"وی آئی پی ٹیبل (معاشرے کا بدنما رویہ)"

اسلام ہمیں ہر موقع پر مساوات کا حکم دیتا ہے!
مساوات کا مطلب ہے "برابری(equality) "
سارے انسانوں کے حقوق برابر ہیں. کوئی بھی شخص اپنے خاندان ، قبیلے ،نسل وغیرہ وغیرہ کی وجہ سے الگ نہیں ہے . بلکہ سب لوگ ایک ہی ہیں.. اسلام لوگوں کے درمیان ان کے رنگ ، نسل ، زبان ، لباس ، کے اعتبار سے فرق نہیں کرتا۔۔ اگر فرق کرتا ہے تو انکے تقویٰ اور پرہیزگاری کے حساب سے۔۔ گورے کو کالے پر کالے کو گورے پر ، امیر کو غریب پر غریب کو امیر پر ، عربی کو عجمی پر عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں۔۔
خطبہ حجتہ الوداع میں انسانی عظمت و اقدار کے منافی تمام پہلو کو منسوخ کر دیا گیا ۔۔ اور تمام جاہلانہ رسمیں جو اسلام سے پہلے معاشرے میں پائی جاتی تھیں ان سب کو ختم کر دیا گیا ۔۔ یہ خطبہ مکمل طور پر انسانیت کے تحفظ کے لیے بہترین ضابطہ حیات رکھتا ہے اور ایک اچھی اور ستھری زندگی گزارنے کے لیے ایک مکمل ضابطہ حیات اور انسانی عظمت کا منشور ہے ۔۔
آج کل ہمارے یہاں تقریبات میں ویسے تو کئی ایسی رسومات ہیں جو اسلامی اصولوں کے خلاف ہیں مگر ان میں سے ایک جاہلانہ اور فرسودہ نظام ( وی آئی پی ٹیبل ) ہے ۔۔ جو کے اسلامی اصولوں کے برعکس تو ہے ہی مگر حضور صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کے بتائے ہوئے تمام احکامات کے منفی بھی ہے!
اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر،
خاص تیری ترقیب میں قوم رسول ہاشمی،
ان کی جمعیت کا ہے ملک و نصاب پر انحصار،
قوت مذہب سے مستحکم ہے جمیعت تیری.
"وی آئی پی ٹیبل" معاشرے کا وہ فرسودہ رواج یا نظام ہے جو 8، 10، 12، 15 یا اس سے زیادہ لوگوں کو باقی تمام مہمانوں سے الگ اور منفرد کر دیتا ہے ، گویا جو باقی آئے ہوئے مہمان ہیں وہ ان میں سے ہیں ہی نہیں۔۔وہ الگ لاٹھی سے ہانکے جاتے ہیں۔۔
8، 10، 12، 15، لوگوں کا كھانا الگ سے لگایا جاتا ہے ، الگ سے سرو(serve) کیا جاتا ہے ۔۔اور ساتھ ہی دو ویٹرز اور گھر کے دو فرد ساتھ کھڑے کر دیئے جاتے ہیں کہ ان وی آئی پی ٹیبل والوں کو کسی قسِم کی تکلیف یا پریشانی نا ہو… اور ان وی آئی پی ٹیبل کے لوگوں کے علاوہ باقی سب لوگوں کے ساتھ ایسا رویہ ہوتا ہے جیسے بن بلائے مہمان ہوں ! آج کل تو ایک اور چیز نظروں سے گزرتی ہے کے وی آئی پی ٹیبل کا كھانا باقی سب رشتہ داروں سے پہلے شروع کر دیا جاتا ہے ۔۔! باقی نون وی آئی پیز بیٹھے انتظار کر رہے ہوتے ہیں اور وی آئی پی ٹیبل پر كھانا تقریباً آدھا ہو چکا ہوتا ہے۔۔! ایسا محسوس ہوتا ہے ، جیسے باقی آئے ہوئے مہمان بھوکے ننگے ، مسکین ہوں ..! Buffets میں كھانا ختم ہوجائے مگر وی آئی پی ٹیبلز پر كھانا ختم تو دور کم بھی نہیں ھونا چاہیے. . !
سونے پہ سہاگا تو تب ہوتا ہے جب وی آئی پی ٹیبل پر بیٹھنے والو کی تعداد بڑھ جائے اور اس وی آئی پی ٹیبل کے 8، 10، 12، 15 لوگوں کے علاوہ ، باقی کچھ لوگ جو اس وی آئی پی ٹیبل تک رسائی حاصل نہیں کرپائے یا اس نظام کا مزہ نہیں لے پائے. . وہ دِل میں ایک دکھ ، افسوس اور ناراضگی لے کر اس تقریب سے رخصت ہوتے ہیں ، اور وہ ناراضگی عموماً اگلی کسی تقریب تک بے قرار رہتی ہے…
کسی نہ کسی تقریب میں آنٹی ، خالہ ، مامی ، یہ بڑی آپا کا منہ بن ہی جاتا ہے، باقی رہی سہی کثر خاندان کے دور کے خالو، ماموں، چاچا پوری کر دیتے ہیں۔۔ جسکی ایک وجہ یہ رائج وی آئی پی ٹیبل نظام ہے۔۔
یہ ہمارے معاشرے کی وہ بدنما اور داغ دار حقیقت ہے جو کسی بھی معاشرے کو خراب کرنے اور معاشرے کا نظام برباد کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔۔ بظاہر تو اِس میں کوئی برائی نظر نہیں آتی مگر یہ معاشرے کو خاموشی سے کوکھلا کرتی جاتی ہیں اور معاشرے میں سے اچھائیاں اور محبتیں چھین لیتی ہے.. یہ وہ معملات ہیں جو آپس میں ناچاقیاں، رنجشیں اور اختلافات پیدا کرتی ہیں اور ایک کو دوسرے سے اعلی اور بد تر ہونے کا احساس دلاتی ہیں !
اسلام کے بنائے گئے تمام طور طریقے اور قانون انسانی بھلائی اور معاشرے کی بہتری کے لیے ہیں ۔۔! جن کو اگر ہم ترک کردیں تو معاشرے میں اچھائیاں اور بہتری نہیں لا سکتے۔۔ بلکہ برائیوں کو ہی جنم دینگے۔۔
اپنی ہی مٹی پہ چلنے کا سلیقہ سیکھو،
سنگ مر مر پہ چلو گے تو پھسل جاؤ گے.
ہمیں ہر اس چیز کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے جو معاشرے میں بربادی کا ذریعہ بن رہی ہو.. نہیں تو کم از کم خود کو اس نظام کا حصہ نہیں بنانا چاہیے...
اللہ ہم سب کو اسلام کی حقیقتیں سمجھنے اور نبی صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی بتائی ہوئی باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
آمین۔
 

Abdul Haseeb Mansuri
About the Author: Abdul Haseeb Mansuri Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.