ظلم کی انتہا

کہتے ہیں کہ "ظالم کو اللہ مہلت ضرور دیتا ہے لیکن ہم سب شائد اس سے ناواقف ہیں کہ اس رب کی پکڑ بہت شدید ہے." چند دنوں سے میں سوشل میڈیا پہ کئ خبریں چلتی دیکھ رہی ہوں. جس میں ظلم ہر طرف برپا ہوتا دکھائ دے رہا ہے. ابھی چند دن قبل بچیوں کے ریپ کیسز دیکھ کر دل سنبھلا نہیں تھا کہ اب مزید ظلم دیکھنے کو مل رہے. صلاح الدین جو کہ ایک نفسیاتی شخص تھا. اے ٹی ایم میں جا کر چوری کرتے ہوۓ پکڑا گیا اور کچھ نفسیاتی حرکتیں کیمرے کی طرف کرتا ہوا دکھائ دیا جو کہ سب فوٹیج میں آگیا ہے... باہر نکلا تو اسے پولیس والوں نے خوب مارا. اتنا اس نفسیاتی مریض پہ تشدد کیا کہ وہ وہیں دم توڑ گیا. Cctv فوٹیج سے صاف دکھائ دے رہا تھا کہ وہ شخص نفسیاتی مریض تھا. اور پولیس والوں نے اصلیت چھپانے کے لیے جھوٹ کہا ہےکہ ہسپتال جا کر اس نے دم توڑا ہے. اس قدر کسی پہ تشدد کرنا وہ بھی ایک نفسیاتی مریض جو کہ اس قدر بد ترین تشدد سے دم توڑ جاۓ، کہاں کی انسانیت ہے؟ آج تک پورے پاکستان میں جب جب کسی حکمران نے چوری کی ہے کسی نے یوں نہیں مارا پیٹا، زرا سا بھی نہیں.. درندگی ہمارے ملک میں بری طرح سے پھیل رہی ہے. لوگ دوسرے لوگوں کی جانیں یوں لینے لگ گۓ ہیں جیسےیہ سب پہ فرض ہوگیا ہے. پولیس والے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ وہ بھی کسی کا بیٹا یا بھائ ہوسکتا. آپ کے کسی عزیز بندے سے کوئ اس طرح کا سلوک کرے تو آپ پہ کیا گزرے گی؟ پولیس والے مجرم کو سزا دینا کم، اسے موت کی نیند سلانا زیادہ بہتر سمجھنے لگ گۓ ہیں.

