مصروف حکمران اور بےبس عوام

پٹرول کو آگ لگ گئی،80روپے کی حدود پار کر گیا، ڈیزل بھی بھڑک اٹھا86روپے سے اوپر چلا گیا،ہم مٹی کے جس تیل کے دیئے کی روشنی میں علم کی روشنی حاصل کر کے اخبار پڑھنے کے قابل ہوئے ، وہ بھی 78روپے لیٹر ہوگیا۔ اواگرا کو عوام کی مظلومیت اور محرومیوں پر ترس نہ آیا ، اس نے کسی سفاک اور بے حس ظالم کی طرح عوام کو اپنے ستم کا نشانہ بنایا، صرف پٹرول ، ڈیزل یا تیل کی قیمتوں میں اضافہ پر اس کا کلیجہ ٹھنڈانہیں ہوا ، سی این جی کی قیمتوں میں بھی دو روپے کے قریب اضافہ کردیا۔قوم حیرت زدہ ہے کہ ایک طرف حکومتوں کو سیاسی محاذ آرائی کا سامنا ہے ، سیاسی اور معاشی عدم استحکام کی صورت حال ہے اور دوسری طرف حکمران نہایت سکون سے پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ در اضافہ کرتے جارہے ہیں۔

ایک طرف وزارتیں کم کی جارہی ہیں تاکہ ملک کی بگڑتی معاشی حالت کو سنبھالا دیا جاسکے،سادگی کے اعلانات کئے جارہے ہیں، پنجاب حکومت نے بھی ای ڈی اوز وغیرہ کو فارغ کر کے اربوں بچانے کی نوید سنائی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکمرانوں نے اپنی عیاشیوں میں ایک فیصد کمی نہیں کی،یہ جہاں جائیں خصوصی طیارے میں جاتے ہیں، آگے ایئر پورٹ سے مطلوبہ یا مقررہ مقام تک ہیلی کاپٹر کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں، جس کا وہاں خاص طور پر اہتمام کیا جاتا ہے،ایک ایک دورہ لاکھوں میں پڑتا ہے۔وہ شاید ضرورت ہے ، ایسا کرنا شاید آئینی مجبوری ہے ۔

عوام صرف معاشی چکی کے دوپاٹوں میں ہی نہیں پس رہے ، بلکہ اوپر سے سیاسی تیر بھی اس کے نحیف و لاغر جسم کو چھلنی کر کے زیادہ اذیت کاسبب بن رہے ہیں، اگر میاں نواز شریف نے لوٹوں کی سرپرستی دوبارہ سنبھال کر اپنی روایتی سیاست کا نئے سرے سے آغاز کردیا ہے تو چوہدری اعتزاز احسن جیسے بااصول قانون دان نے بھی لوٹا گروپ کو تقویت دینے میں اپنا حصہ ملانا ضروری جانا ہے۔ عین ممکن ہے کہ قانون میں ایسی گنجائش ہو کہ اگر اکثریت غلط بات کی حمایت کردے تو قانون اس کا بھی محافظ بن جاتا ہے ،مگر اصولی طور پر یہ فلسفہ قرین ِ انصاف معلوم نہیں ہوتا۔اگر ایک آدمی بھی اصول پر ڈٹا رہے تو حق پر وہی ہے ۔اعتزاز احسن جیسے قانون دان اور سیاست دان کا لوٹوں کی حمایت کرنا اچھا نہیں لگا۔ذاتی پسند نا پسند میں انہیں یہاں تک نہیں جانا چاہیے تھا۔

ادھر’ قائد تحریک ‘ نے جرنیل شاہی کی ایک مرتبہ پھر حمایت کر کے پریشان حال جمہوریت پر کاری وار کیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ ”خامو ش رہنے کا وقت نہیں، فوج عوام کا ساتھ دے،جرنیل ملک کو ڈاکوؤں اور لٹیروں سے نجات نہیں دلاسکتے؟ مارشل لاء کو دعوت نہیں دے رہا ، ملک کے بقا کے لئے مدد مانگ رہا ہوں،سب سیاستدانوں کا بے رحمانہ احتساب کرنا ہوگا، ان کی جائیدادیں چھین لی جائیں، فوج میوزیکل چیئر کا کھیل بند کرائے“بھائی! خاموش مت رہو ، بولو، اور بولو، مگر قوم پر رحم کرتے جاؤ ، بڑی ہی مشکلوں سے فوجی آمریت سے جان خلاصی ہوئی ہے، قوم کو اپنے فیصلے خود کرنے دیں ،سابقہ مارشل لاؤں نے ہمارے کون کونسے مسائل حل کر دیئے ہیں؟ عوام کو کونسا ریلیف دیا گیا ہے؟

عوام کو پٹرول اور اشیائے خوردونوش تک پہنچ مشکل ہورہی ہے ، مگر ہمارے حکمران اپنے اپنے مفاد کے لئے سیاست چمکا رہے ہیں، وفاقی حکومت عوام کی پرواہ کئے بغیر نہایت یکسوئی اور محنت سے مراعات کے نام پر اور دیگر ذرائع سے اپنی مالی حالت بہتر بنا رہی ہے،کہ اقتدار کی ڈولتی کشتی نہ جانے کب کس بھنور میں یا کس ساحل پر ہی ڈوب جائے۔ پنجاب حکومت نے اپنے ڈھائی سالہ دور میں شاید ہی کوئی ایسا معرکہ سر کیا ہو جسے آنے والی حکومتیں جاری رکھیں، البتہ نعروں اور دعوؤں کی اور بات ہے، اس حکومت کا تازہ یادگار کارنامہ لوٹوں کی سرپرستی ہے۔اقتدار کی کرسیوں پر براجمانں حکمران سب کچھ کرتے ہیں ، اگر نہیں کرتے تو وہ کام نہیں کرتے جو ان کے کرنے کا ہے ، عوام کی بہبود کا کام ۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 431368 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.