اسلامی تعلیمات کی بجائے مغربی تہذیبوں کا شکار پاکستان

ملک کا نام " اسلامی جمہوریہ پاکستان" اور"" نوجوان نسل مغربی تہذیبوں کا شکار'"

تحریر: ناز بلوچ

اسلام علیکم!
اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کو عقل و شعور عطا کیا اور اشرف المخلوقات کہا اور سب سے بڑی بات ہمیں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا امتی بنایا اور سنت نبوی پر عمل کرنے کی تلقین کی۔
اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر جو پہلی وحی نازل ہوئی:
"اپنے رب کے نام سے پڑھیے جس نے سب کو پیدا کیا..."
مسلمانوں کو درس و تدریس سے آشنا کروایا گیا۔

آج علم حاصل کرنے کا شوق اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ علم تو ہے انسان کے پاس پر عمل نہیں ہے
کتابیں تو ہیں پر ادب نہیں ہے
انسان تو ہے پر انسانیت نہیں ہے اندر
مسلمان ہے پر مومن نہیں ہے

سب سے پہلے پڑھی لکھی نوجوان نسل پر نظر ڈال لیتے ہیں جن کو یونیورسٹیوں میں پڑھنے کے لیے بھیجا جاتاہے۔
یونیورسٹی کے ماحول سے سب واقف ہوں گے لڑکیاں شہزادیاں بن کے آتی ہیں اور لڑکے شو پیس بنے ہوتے ہیں۔
گراؤنڈ یا کیفے میں بیٹھ کر سارا دن بیہودہ باتیں کرنےاور کمنٹس دینے میں گزار دیتے ہیں۔
یا سب سے بڑا المیہ یونیورسٹیوں میں بوائے فرینڈ اور گرل فرینڈ کا ہونا ہے ۔
میرا سوال ہے ان لڑکیوں سے جو بوائے فرینڈ بناتی ہیں؟؟؟ کیا اسلام تمھیں ناجائز تعلقات کی اجازت دیتا ہے؟؟
کیا والدین کی عزت کا خیال نہیں تمھیں؟؟جو دن رات محنت کر کے فیس اور دیگر اخراجات اٹھاتے ہیں۔ تمھارا باریک، ننگے کپڑے پہننا، کیا اسلام تمھیں اس بات کی اجازت دیتا ہے ؟؟
اور بوائز نے تو یونیورسٹی کو عیاشی کا اڈا سمجھ لیا ہے۔ کیا تمھیں مکافات عمل کا نہیں پتہ،

ماں، بہن اور بیٹی کے سب سے بڑے دشمن ہی تم ہو، کیا تم اپنی بیٹی یا بہن کے ساتھ ایسا ہوتا دیکھ سکتے ہو، جو آج دوسروں کی بہن بیٹی کے ساتھ کر رہے ہو۔
کیا تم اسلام پھیلاؤ گے جب تک کہ تم خود ٹھیک نہیں ہو جاتے۔
ان لڑکیوں اور لڑکوں سے سبق حاصل کرو جو یونیورسٹیوں میں گولڈ میڈل حاصل کرتے ہیں, سبق حاصل کرو ان سٹوڈنٹ سے جو ماں باپ کا سر فخر سے بلند کرتے ہیں۔
نہ ہی لڑکیاں بھاگی جارہی ہیں نہ لڑکے ختم ہو رہے ہیں پہلے جو کام کرنے آئے ہو وہ کرو،
والدین نے پڑھائی کے لیے بھیجا ہے تو پڑھو، نہ کہ لیلیٰ مجنوں بننے کی کوشش کرو،

گناہ سے بچو، کل کو تمھیں اللّٰہ کے ہاں جواب دہ ہوناہے، ڈرو اس دن سے کہ تمھیں محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے شرمندگی سے سر جھکانا پڑے۔
اللّٰہ حامی ؤ ناصر. شکریہ۔
 

TEHMINA NAZ
About the Author: TEHMINA NAZ Read More Articles by TEHMINA NAZ: 3 Articles with 1656 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.