دوسری طرف میں آپ کو یہ بھی بتاتی چلوں کہ ابھی دو دن قبل ہی لاہور کی گلشن راوی سوسائٹی میں امریکن لائسٹف سکول کے دسویں جماعت کے طالب علم کو سبق یاد نا کرنے پہ بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا. استاد نے اس قدر اسے سر کے بالوں سے پکڑ کر جھنجھوڑتے ہوۓ دیوار میں کئ بار مارا کہ وہ بچہ وہیں دم توڑ گیا. اور یہ اصل حقیقت بھی اس کی جماعت کے باقی طالب علموں نے بتائ. تفشیش کرنے پہ بہت سی باتیں سامنے آئ ہیں جن کو راز سمجھ کر چھپایا گیا. ایک سبق نا یاد کرنے پہ ایسا سلوک کب سے ہونے لگ گیا؟ کسی کے پاس اس کا جوب نہیں ہے. اگر ایسا ہی آپکے اپنے بچے کے ساتھ ہو تو آپ برداشت کرسکیں گے؟ کیا آپ کا خون نہیں کھولے گا؟ کیا آپ کا دل نہیں کرے گا کہ آپ اس شخص کی جان لے لو؟ ان ماں باپ پہ کیا گزری ہوگی جن کے بچے ایسے تشدد سے موت کا نشانہ بن گۓ؟ ارے بھئ پہلے کشمیریوں پہ کم ظلم و ستم ہورہے جو اب ادھر بھی آۓ دن ایسے واقعات پیش آنے لگ گۓ ہیں؟
کشمیر میں جو اس قدر بدترین حالات درپیش آرہے ہیں. جدھر انڈیا، کشمیری مسلمانوں کے ساتھ خون کا کھیل کھیلنے میں لگا ہے. جنت جیسی جگہ کو خون کی وادی بنا کر رکھ دیا ہے. لوگ ہر وقت تشدد کا نشانہ بنتے دکھائ دے رہے ہیں. کبھی کوئلوں پہ معصوم بچوں کو بٹھایا جارہا ہے، کبھی عورتوں کو سر عام بے پردہ کر کے انہیں ازیت پہنچائ جارہی ہے، کبھی بچوں سمید ہر شخص پہ چھرئیاں چلائ جا رہی ہیں اور کبھی دھماکے کر کے اس جنت کی وادی کو لہو لہان کیا جارہا ہے. اس قدر ظلم عروج کو پہنچ گیا ہے کہ تصور بھی کرنا نا ممکن ہے. میرا کشمیر خون میں ڈوبا ہے. مودی صاحب کو پتا نہیں رحم کیوں نہیں آتا ؟انسانیت سب کی مر چکی ہے. میں اول تو کسی پارٹی کی طرف نہیں لیکن اتنا ضرور کہوں گی کہ جانا تو سب نے اللہ کے پاس ہی ہے. جان تو اسی کو سب نے دینی ہے. ان لوگوں نے تو معصوم بچوں کو بھی نہیں چھوڑا. ہماری UN کیوں نہیں فیصلہ دے رہی؟ ہمارا عمران خان صرف ٹویٹ ہی کر رہا ہے اور زیادہ سے زیادہ ملک میں لوگ اکٹھے ہوکر باہر نکل جاتے..یہ دکھانے کے لیۓ کہ ہم کشمیر کے ساتھ ہیں اور ہم آواز اٹھا رہے ہیں... بس؟ اس سے زیادہ کیا ہے؟ UN نے فیصلہ دینا ہے ناجانے انتظار کس چیز کا ہے؟ ظلم اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اب وہ جنت رہی ہی نہیں. جس پہ لوگ اتنا رشک کرتے تھے. خون کی وادی لگنے لگ گئ ہے. پاکستان بننے کے بعد سے اب تک کشمیر کا فیصلہ نہ ہو سکا. لیکن اب ظلم شدت اختیار کر چکا ہے.

مجھے اتنا تو یقین ہے کہ میرا رب سب دیکھ رہا ہے اور وہ شائد یہی دیکھ رہا ہے کہ ظلم کس حد تک جا سکتا ہے. میں اتنا ضرور کہوں گی کہ ایسا پہلے اس حد تک ظلم نہیں ہوا جتنا اب ہونے لگ گیا ہے. مجھے اس بات پہ بھی یقین ہے کہ مکافات عمل اٹل ہے جو جس کے ساتھ کرو واپس ضرور آتا ہے. مجھے اللہ پہ یقین ہے کہ اللہ سب سے بہترین انتقام لینے والا ہے اور وہ ضرور لے گا کیوں کہ اللہ کا انتقام سب سے بہتر ہے. اور جتنا ظلم ہمارے ملک میں اور کشمیر کے ساتھ ہورہا ہے، جتنا یہ صبر کر رہے ہیں یہ سب ان ظلم کرنے والوں پہ بھاری پڑنے والا ہے. انشاءاللہ..

اللہ میرے کشمیر کو اور اس ملک کے لوگوں کو ظلم سے بچاۓ اور سب پہ رحم کرے. آمینشں
 

Qurat ul ain Khalid
About the Author: Qurat ul ain Khalid Read More Articles by Qurat ul ain Khalid: 6 Articles with 6681 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.