سفارش کیا کریں

قال النبی صل اللہ علیہ سلم : اشفعوا فلتُوجروا (متفق علیہ)

ترجمہ : نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ سفارش کرو تاکہ تمہیں سفارش کا ثواب مل جائے۔

تشریح :
کسی کی سفارش کرنا گویا اس آدمی سے ہمدردی کرنا ہے۔اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و علی وآلہ و صحبہ و سلم نے لوگوں کو اس حدیث میں حکم دیا ہے کہ ایک دوسرے کی سفارش کیا کرو ۔لیکن اس حدیث میں یہ شرط نہیں ہے کہ جس کی سفارش کر رہا ہے وہ قبول بھی ہو، بلکہ اگر قبول نہیں ہوئی تب بھی اسکو پورا ثواب ملے گا۔

کسی ناجائز مقصد کیلئے یا وہ حدود جو شریعت نے مقرر فرمائیں ہیں ، ان میں سفارش کرنا شرعاً جائز نہیں ہے بلکہ ایسی چیزوں میں سفارش کرنے والے گناہگار بھی ہونگے۔

مگر سفارش میں شرط یہ ہے کہ دباؤ ڈال کر یا اپنا اثر یا زور استعمال نہ کیا جائے ، اسکی علامت یہ ہے کہ اگر اسکی سفارش قبول نہیں ہو تو وہ ناراض نہ ہو ، اگر سفارش قبول نہ کرنے کی صورت میں ناراضگی یا دشمنی ہوتی ہو تو اس کا نام سفارش نہیں ہے بلکہ اسکو اکراہ کہا جاتا ہے اور اکراہ میں بجائے ثواب کے گناہ ہوتا ہے۔

خلاصہ یہ کہ سفارش کرنے والوں کیلئے اجر مقرر ہے خواہ اسکی سفارش قبول کی جائے اور کام ہو جائے یا اسکی سفارش رد کی جائے اور کام نہ ہو۔
Mansoor Mukarram
About the Author: Mansoor Mukarram Read More Articles by Mansoor Mukarram: 21 Articles with 66263 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.