متحدہ اور حکومت کے کامیاب مذاکرات

واہ واہ! حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 50 فیصد کمی کا اعلان ....

واہ ...واہ ! چلو یہ اچھا ہوا کہ صدر مملکت سید آصف علی زرداری نے گزشتہ دِنوں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے قائد الطاف حُسین سے لند ن اپنے ٹیلیفونک رابطے کے دوران ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں ہونے والے حالیہ اضافے پر نظرثانی کرنے کا جو اِن سے وعدہ کیا تھا صدر نے اپنے اِس وعدے پر جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب عمل کر کے دِکھا دیا اور اِس کے ساتھ ہی میں یہاں کراچی کے ٹرانسپورٹرز سمیت اُن تمام چھوٹی بڑی مذہبی ، سیاسی و سماجی تنظیموں کو بھی خراجِ تحسین پیش کرنا چاہوں گا کہ جنہوں نے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے مد میں بے تحاشہ ہونے والے9.9فیصد اضافے کے خلاف پُرزورمذمت کی اور اِس طرح کراچی میں ٹرانسپورٹرز کی جانب سے کی جانے والی دو روزہ ہڑتال جو خلافِ قانون اور خلافِ ضابطہ تو ضرور تھی مگر پھر بھی اِن کی یہ ہڑتال کچھ تو نتیجہ سامنے لے آئی مگر ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ ہونے والے اضافے میں 50فیصدکمی کرانے کا سب سے زیادہ کریڈیٹ( پاکستان اور پاکستانی عوام سے سچے دل سے مُخلص) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے قائد الطاف حُسین اور ایم کیو ایم کے اُن رہنماؤں کو جاتا ہے جن کی کاوشوں سے وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لے کر اِس میں50 فیصد کمی کا اعلان کر دیا ہے اور اَب جس کا اِطلاق فوری طور پر ہوگیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اِضافے کے بعد ہونے والی یہ کمی یقیناً ایم کیو ایم کا ایک بڑا اور قابلِ تعریف کارنامہ ہے کیونکہ اِن حالات میں کہ جب حکومت قومی خزانے پر پڑنے والے اضافی بوجھ کو کم کرنے کے لئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں اضافہ کر کے اور ملک میں مہنگائی کا طوفان برپا کر کے اِسے بھرنے کے لئے دیدہ و دانستہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کردیا تھا تو ایسے میں پیٹرول،ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں پچاس فیصد تک کمی کرانا کوئی آسان کام نہیں تھا مگر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی کوششوں سے اس میں کمی کا حکومت سے خود اعلان کرانا یقیناً ایم کیو ایم کا ایک قابلِ ستائش کارنامہ ہے جس کے لئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حُسین کی پوری پاکستانی قوم شکر گزار ہے۔اور ساتھ ہی پاکستان کے سترہ کروڑ عوام اِن سے یہ بھی اُمید رکھتے ہیں کہ آئندہ بھی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے قائد الطاف حُسین ہر ایسے ملکی اور عالمی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرائیں گے جس سے پاکستان اور پاکستانی عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہوں گے میں آگے بڑھنے سے قبل یہ بتاتا چلوں کہ میرا تعلق ایم کیو ایم سمیت کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت سے نہ تو پہلے کبھی رہا ہے اور نہ ہے میں وہ لکھتا ہوں جِسے میں صحیح اور حق سمجھتا ہوں میرا یہ اور آئندہ شائع ہونے والے کالمز کو پڑھ کر کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ میں کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے تعلق رکھتا ہوں ٹھیک ہے ایم کیو ایم کی کوششوں سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حکومت نے پچاس فیصد کمی کا اعلان کیا ہے جس کے لئے مجھ سمیت ہر لکھاری کو غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایم کیو ایم کی اِس اچھی کوشش کے حق میں ضرور لکھنا چاہئے۔

