آٸینہ ٕ خیال۔۔۔

مذہب/اصلاحی

فرقہ واریت میں انگریزوں کے مٹھی بھر پٹھوٶں کا ہاتھ ہے جس کا اصول ہے لڑاٶ اور حکومت کرو۔ ماچس کی چھوٹی سی تیلی ہتھیار کے طور پر بڑے پیمانے پر آتش زدگی کا باعث بن جاتی ہے۔ انگریز ہی ہے جو ملعون رشدی اور قادیانی جیسے فتنہ پردازوں کو پناہ دیتا ہے کیونکہ وہ انگریز کے ایجنڈے ہی پر کام کرتے ہیں۔ فرقہ واریت صرف قرآن اور صحاح ستّہ کی درست تفہیم اور اس پر باہمی اتفاق سے ہی ختم ہوسکتی ہے۔ اس کے لٸے نیت کا اخلاص اور سچ کو تسلیم کرنا لازمی امر ہے۔ قرآن اور حدیث کی تعلیمات بالکل واضح ہیں مگر کچھ لوگ میں نہ مانوں کی روش اپنا لیتے ہیں اور اپنے مطلب کی تشریح کرتے ہیں جو نصِ قرآنی کی روشنی میں غلط معلوم ہوتی ہے مگر پھر بھی اپنی بات درست ہونے پر ضد کی جاتی ہے۔ فقہ جعفریہ اور فقہ حنفیہ کے نیک اور مخلص رہنما ایسے لوگوں کو اپنی صفوں سے نکال دیں جنہوں نے اختلافات کو کاروبار بنا رکھا ہے۔ نیک علما مل بیٹھ کر قرآن و حدیث کی روشنی میں عقیدے کے تمام اختلافات بہ آسانی ختم کرسکتے ہیں پھر کوٸی فقہ حنفیہ یا جعفریہ نہیں رہے گا۔ نہ کوٸی دیوبندی ہوگا نہ بریلوی ۔۔۔۔ سب صرف مومنین ہوں گے۔

مجھے بڑا دکھ ہے کہ فرقہ واریت کے خاتمے کی طرف کوٸی پیشقدمی نہیں کی گٸی ہے جبکہ اسلام کو سب سے زیادہ نقصان فرقہ واریت سے ہی ہوا ہے۔ شاعروں اور قلمکاروں کو اپنی تخلیقات کے ذریعے مسلمانوں کو فرقہ واریت سے لاتعلقی کی طرف راغب کرنا چاہٸے۔

عقاٸد کے اختلافات کو ہم نظر انداز کرتے رہیں گے تو لوگ مرتے رہیں گے۔ میرا طرزِ فکر ایسا ہے کہ میں ہر مسٸلے کے ممکنہ حل ڈھونڈھتا رہتا ہوں۔ ابھی ایک فوری ممکنہ حل یہ سمجھ آیا ہے کہ حکومت اور میڈیا کی سرپرستی میں دیوبندی، شیعہ و بریلوی مکتبہ ٕ فکر کے سرکردہ رہنماٶں کی سہ روزہ کانفرنس منعقد کی جاٸے جس کا ایجنڈہ اختلافات پر علمی بحث کرنا اور انہیں علمی دلاٸل سے ختم کرنا اور سب کو ایک عقیدے پر متفق کرنا ہو۔ یہ ایجنڈہ بڑی محنت سے تحریری شکل میں تیار کیا جاٸے اور جن اختلافات کو ختم کرنے میں کامیابی حاصل ہو اسے بھی تمام شرکا ٕ کی رضامندی سے تحریری شکل میں شاٸع کیا جاٸے۔ اس کانفرنس کے کچھ اصول اور ضابطہ ٕ اخلاق بناٸے جاٸیں جس پر تمام شرکا لازمی عمل کریں۔ میڈیا اس کانفرنس کو اسی طرح لاٸیو نشر کرے جس طرح اسمبلی کے اجلاس کو نشر کرتا ہے۔ یہ کانفرنس ہر سال منعقد کی جاٸے۔ یہ میری صرف ابتداٸی تجویز ہے جس کے فواٸد ہر صاحبِ علم سمجھ سکتا ہے۔ اس تجویز کو مزید بہتر بھی کیا جاسکتا ہے۔ آپ احباب اس پر اپنی راٸے دیجٸے۔ تمام فرقے بہرحال ختم ہونے ہیں۔ مگر کوشش کرنے سے ہی ختم ہوں گے۔ سوچٸے کہ انسان ہی سوچتا ہے اور سوچنے سے ہی آدمی انسان بنتا ہے۔
 

Syed Iftikhar Ahmed Rashk
About the Author: Syed Iftikhar Ahmed Rashk Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.