جنازہ قوم کی غیرت کا بڑی دُھوم سے نکلا

22مارچ کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کا خطاب اور حکومتی گھبراہٹ

یہ بات ملک کا کوئی بھی فرد اَب تک سمجھ نہیں پا رہا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی اور ملک میں 15فیصد فلڈ اور آر جی ایس ٹی جیسے ٹیکسوں کے فوری نفاذ اور ڈرون حملوں میں تیزی آجانے کے بعد صدر ِمملکت سید آصف علی زرداری 22مارچ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اِجلاس سے کس منہ سے خطاب کریں گے ....؟؟ اور اپنے اِسی خطاب کے دوران اَب کون سی ظالمانہ حکومتی پالیسی کا اعلان کریں گے....؟؟ جبکہ وہ ساری چیزیں جو اِنہیں نہیں کرنی تھی وہ ملک میں پہلے ہی کرچکے ہیں اور اِسی طرح بعض اطلاعات یہ بھی آرہی ہیں کہ اِسی روز ملک کی ایک بڑی حزب اختلاف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی اور ملک میں ٹیکسوں کے نفاذ اور ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے بعد امریکیوں کی خوشیوں کے بدلے میں ملک میں تیزی سے ہونے ڈرون حملوں اور سوئس بینکوں سے رقوم کی واپسی اور دیگر حکومتی پالیسیوں کے خلاف بھرپور احتجاج کرنے کا پروگرام ترتیب دیا ہے اِس حوالے سے اپوزیش کے احتجاج کو روکنے کے لئے جب حکومتی مشینری حرکت میں آئی تو اپوزیشن اپنا سارا پروگرام فائنل کرچکی تھی اور اِسی دوران یہ خبر بھی آئی کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ثابت ہوئے ہیں اور حزب اختلاف نے اِس حوالے سے حکومت سے اپنا واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے یہ کہہ دیا ہے کہ احتجاج کرنا اِس کا جمہوری حق ہے جس سے اِسے کوئی روک نہیں سکتا اور وہ اپنے احتجاج سے باز نہیں آئے گی اور اپنا احتجاج اُس روز اپنے پروگرام کے مطابق جاری رکھے گی ہاں البتہ !اِس نے حکومت سے اتنا ضرور کہا ہے کہ ایوان کے تقدس کو ضرور ملحوظِ خاطر رکھا جائے گا اَب دیکھنا یہ ہے اپوزیشن کا احتجاج کتنا پُر اثر ہوتا ہے ...؟اور حکومت اِس سے کیا تاثر لے گی.....؟؟یا یوں ہی احتجاج کی آڑ میں اپوزیشن پھر کوئی سیاسی فائدہ اُٹھا جائے گی جیسا یہ اکثر ایسے مواقع پر کیا کرتی ہے۔

بہرکیف !دو پاکستانیوں کے قاتل امریکی شہری اور عالمی دہشت گرد عزت مآب جنابِ مُحترم ریمنڈ ڈیوس صاحب کی ڈرامائی انداز سے ہونے والی رہائی پر اَب ہمارے حکمران لاکھ یہ کہیں کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی ملکی استحکام اور مفادات کو ملحُوظِ خاطر رکھتے ہوئے ہوئی ہے تو ملک کی ساڑھے سترہ کروڑ غیور عوام ایک رتی برابر بھی اِس بات کو تسلیم کرنے کے حق میں نہیں ہیں کہ وہ اِس بات کو مان لیں اور یہ یقین کرلیں کہ ہمارے حکمران جو کہہ رہے ہیں وہ بلکل درست ہے اور اُنہوں نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے معاملے میں جو کچھ کیا وہ سب کا سب ملکی مفادات میں ہے یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ قوم کا حکمرانوں کی لولی پاپ جیسی اِس قسم کی باتوں پر یقین نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اِس جمہوری حکومت کے جمہوری حکمرانوں کی تین سالہ مفاد پرستانہ رویوں اور سیاسی و معاشی حکمتِ عملیوں کو دیکھتے ہوئے ہماری قوم کو اَب یہ پختہ یقین ہوچکا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں ہمارے حکمرانوں(زرداری، گیلانی اور...... کا) اپنا کردار بھی مفاد پرستانہ ہے جنہوں نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے سلسلے میں بننے والی اِس ساری فلم میں ایک ساتھ تین ہیرو کی طرح اپنا اپنا بڑا اہم کردار ادا کیا ہے جس میں ویلن ریمنڈ ڈیوس ہے مگر ہیرو یہ تین ہیں اور یوں ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری سے لے کر رہائی تک بننے والی اِس فلم کی ساری کہانی ویلن ریمنڈ ڈیوس اور ہمارے تین ہیروز کے گرد کھومتی ہے ۔

