مانگ رہے ہیں،دکاندارنے پیسے دینے سے انکارکرتے ہوئے اہلکاروں کی طرف اشارہ کرکے دریافت کیاکہ یہ شخص کیاکہہ رہاہے جس پرایک پولیس اہلکارنے جلدی سے کہاجوکہتاہے کردویہ سن کردکاندارنے سارے پیسے کاغذکے خاکی لفافے میں ڈال کرمیرے ہاتھ میں تھماتے ہواکہاانہیں کہنامیراحصہ ان کی طرف ہے بعد میں حساب کرلیں گے آج کے سارے پیسے دے دیئے ہیں دھیان سے لے جاو،بابابتاتے بتاتے ہنس بھی رہے تھے اورکسی فاتح کی طرح سینہ بھی تان رہے تھے کہنے لگے میں نے لفافہ پکڑااور وہاں سے غائب ہوگیا،گھرپہنچ کرپیسے گنے توحیران رہ گیاکہ ناکے کی آدھے دن کی کمائی میری ایک سال کی تنخواہ سے زیادہ نکلی یعنی اُس دن تومیراخزانہ نکل آیا،بابا شفیع کی زبانی سنی اس داستان کوسنے آج 7سال گزرچکے ہیں اوربابابھی دنیافانی سے رخصت ہوچکے ہیں،باباکی کہانی پشاورپولیس کے جاری ہونے والے حکم نامہ کی خبرسن کریاد آگئی جس میں کہاگیاہے کہ پشاور پولیس نے کرپشن کو روکنے کے لئے نیا طریقہ ڈھونڈ نکالا،شہر میں ناکہ بندیوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کو جیب میں 1000 روپے سے زائد پیسے نہ رکھنے کا نوٹفیکیشن جاری کر دیاگیا،پشاورپولیس کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ناکہ بندی پر 1000 روپے سے زیادہ پیسے رکھنے والوں کی چیکنگ کی جائے گی،خلاف ورزی کرنے والے اہلکاروں کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی،ناکہ بندی پر تعینات اہلکاروں کو اپنے مہمانوں سے ملنے کی اجازت بھی نہیں ہوگی،ایس ایس پی آپریشن ظہور بابر آفریدی کے مطابق ناکہ بندیوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کا 15 دن بعد تبادلہ ہوگا، سرپرائز چیکنگ بھی ہوگی جبکہ کرپشن اور منشیات اسمگلنگ کو روکنے کے لئے حیات آباد ناکہ بندی سمیت دیگر اہم چیک پوسٹوں پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے جائیں گے،اب بتائیں یہ خبرعوام الناس کیلئے کسی سرپرائزسے کم ہے؟دنیاجدیددورسے گزرکرجدیدتراورجدیدترسے جدیدترین کی طرف گامزن ہے جبکہ ہم یہی سائنس دریافت نہیں کرپارہے کہ ناکوں پرتعینات اہلکاروں کورشوت لینے سے کیسے روکاجائے،کیارشوت یاکرپشن ناکوں سے شروع ہوتی ہے؟نہیں ایسانہیں ہے ناکوں پرتعینات اہلکارتوآج بھی بیس،تیس روپے میں خوش ہوجاتے ہیں ،دورجدیدمیں کرپشن جیب میں پیسے رکھنے کی محتاج نہیں،دنیانے دیکھاکہ کراچی کے سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کے گھر پر نیب کی ٹیم کے چھاپے کے دوران اربوں روپے مالیت کے سازوسامان کی دستاویزات،8 لگژری گاڑیاں جن میں مرسیڈیز اور لینڈ کروزر بھی شامل ہیں،جدید اسلحے کی بڑی تعداد،سونا،قیمتی زیورات،کراچی اور لاہور قیمتی گھروں کی دستاویزات،4 بائی 6 فٹ کے 2 بڑے لاکر ز برآمد کرلئے گئے، لیاقت قائم خانی کے ذاتی سامان میں سے سونے کے بٹن اور کف لنکس بھی برآمد ہوئے،نیب کے مطابق سابق ڈی جی پارکس کا گھر انتہائی پر تعیش اور عالی شان ہے جوان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتا،اس گھر کے دروازے ریموٹ کنٹرول سے کھلتے ہیں اورگھر کے اندر باتھ روم 2 مرلے پرمحیط ہیں،بتایاگیاہے کہ لیاقت قائم خانی مئیر کراچی کے مشیر اور ایک بڑی سیاسی شخصیت کے فرنٹ مین کی حیثیت سے کام کرتا رہا ہے، لیاقت قائم خانی نے نیب کی حراست میں انکشاف کیا ہے کہ وہ سابق عہدیداروں اور اہم سیاستدانوں کو بھی کرپشن کی رقم میں حصہ دیتاتھا جبکہ لیاقت قائم خانی کا کہنا ہے کہ تمام مقدمات کا سامنا کروں گا اور ثابت کروں گا کہ میرے اوپر لگائے گئے سارے الزامات غلط ہیں اور میں بے گناہ ہوں ، میری ہر قسم کی جائیداد میں میرے اور میری اہلیہ کے خاندان کا بھی تعلق ہے ، کوئی بھی چیز ناجائز نہیں،یہ خبرکچھ اس اندازمیں میڈیاکہ زینت بنی کہ کراچی کے سابق ڈائریکٹر جنرل پارکس کے گھر سے خزانہ نکل آیااورنیب کے مطابق لیاقت قائم خانی دوسروں کافرنٹ مین ہے یعنی اصل کہانی ابھی سامنے نہیں آئی،جوسامنے نہیں آئی وہی کہانی کرپشن کے مرکزی ذمہ دارکرداروں کے چہروں سے نقاب اتارسکتی ہے جبکہ ماضی کے تجربات کومدنظررکھتے ہوئے یہی کہاجاسکتاہے کہ ایسا نہیں ہوگا،لیاقت قائم خانی پلے بارگینگ کرلے گایاکیس اس قدرطویل چلے گاکہ سب ادھرکااُدھرہوجائے گااورہم ناکے پرتعینات اہلکاروں کوجیب میں ہزارسے زیادہ پیسے رکھنے سے منع کرتے رہ جائیں گے
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 513858 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.