تاریخ کا پیغام ، مسلمانوں کے نام

تاریخ کا قانون قوموں کا اوج کمال اور اسکی مصلحت

میں تاریخ ہوں۔ میں نے بہت سی قوموں کا عروج و زوال دیکھا ہے۔میرے دامن میں بہت سے راز پوشیدہ ہیں میں قوموں کی ترقی کے رازوں سے واقف اور تنزلی کے وجوہات سے آشنا ہوں۔صدیوں کا میرا مشاہدہ اور تجربہ بتاتا ہے کہ کبھی بھی کسی قوم کو آزادی اور امن بھیک میں نہیں دی گئِ۔
میں نے فرزندان اسلام کا اوج کمال دیکھا ہے اور انکی زوال کا چشم دید گواہ ہوں۔
میں نے دیکھا کہ مسلمانوں نے جب بھی تاریخ لکھی تلوار کی نوک سے خون کی روشنائی سے تحریر کی۔مسلمان جب بھی متحد ہوئے اور اسلام کی عظمت کو اپنے خون پر ترجیح دی تو دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں انکے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئیں۔یہاں تک کے کیسر وکسریِ کے محلوں پر مسلمانوں کے جھنڈے لہرانے لگے یہاں تک کے دنیا کے کونے کونے میں مسلمانوں کے گھوڑوں کی ٹاپیں سنائی دینے لگیں اور عرب کے ریگزاروں سے نکلنے والے دنیا پر چھا گئے اور ظلمات میں ڈوبے ہوئے دلوں کو اسلام کے نور سے منور کر دیا۔دشت و جبل میں اللہ اکبر کی صدائیں
سنی جانیں لگیں مسلمان یورپ میں فاتح بن کر داخل ہوئے۔
اسلام کی عرب سے اٹھنے والی چنگاریاں شعلہ بن کر دنیا کو روشنی پنہچانے لگیں۔
یہ وہ وقت تھا جب مسلمانوں کے پاس فولادی تلواریں ہوا کرتی تھیں جب سرفروش اپنے لہو سے گلشن اسلام کو سیراب کرتے تھے۔
پھر مسلمانوں کی تلواریں زنگ آلود ہونے لگیں مسلمانوں کے پاووں میں عیاشی کی زنجیریں پہنا دی گئیں مسلمانوں میں ذات پات رنگ و نسل، عربی و عجمی اور تخت و تاراج نے پھوٹ ڈال دیا۔مسلمانوں کی غیرت شراب کے نشے میں ڈوب گئی اور تلواریں کند پڑ گئیں اور ان سے زیور تیار ہونے لگے۔مسلمانوں نے شمشیر و سناں سے تعلق توڑ دیا۔پھر مسلمان حکمران کفار کے باجگزار بن گئے اور انکی رعایا کفار کی غلام
بن کر ظلم سہتے رہے۔جس سونا اور چاندی سے فولادی تلواریں تیار ہوتی تھیں وہ کفار کو خراج میں دیا جانے لگااور امن کی بھیک مانگی گئی لیکن مسلمان پہلے سے زیادہ ذلت کی پستیوں میں گرتے گئے نہ انھِیں آزادی ملی نہ امن کی بھیک۔
آج دنیا کے کونے کونے میں مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے کل کے فاتح آج یورپ میں پناہ گزین بن کر داخل ہورہے ہیں۔کل لی عظمت اور آج کی ذلت کا سبب یہ ہے کہ جب تک مسلمان قرآن پر عمل پیرا رہے عرب کے ریگزاروں سے نکل کر فاتح عالم بن گئے کیونکہ وہ اپنے امین پیغمبر سے سن چکے تھے کہ
اللہ بہت سی قوموں کو قرآن سے عروں بخشتا ہے اور قرآن چھوڑنے پر انھیں ذلیل کر
دیتا ہے۔
آج پھر کشمیرو فلسطین غرض جہاں بھی مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں کسی صلاح الدین ایوبی کے متلاشی کسی طارق بن زیاد کی راہ دیکھ رہے ہیں۔لیکن آج عصمتوں کے محافظ اسلام کے فرزند گہری نیند سوئے ہوئے ہیں۔ نہ انکی آنکھوں میں حیا باقی ہے نہ انکی تلواروں میں دھار ہے نہ بازووں میں طاقت آج انکی تلواریں زنگ آلود ہیں ۔
جن کی ہیبت سے صنم سہمے ہوئے ریتے تھے
منہ کے بل گر کے ھواللہ احد کہتے تھے
آج کفار سے امن کی بھیک مانگ رہے۔اور میں گواہ ہوں کے مانگنے سے کبھی کسی کو امن نہیں ملا۔

 

Salahudin Khan
About the Author: Salahudin Khan Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.