اگرچہ یہ فلم پاکستانی عوام کو تو ایک آنکھ نہیں بھائی مگر اِس کے برعکس ریمنڈ ڈیوس کی رہائی والے سین کی کامیابی کے بعد اَب یہ فلم امریکا میں بے حد پسند کی جارہی ہے ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں اِس فلم کی ناپسندیدگی کے حوالے سے پاکستانیوں کی ایک ہی رائے ہے کہ اِس کے ویلن کو پاکستانی ہیروز نے چھوڑ کر اچھا نہیں کیا اِسے اِس کے جرم پر کڑی سی کڑی سزا(سزائے موت)دی جانی چاہئے تھی جو پاکستانی ہیروز اِسے نہ دِلوا سکے اور اِسے(ریمنڈ ڈیوس کو) تینوں نے مل کر سزا سے بچایا اور ملک سے باہر نکال کر ساری فلم فلاپ کردی اور اِس کے ساتھ ہی پاکستانی عوام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے ہیروز کے مشکوک کرداروں کی وجہ سے ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری سے لے کر رہائی تک بے شمار غلطیاں بھی ہوئی جو اُس وقت قابلِ معافی تھیں جب ہمارے تینوں ہیروز ریمنڈ ڈیوس کو رہائی نہ دلواتے اور اِسے سزا سے ہمکنار کراتے( مگر اَب جبکہ ہمارے تینوں ہیروز نے ریمنڈ ڈیوس کو سزا نہیں دلوائی ہے اِس لئے اِن کی غلطیوں کی بھی تلافی نہیں کی جاسکتی جب تک یہ خود قوم سے اپنے کئے کی معافی نہ مانگیں)مگر اِنہوں نے تو جان بوجھ کر فلم میں ہر جذباتی موڑ پر اپنے اپنے کرداروں سے ویلن ریمنڈ ڈیوس کو سپورٹ کیا اور آخر کار اِن تینوں نے ہی امریکی عالمی دہشت گرد شہری عزت مآب جنابِ مُحترم ریمنڈ ڈیوس صاحب کو اپنی غلطیوں سے نہ صرف رہائی دِلوائی بلکہ قوم کی غیرت کا جنازہ بھی بڑے دُھوم دھام سے نکال دیا۔

اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ جس طرح کہا جاتا ہے کہ اگر کئی لوگ غلطی پر ہوں تو اِن کی غلطی کو کسی بھی حال میں دُرست قرار نہیں دیا جاسکتا اِس لحاظ سے گزشتہ دنوں ہمارے حکمرانوں کی جانب سے دیدہ و دانستہ طور پر اِن سے سرزد ہونے والی ایک ایسی غلطی جس کی وجہ سے اِنہوں نے دو پاکستانیوں کے عالمی قاتل اورامریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کو امریکی سمیت اپنے مفادات کے عوض دیت کا سہارا لے کر رہائی دِلوائی ہے جس کی وجہ سے اِن سے نہ صرف دنیائے عالم کی اِس صدی کی بلکہ پاکستان کی تاریخ کی ایک ایسی عظیم ترین غلطی سرزد ہوچکی ہے کہ جب کبھی ہماری آئندہ آنے والی نسلوں کو اِس غلطی کا احساس ہوگا اور وہ تاریخ کے اوراق کا جائزہ لے گی تو پھر یہ اپنے اِن حکمرانوں کے اِس غلامانہ فعلِ شنیع پر اِن کے نام لے لے کر اِنہیں اپنے تصور ہی میں ......بھیگا بھیگا کر ماریں گے اور اپنے جذبات کو ٹھنڈا کرنے کی سعی کریں گیں ۔اور کہیں گیں کہ ہمارے حکمرانوں نے اپنے فعلِ شنیع سے پوری پاکستانی قوم کا وقار مجروح کر کے اِن کے سرشرم سے جُھکا دیئے تھے جس پر قوم تلملا کر رہ گئی تھی اور حُکمرانوں کے کانوں پر جُوں تک نہ رینگی تھی اور وہ اپنی مستیوں میں اُسی طرح سے مگن رہے تھے جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