بہرحال! اِس سے قبل اور بعد کی ملکی صُورتِ حال کے تناظر میں ایسا ضرور لگتا ہے کہ جیسے حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اور کمی ریمنڈ ڈیوس پر سے قوم کی جمعی توجہ اور نظریں ہٹانے اور آئی ایم ایف کی مرضی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اِس سے قرضوں کی اگلی قسطیں آسانی سے وصول کرنے کے لئے کیا ہے بہرکیف!کچھ بھی ہے اِن تمام معاملات میں حکومت کا اپنا کوئی نہ کوئی اِنٹرسٹ تو ہوسکتا ہے مگر عوام کو اِس سے پہلے کبھی کچھ حاصل ہوا ہے اور نہ ہی آئندہ حاصل ہونے کی کوئی اُمید ہے عوام تو بس یہ چاہتی ہے کہ دو پاکستانیوں کے قاتل امریکی دہشت گرد عیسائی شہری اور بلیک واٹر کے خونخوار درندے کو حکومت پھانسی دے اور آئی ایم ایف کے مشوروں اور ڈِکٹیشنوں کے بعد ملک میں مہنگائی کرنے کی اپنی پالیسیاں ختم کردے اور ساتھ ہی عوام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر حکومت نے حالیہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے فیصلے کو واپس نہ لیا تو پھر یہ سمجھ لیا جائے کہ یہیں سے ملک میں اُس اِنقلاب کی شروعات ہوجائے گی جس کی بازگشت کافی دِنوں سے ملک کے طول ُارض میں سُنائی دے رہی ہے اگرچہ یہ امر حوصلہ افزا ضرور ہے کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ ہونے والے اضافے سے اپوزیشن کی جماعتوں سمیت حکومتی اتحادی جماعتیں بھی اِس اضافے کے خلاف متحد نظر آتی ہیں اور اِس حکومتی فیصلے سے ناخُوش ہیں اور یہ اِسے حکومت کا ایک غیر منصفانہ اور بے رحمانہ فیصلہ قرار دے رہی ہیں تو وہیں حکومت کی ایک بڑی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے اِسے فوری طور پر واپس لینے کے لئے حکومت کو تین روز کی ڈیڈلائن دیدی ہے جس کے جواب میں اطلاع یہ ہے کہ گزشتہ منگل کی شب صدر آصف علی زرداری نے خصوصی طور پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حُسین کو لندن فون کیا اور دورانِ گفتگو ملک میںپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے پیدا ہونے والی صُورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا اور ایم کیوایم کے قائد الطاف حُسین کو یقین دِلایا کہ ہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظرثانی کریں گے میں نے پہلے لکھا تھا کہ اَب دیکھنا یہ ہے کہ صدر آصف علی زرداری اپنے کہے پر کب عمل کرتے ہیں....؟؟ اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں کتنی کمی کرنے کا اعلان کرتے ہیں.....؟؟جس کا جواب گزشتہ دنوں یہ ملا ہے کہ گورنر ہاؤس کراچی میں حکومت اور متحدہ کے کامیاب مذاکرات کے بعد پیٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ50فیصد کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 76روپے53پیسے،ڈیزل82روپے 21پیسے اور مِٹی کے تیل کی قیمت74روپے 45پیسے ہوگئی ہے بہرحال! اِسی طرح پاکستان مُسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے بھی ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ ہونے والے بے لگام اضافے کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کو ایک اچھا اور اِس کی آسانی سے سمجھ آجانے والا مشورہ دیا ہے کہ حکومت ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کرنے کے بجائے ملک میں بڑھتے ہوئے کرپشن اور ٹیکس چوری کے رجحان کو روکے اور عوام کو پیٹرول اور ڈیزل کی مد میں خاطر خواہ رعایت دے (جو حکومت ایم کیو ایم کے کامیاب مذاکرات کے بعد کچھ تو دے چکی ہے )اِس کے بعد نواز شریف بھی اِس انتظار میں ہیں کہ حکومت اِن کے اِس مشورے پر کب....؟ اور کتنا عمل کرتے ہوئے....؟؟ عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں مزید رعایت دینے کا اعلان کرتی ہے۔
جسم میں قوم کے اَب جاں کہاں باقی ہے
اِتنا خُوں چُوسا ہے رِشوت کے طلبگاروں نے
قرض ہی قرض ہے اَب میرے وطن کے سر پر
اِتنا لُوٹا ہے حکومت کے نمک خواروں نے

یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ آج دنیا میں آنے والے معاشی واقتصادی اور سیاسی و اِنقلابی بحرانوں کے باوجود بھی جہاں بین الاقوامی مندی میں پیٹرول کی قیمتوں کی مد میں صرف 12.25فیصد اضافہ ہوا ہے تو وہیں پاکستان جیسے دنیا کے ایک انتہائی غریب ترین (مگر لُٹیرے ملک کے حکمرانوں نے )ملک میں جہاں دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت بھی قدرے کم ہے یہاں پیٹرول کی قیمت میں یکدم سے27.67فیصد اضافہ کردیا ہے اور آہ!ہماری کنگلی حکومت پیٹرول سے22.94روپے فی لیٹر فی غریب سے کمارہی ہے....!! جو کہ پاکستان کے ساڑھے سترہ کروڑ عوام کے ساتھ سراسر ظلم درظلم کے مترادف ہے جس پر آج پوری پاکستانی قوم سراپا احتجاج ہے یوں اِس موقع پر مجھے یہ کہنے دیجئے کہ ہمارے حکمرانوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں ہونے والے اضافے کو سرکاری خزانے سے اپنے غیر ملکی اور ملکی دوروں کے مد میں اپنی عیاشیوں کے لئے مختص کر رکھا ہے یعنی اطلاعات کے مطابق حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں جو اضافہ ملتا ہے اِس اضافی رقم سے وزیراعظم اور صدر کے غیرملکی دوروں کے لئے بالترتیب 30لاکھ اور 7لاکھ یومیہ مختص کئے جاتے ہیں اور اِس حوالے سے اَب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں حالیہ ہونے والے اضافے سے اِن کے خراجات میں بھی اضافہ کردیا جائے گا اِس لئے کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والا حالیہ اضافہ جس پر آج پوری پاکستانی قوم احتجاج کررہی ہے دراصل یہ اضافہ صدر، وزیراعظم ، وزیرخزانہ،وزارتِ پیٹرولیم اور آئی ایم ایف کی خواہشات کو ہی مدِ نظر رکھ کر کیا گیا ہے۔

اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ تیل پیدا کرنے والے دنیا کے بیشتر عرب ممالک میں جب سے اِنقلابی بھونچال آیا ہے تب سے بین الاقوامی منڈی میں پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں صرف 12.25فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے جو کہ موجودہ صورتِ حال کے حوالے سے کسی حد تک مناسب تو ہوسکتا ہے مگر یہ بھی غیر ضروری ہے مگر اَفسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ پاکستان میں اِسی معمولی اضافے کو جواز بناتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں 27.67 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے جو پہلے ہی بہت زیادہ ہے اور اَب یہ اضافہ عوام کی برداشت سے باہر ہوچکا ہے اور یہ حکومت کا عوام کے ساتھ نامناسب رویہ ہے ۔

مگر اِس کے باوجود بھی وزاتِ پیٹرولیم کا یہ کہنا انتہائی مضحکہ خیز معلوم دیتا ہے کہ حکومت نے نومبر2010 کے بعد سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا اَب جبکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے ( صرف12.25فیصد اِس اضافے کو ہمارے وزارت پیٹرولیم بڑی ڈھٹائی کے ساتھ ہوشربا اضافہ قرار دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اِس )کے بعد ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ ردوبدل نہ کیا جاتا تو دسمبر2010 سے مارچ 2011تک قومی خزانے پر پڑنے والا بوجھ 25ارب روپے سے بھی بڑھ جاتا اور ساتھ ہی اِن کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود رواں ماہ 5ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔مگر اِن تمام باتوں کے باوجود حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عارضی طور پر جو50فیصد کمی کا اعلان کیا ہے وہ بھی بڑی حد تک سیاسی ہے مگر ایک یہ بھی حقیت ہے کہ حکومت کو دراصل اتنا ہی اضافہ کرنا تھا جتنا اِس نے اَب کیا ہے پہلے والا اضافہ اِس لئے کیا تھا کہ جب عوامی درِعمل سامنے آئے گا تو پھر ہم اِس میں کمی کا اعلان کردیں گے اور عوام کی نظر میں اپنے اچھے ہونے کا لیبل چسپاں کر کے اپنی گاڑی کھینچتے رہیں گے۔بہرحال !اَب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب حکومت کو عوامی تکالیف اور پریشانیوں کا اِتنا ہی احساس ہے اور اِسے 5ارب روپے کی سبسڈی ہی دینی تھی تو اِس نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں اضافہ ہی کیوں کیا....؟؟اور جب عالمی منڈی میں حالیہ کرائسس کی وجہ سے صرف 12.25فیصد ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے تو پاکستان میں27.67فیصد اضافہ کیوں کر دیا گیا ہے....؟؟حکومت کے اِس گورکھ دھندے پر حکومتی اتحادی اور اپوزیشن کی جماعتوں سمیت ساری پاکستانی قوم پریشان ہے۔اور اَب یہ سب اِس انتظار میں ہیں کہ اگر حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں حالیہ ہونے والا اضافہ واپس نہ لیا تو یہ سب کے سب سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔ویسے بھی پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے تین مارچ سے غیرمعینہ مدت کے لئے ہڑتال کا اپنا اَٹل فیصلہ کر رکھا ہے اِس کا یہ کہنا ہے کہ ڈیزل کی قیمتوں میں بے لگام ہونے والے اضافے کے بعد ٹرانسپورٹ کا چلانا مشکل ہوگیا ہے اِسی طرح ملک کی سیاسی ومذہبی جماعتوں نے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ ہونے والے اضافے کے خلاف اپنے غم وغصے کے اظہار کے ساتھ ملک بھر میں مظاہرے کرنے اور احتجاجی ریلیاں نکالی شروع کردی ہیں جواِس بات کا بین ثبوت ہے کہ ملک کے ساڑھے سترہ کروڑ عوام اِس حکومتی فیصلے کے بعد حکومت سے شدید نفرت کرنے لگے ہیں اور اِن کی نظریں اَب جنرل اشفاق پرویز کیانی پر لگی ہوئی ہیں اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی ماضی کے تمام فوجی آمروں سے مختلف مگر مثبت ثابت ہوں اور اَب یہ ہی پاکستان اور پاکستانی عوام کو بچائیں اور ملک میں بجنے والے جمہوری اور جمہوریت.... جمہوریت کے بے مقصد راگ سے عوام کو نجات دلانے کے ساتھ ساتھ ملک سے مہنگائی، کرپشن، لوٹ مار،قتل وغارت گری ،اقرباء پروری اور بیروزگاری سے چھٹکارے کے لئے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ایک ایسے مسیحا ثابت ہوں کہ جس کی پاکستان اور پاکستانی قوم کو 63سالوں سے تلاش تھی ۔اور اِس کے ساتھ ہی ساری پاکستانی قوم یہ بھی دعا گو ہے کہ ملک میں حالات جلد از جلد بہتر ہوں تاکہ ہمارا ملک بھی دنیا کے سامنے ایک امن پسند ملک بن کر سامنے آئے۔ (ختم شد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 892789 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.