اسلام تجارت کا معیار

تحریر: حافظ سید محمد ثاقب شفیع
شعبہ اسلامک لرننگ ( جامعہ کراچی)
اسلام نے معاملات کے احکام کو خاص اہمیت دی ہے دنیا کے کسی مذہب نے معیشت اور تجارت کو وہ مقام اور اہمیت نہیں دی جو مذہب اسلام نے دی ہے اسلام تجارت کے ان طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جس میں خریدو فروخت کرنے والوں کے درمیان کسی قسم کا دھوکا نہ ہواﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے خود تجارت کی ہے اور اسے پسند بھی فرمایا ہے قران وسنت میں تجارت اور تاجر کی کئی اعتبار سے عظمت و فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ ارشادربانی ہے ’’اﷲ تعالیٰ نے بیع کو حلال اور سود کو حرام کیا ہے‘‘۔ اس آیت میں مطلق تجارت کی بات ہے اور ہر جائز چیز کی تجارت اس میں شامل ہے اور ناجائز چیزوں کی تجارت خرید و فروخت مسلمانوں کے لیے منع ہے۔

قرآن کریم کی مختلف آیات میں تجارت کا لفظ آیا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’جنہیں کوئی تجارت اور خرید و فروخت اﷲ کی یاد سے اور اقامت نمازوں ادائے زکوٰۃ سے غافل نہیں کردیتی‘‘۔ اس آیت میں مسلمان تاجر کی فضیلت بتاتے ہوئے اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ انہیں تجارت یہ خرید و فروخت نماز سے نہیں روکتی۔ سورۃ الجمعہ میں اﷲ تعالیٰ نے تجارت سے متعلق واضح ارشاد فرمایا ’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیئے پکار جائے تو اﷲ کے ذکر کی طرف بڑھو اور خرید و فروخت چھوڑدو‘‘۔

نماز اور تجارت دونوں فرض ہیں اﷲ تعالی نے اس آیت میں نماز کے لیے تجارت کو چھوڑنے کا حکم فرمایا چونکہ نماز بڑا فرض ہے تجارت چھوٹا جب فرضوں کا ٹکراو ہوگا تو بڑا فرض پہلے ادا کیا جائے گا بڑے فرض کی ادائیگی کے بعد سورہ الجمعہ کی دوسری آیت میں اﷲ تعالیٰ نے تجارت اور کاروباری سرگرمیاں کرنے کا حکم فرمایا ’’پھر جب نماز پوری ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اﷲ کا فضل تلاش کرو‘‘۔ اس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا کہ نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے بعد کاروبار اور تجارت میں لگ جاؤ اور اپنے معاشی سرگرمیوں کو جاری رکھو جس طرح قرآن میں تجارت اور تاجر کی فضیلت کو بیان کیا ہے اسی طرح احادیث مبارکہ کے اندر بھی نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس کی اہمیت کو بیان فرمایا ہے محدیثن نے بھی اس حوالے سے احادیث کو کتاب البیوع میں جمع کیا ہے۔

نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’دیانتدرانہ تجارت میں اﷲ تعالیٰ کی مدد ہے‘‘۔اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا سب سے پاکیزہ کمائی کونسی ہے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم فرمایا ’’اپنے ہاتھ کا کام اور صیح طریقے سے تجارت کر نے کو ایک اور مقام پر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اﷲ تعالیٰ نے رزق کے 10 حصہ کیے ہیں اور اکیلے 9 حصے تجارت میں ہے‘‘۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنا پہلا سفرے تجارت 15سال کی عمر میں کیا جو مکہ سے شام کی طرف تھا۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا دوسرا تجارتی سفر وہ تھا جو آپ حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کا مال لے کر ملک شام کی طرف تشریف لے گئے اور اس تجارت میں آپ کو کثیر منافع بھی ہوا اور اس موقع پر حضرت خدیجہ رضیٰ اﷲ عنہا کا غلام میسرہ بھی آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا ۔

پورے سفر اس نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی امانت دیانت اور تجارت میں منافعے کا خود مشاہدہ بھی کیا اور سفر سے واپسی پر اس کا احوال حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کو بیان بھی فرمایا وہ آپ کی امانت اور دیانت سے متاثر ہوئیں اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو نکاح کا پیغام پہنچایا۔ سچے اور امانتدار تاجر سے متعلق سرورکونین صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’سچا امانتدار تاجرقیامت میں انبیا صدیقین اور شہدا کے ساتھ ہوگا‘‘۔

ایک بہترین تاجر کو خرید و فروخت کس طرح کرنی چاہیے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ’’بہترین کمائی ان تاجروں کی ہے جو جھوٹ نہیں بولتے امانت میں خیانت نہیں کرتے اور وعدہ خلافی نہیں کرتے‘‘۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ سچے اور دیانتدار تاجر کی کس قدر فضیلت ہے کہ نبی مہربان صلی اﷲ علیہ وسلم نے یہاں تک فرما دیا کہ ’’ایک دیانتدار تاجر کو اﷲ تعالیٰ وہی ثواب دیتا ہے جو غازیوں اور شہداؤں کو عطا فرماتا ہے‘‘۔

اﷲ تعالیٰ نے انسان کو مکمل بنایا اسے ہاتھ پاؤ دیے تاکہ وہ محنت و مشقت سے اپنے کام کرنے کا عادی ہو اور دماغ دیا جس میں سوچنے کی صلاحیت موجود ہے اگر انسان اﷲ تعالیٰ کی تخلیق کو کام میں نہیں لاتا تو اسے بیٹھ کر کھانے کی عادت ہوجاتی ہے اور ایسا انسان دوسرے تمام لوگوں کے لیے ایک بوجھ بن جاتا ہے اس کے بر عکس جو انسان محنت کرنے کا عادی ہو اسے بیٹھ کر کھانے کی عادت نہیں ہوتی اور وہ دوسروں پر بوجھ نہیں بنتا۔یہ وہ تمام دلائل ہیں جو قرآن و سنت کی روشنی میں تجارت اور تاجر کی فضیلت کو بیان کرتے ہیں۔
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1044924 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.