آئندہ دنوں، ہفتوں، مہینوں، سالوں اور صدیوں میں آنے والی اپنی نسلوں سے اگر ہمارے موجودہ حکمران گالیاں کھانے اور اپنی تصویروں پر .....مروانے سے بچنا چاہتے ہیں تو یہاں میرا اپنے حکمرانوں کو یہ ذرا سا مشورہ ہے کہ اَب بھی وقت ہے کہ یہ سوچ سمجھ کر ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے سارے معاملے میں اپنا احتساب خُود کریں اور فیصلہ کریں کہ قبل اِس کے کہ یہ نوبت آئے اور ہماری آنے والی نسلیں اِس واقعہ(عالمی امریکی قاتل ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری اور رہائی )کا تذکرہ کر کے اِنہیں بُرا بھلا کہئے تو ہمارے حکمران اپنی غلطی کو تسلیم کریں اور تاریخ کے اوراق میں یہ بھی درج کرا جائیں کہ اُنہوں نے دو پاکستانیوں کے ایک عالمی قاتل امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے سلسلے میں جو کچھ کیا وہ سارا کا سارا قول وفعل اِن کے لئے باعثِ ندامت بنا اور اِسی نِدامت سے بچنے کے لئے اِنہوں نے اپنی غلطی تسلیم کر کے پوری پاکستانی قوم سے معافی بھی مانگی تھی اور اِس کے بعد آئندہ کچھ ایسا ویسا غلط کرنے کا ارادہ بھی ترک کردیا تھا جس سے قومی مفادات کا دنیا بھر میں تمسخر اُڑایا جائے اِس صُورتِ حال سے بچنے کے لئے اَب ہمارے حکمرانوں پر یہ بات لازم ہوجاتی ہے کہ وہ یہ تسلیم کر لیں کہ اُنہوں نے عزت مآب جنابِ مُحترم ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کروا کر جہاں امریکی خوشنودی حاصل کر لی ہے تو وہیں اِنہوں نے قوم کی ملی غیرت کا جنازہ بھی نکال کر رکھ دیا ہے اور اِس طرح اُنہوں نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے معاملے میں بلا ھیل حجت اپنے ہر قول و فعل سے امریکی آقاؤں کو یہ باور بھی کرا دیا ہے کہ یہ تو کچھ بھی نہیں ہے ہمارے آقاؤں! جناب ریمنڈ ڈیوس نے تو صرف دو پاکستانیوں کو ہی مارا تھا اور اگر آئندہ پھر کسی بھی امریکی نے ہماری ساری قوم کو بھی اِسی طرح موت کے گھاٹ اُتار دیا تو بھی ہم اُسے اِسی طرح سے رہائی دِلوا دیں گے جس طرح ہم نے اپنے قول و فعل سے عزت مآب جنابِ مُحترم ریمنڈ ڈدیوس کی رہائی دِلوائی ہے بھلے سے ہمیں ہر پاکستانی کی مو ت کے عوض ہر امریکی قاتل کو بچانے کے لئے ریمنڈ ڈیوس کی طرح دیت کے تحت قومی خزانے سے ہی خُون بہا کی رقم ادا کرنی پڑی تو بھی ہم یوں ہی ادا کریں گے اِس حوالے سے امریکا کو کسی قسم کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں بس وہ ہماری قوم کو مارنے والا بنے ....جِسے مروانے کے لئے تو ہم خُود بھی تیار ہیں... ہما رے حکمرانوں کی جانب سے اِتنہائی کُھلے دل سے یہ کہنا امریکا کے لئے یقیناً حوصلے کا باعث ہوگا کہ ہماری(امریکی) خُوشنودی میں نمبر لے جانے والے پاکستانی حکمران اِس حد تک جانے کو تیار ہیں کہ جس کا تصور بھی کوئی نہیں کرسکتا۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 896522 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.