آئیں چلیں شہید کے گھر

سبز ہلالی پرچم میں لپٹے تابوت جب شہداء کے گھروں کو پہنچتے ہیں تو فضاء نعرہ تکبیر اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھتی ہے ان تابوتوں میں بند حسین و جمیل چہروں پر اطمینان و سکون اور تبسم کی کرنیں بکھرتی دیکھائی دیتی ہیں جیسے ابھی ہی سوئے ہوں یہ یہ چاند جیسے خوبصورت نوجواں پاک فوج کے عظیم مجاہد اور قوم کے وہ بیٹے ہیں جو سرحدوں کے پہرہ دار ہیں اندرونی و بیرونی محاذوں پر دشمنانِ وطن کے آگے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر انھیں ناکوں چنے چبواتے ہوئے جامِ شہادت نوش کر جاتے ہیں قیام پاکستان سے لے کر اج تک ان کی شہادتوں و قربانیوں کی تاریخ رقم ہوتی آرہی ہے 6 ستمبر 1965 کی جنگ ہو ،ضربِ عضب ،ردآلفساد،یا راہِ نجات دشمن کو ہر محاذ پر انہی شیر دل جوانوں کا سامنا ہے جو اپنے لہو سے گلشنِ وطن کی آبپاری کرتے آئے ہیں عزم و ہمت،صبرو استقلال،و جوانمردی ان کے خون میں رچی بسی ہے ان کا جذبہِ شہادت دشمن کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملا دینے کیلئے کافی ہے اپنے سینوں پر بم باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ کر اپنے سے کئی گنا بھاری دشمن کے غرور کو تہس نہس کرنے والے مادرِ وطن کی لاج رکھنے والے شہداء پر محبتوں و عقیدتوں کے جتنے پھول نچھاور کیے جائیں کم ہیں ،فضائیہ کے شاھیں ہوں بحریہ کے محافظ یا پاک آرمی کے جواں ان کی مہارت ۔استقامت ۔جذبہِ شہادت قابل رشک ہے وطن عزیز کے کسی شہر و قصبہ کا شاہد کی کوئی قبرستان ایسا ہو جہاں کسی شہید کی قبر پر سبز ہلالی پرچم لہلہاتا نظر نہ آئے وقت کے دامن میں گنجائش نہیں میں کس کس شہید کی بہادری کے قصے لکھوں جو جرات و بہادری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے امر ہو گے گزشتہ دنوں کشمیر بارڈر پر دشمن کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہونے والے اپنے گاوں کے رہائشی سکول فیلو کمانڈر احمد خان کے اہلخانہ کو سلام پیش کروں جو شہید کے جنازہ میں شہید کے چار سالہ معصوم بچے کو فوجی وردی میں ملبوس بھجوا کر دشمن کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں بھی حرمتِ وطن پر مر مٹنے کو تیار ہیں یا پھر اپنے عزیز دوست ڈاکٹر سید فیاض حسین بخاری کے شہید شہزادے کیپٹن اسفند یار بخاری کے والدین کو خراجِ عقیدت کا نذارانہ پیش کروں جو شہید بیٹے کےسینے پر لگی گولیوں کو دیکھ کر سجدہ شکر ادا کرتے ہوئے اپنے دیگر بیٹوں کو بھی وطن پر قربان کرنے کے جزبہ کا اظہار کرتے ہیں تمام شہداء قوم کے سروں کا تاج ہیں ان شہداء اور ان کے اہلخانہ کو جتنا سلام پیش کیا جائے کم ہے ہم ان کا قرض ادا نہیں کر سکتے-

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر آصف غفور نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ پر پرومو جاری کیا ہے اور پیغام لکھا ہے کہ ۔یوم دفاع پر شہداء کے گھر چلیں اور شہید کو یاد رکھا جائے۔پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے قوم کے ہر فرد ۔سول سوسائٹی ضلعی انتظامیہ کا مذہبی۔ملی اخلاقی قومی فریضہ ہے کہ وہ شہداء کے اہلخانہ و بچوں کا بھرپور طریقہ سے خیال رکھیں کیونکہ ان کے پیاروں نے اپنا آج ہمارے بچوں کے کل پر قربان کر دیا اور یومِ دفاع۔۔آو شہید کے گھر چلیں کے پرومو کے ساتھ منائیں۔۔۔
 

Shujah Akhtar
About the Author: Shujah Akhtar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.