لیبر قوانین سے آگاہی

سید سجاد بخاری ایڈوکیٹ ہائیکورٹ

قارئین کرام! حکومت کی ہدایت کے مطابق ڈسٹرکٹ آفیسر لیبر آفسز میں ون ونڈو آپریشن قائم کئے گئے ہیں جہاں پر لیبر قوانین اور ان سے متعلقہ معلومات، رسائی اور دیگر شکایات کی صورت میں ڈیوٹی پر تعینات عملہ، متعلقہ آفیسران اور اہلکاران سے رجوع کیا جا سکے گا۔

لیبرس قوانین صنعتی کارکنان کے تحفظ کیلئے وضع کئے گئے ہیں جن کے تحت حکومت پاکستان نے ورکر کو زیادہ سے زیادہ سہولیات اور تحفظات باہم مہیا کئے ہیں جن کی مختصر سی تفصیل قارئین کی خدمات میں پیش نظر ہے۔

1۔دکانات و ادارہ جات کا قانون 1969:
اس قانون کے مطابق مالکان پر لازم ہے کہ ناغہ فارم بنوائیں اور ملازمین کی رجسٹریشن کروائیں۔تاہم ہوٹلز، ریستوران، بیکرز، سویٹس شاپس، میڈیکل سٹورز، سبزی، فروٹ اور پان سگریٹ کی دکانوں پر ناغہ کا اطلاق نہیں ہوتا۔

2۔کارخانہ جات کا قانون1934:
اس قانون کے تحت کارخانہ جات/صنعتی ادارہ جات کے مالکان جہاں پر ملازمین کی تعداد 10یا10سے زیادہ ہو لازم ہے کہ وہ اپنے صنعتی ادارہ جات کی رجسٹریشن کروائیں۔ جہاں پر ملازمین کی تعداد 100یا100سے زیادہ ہو لازم ہے کہ وہاں پر فئیر پرائس شاپ اورجہاں پر ورکرز کی تعداد 250یا250سے زیادہ ہو وہاں پر مزدوروں کیلئے کنٹین قائم کی جائے۔

3۔مغربی پاکستان سٹینڈنگ آرڈرآرڈیننس1968:
اس قانون کے تحت صنعتی ادارہ جات جہاں پر 49سے زیادہ ملازم ہوں وہاں پر مستقل کارکنوں کو گریجوئٹی، بونس اور گروپ انشورنس کی ادائیگی ضروری قرار دی گئی ہے ۔ مستقل ملازمین کو سالانہ 14,اتفاقیہ10، تہواری8اور کم از کم10چھٹیاں مکمل تنخواہ کے ساتھ دی جائیں۔

قانون زچگی کے تحت دوران زچگی 12ہفتے کی چھٹیاں اور عدت کی چھٹیوں کی خصوصی مراعات دی جاتی ہیں نیز لیڈیز ورکرز کی ڈیوٹی کے اوقات کار روزانہ8گھنٹے دن کی روشنی پر محیط ہیں۔

ادائیگی اُجرت کا قانون1936:
اس قانون کے تحت اگر کسی کارخانہ یا تجارتی ادارے کا مالک کسی کارکن/ملازم کو اس کے قانونی واجبات ادا کئے بغیر نوکری سے نکال دیتا ہے تو قانون ہذا کے تحت وہ کارکن اپنے واجبات(اُجرت، گریجوئٹی، نوٹس پے،سالانہ چھٹیاں،ڈبل اوور ٹائم، بونس وغیرہ)کے حصول کیلئے اتھارٹی انڈر پیمنٹ آف ویجز ایکٹ کے پاس کیس دائر کر سکتا ہے۔

5۔کارکنان کے معاوضہ جات کا قانون1923:
اس قانون کے تحت اگر کوئی ملازم کام کرتے ہوئے ایکسیڈنٹ کا شکار ہو جاتا ہے،زخمی ہو جاتا ہے ، کسی مرض میں مبتلا ہو جاتا ہے ، فوت ہو جاتا ہے یا ڈیوٹی پر جاتے ہوئے فوت ہو جاتا ہے تو مالکان پر لازم ہے کہ اس کو معاوضہ ادا کریں بصورت دیگر متعلقہ ملازم یا اس کے لواحقین کمشنر معاوضہ جات کارکنان کے پاس کیس دائر کر سکتے ہیں۔

6۔صنعتی تعلقات کا قانون2010:
قانون ہذا کے تحت صنعتی ادارہ جات میں مزدوروں کو اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے یونین بنانے کا حق حاصل ہے۔

7۔اوزان و پیمائش کا قانون1975:
قانون ہذا کے تحت ہر ادارے اور دکان کے مالک پر لازم ہے کہ وہ سال میں ایک بار اپنے زیر استعمال اوزان و پیمائش کے آلہ جات کی تصدیق و تجدید کروائے۔

8۔کارکنان کے تحفظ کا قانون 1971:
اس قانون کے تحت حکومت رجسٹرڈ صنعتی اداروں کے کارکنوں کے ورثاء کو ڈیتھ گرانٹ مبلغ تین لاکھ روپے، بچیوں کی شادی کیلئے گرانٹ مبلغ ستر ہزار روپے، اور کارکنان کے بچوں کی حصول تعلیم کیلئے وظائف ادا کرتی ہے۔ اس سلسلے میں آپ درخواست فارم متعلقہ اہلکار/ملازم/ڈسٹرکٹ لیبر آفیسر سے حاصل کر سکتے ہیں۔

9۔کم از کم تنخواہ کا قانون 1961:
قانون ہذا کے تحت غیر ہنر مندوں کی کم از کم تنخواہ مبلغ 7000/-روپے ماہانہ مقرر کر دی گئی ہے۔ کم تنخواہ ادا کئے جانے کی صورت میں ورکر اتھارٹی برائے کم اجرت کے پاس کیس دائر کر سکتا ہے۔

Zagham A Kasuri
About the Author: Zagham A Kasuri Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.