فیس بک ہماری جڑوں کو کھوکھلا کر رہا ہے

فیس بک کے ذریعے سے جو نقصانات امت مسلمہ کے عقائد کو پہنچ رہے ہیں۔ تو وہ بیان سے باہر ہیں۔ میں نے اس سلسلے میں پہلے بھی ایک کالم فیس بک کے نقصانات کے نام سے لکھا تھا۔ جس کو پڑھ کر بہت سارے مسلمانوں نے فیس بک کا استعمال ترک کردیا۔

لیکن بعض سادہ لوح بھائی نا سمجھی کے سبب پھر بھی فیس بک کا استعمال کر کے اپنے دین و ایمان کا نقصان کرتے ہیں۔

یہ نا سمجھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم تو فیس بک کو صرف دوستوں کے ساتھ گپ شپ کیلئے اور وقت گزاری کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

لیکن یہ سادہ لوح اس بات کو نہیں سمجھتے کہ فیس بک ہے ہی اسی وقت گزاری اور گپ شپ کیلئے ، اور فیس بک والے چاہتے ہی یہی ہیں کہ مسلمان جس طرح بھی ہو، بس فیس بک کا استعمال کرتا رہے ، آپکی وقت گزاری اور گپ شپ کے سبب آپ کو پہنچنے والے نقصان کو آپ نہیں جانتے ۔

اسی گپ شپ کے دوران فیس بک کا اربوں روپے کا کاروبار ہوتا ہے۔

وہ ہر اس شخص جو کہ فیس بک استعمال کرتا ہے کہ پروفائل پر اپنے اشتھارات دے کر لاکھوں ڈالر کماتا ہے۔

فیس بک والے روزانہ ایسے گروپ بناتے ہیں جو کہ دین اسلام کے بنیادی عقائد کا مذاق اڑاتے ہیں اور عقائد اسلام کی تضحیک کرتے ہیں ۔ اور یہ لوگ روزانہ اسطرح اسلئے کرتے ہیں تاکہ فیس بک کے ہر یوزر تک انکی آواز پہنچ سکے۔

نقل کفر کفر نباشد کے تحت کہتا ہوں کہ نعوذباللہ فیس بک کے ان گروپوں میں ذات باری تعالیٰ کی توہین کی جاتی ہے۔ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور انکے صحابہ کرام کے بارے میں ایسی ایسی باتیں لکھ کر گروپ بنائے جاتے ہیں کہ آدمی اسکا تصور بھی نہیں کرسکتا۔

اسکے علاوہ قران پاک کے بارے میں انتہائی غلیظ زبان استعمال کی جاتی ہے جسکو بیان نہیں کیا جاسکتا۔ اور باقاعدہ اس کام کیلئے گروپ بنائے جاتے ہیں۔

اب اگر لوگ اس گروپ کو رپورٹ کرتے ہیں تو بھی فیس بک والے اتنے آسانی سے اس گروپ کو بلاک کرنے والے نہیں ہوتے۔ بلکہ الٹا بعض اوقات رپورٹ کرنے والے کا اکاؤنٹ بلاک کر دیا جاتا ہے۔ خود ہم نے کئی عرصہ تک یہ مکروہ سائٹ (فیس بک) استعمال کیا ہے اور یہ تمام کارنامے انہوں نے ہمارے ساتھ کئے ہیں۔ اور الحمدللہ گستاخانہ خاکوں کے بعد میں نے اپنا اکاؤنٹ بند کیا ہے۔

عام انٹر نیٹ میں بھی اسطرح کا مواد موجود ہے لیکن اسکو کو کوئی توجہ نہیں دیتا ۔ لیکن فیس بک میں اسطرح کے گروپ بنا کر پھر باقاعدہ اسمیں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے۔ اور آخر میں تو یہ تعداد بڑھتی جاتی ہے۔

اور یہ انکا اصل مشن ہے کہ ایک تو فیس بک سے خوب پیسہ کما کر انکو مسلمانوں کے خلاف استعمال کرو۔

نیز مسلمانوں کے سامنے انکے بنیادی اسلامی ارکان کی اتنی گستاخی اور توہین کر لو، کہ یہ لوگ اس کے عادی بن جائیں۔ پھر اگر کوئی انکے سامنے بھی اللہ تعالیٰ یہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و علی وآلہ و صحبہ و سلم کی توہین کرے ، تو یہ بے غیرت اور بے حس بن کر بس چپ اور خاموش رہیں اور کسی قسم کی مزاحمت نہ کریں۔

نیز اسی گپ شپ کے دوران ہی یہ تمام کام ہوتے ہیں اور یہ لوگ گپ شپ لگاتے لگاتے فیس بک کی زہر کا شکار ہوجاتے ہیں۔

اب تو بات بہت آگے نکلی ہے کہ پاکستانی اخبارات باقاعدہ فرنٹ پیج پر فیس بک کے استعمال کی ترغیب دے رہے ہوتے ہیں، اور اس خدمت کے عوض انکو باقاعدہ یہ جھنمی انگارے دئے جاتے ہیں۔ جس کو یہ اپنے اور اپنے اولاد کے پیٹ میں ڈالتے ہیں۔

ہم ذرا غور کریں تو آخر کیوں فیس بک کے استعمال پر اتنا زور لگایا جاتا ہے کہ اخبار اور پھر نامور نامور صحافی اسکے استعمال کی ترغیب دیتے ہیں، ظاہر ہے کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔حالانکہ اس انٹرنیٹ میں اور بھی بہت سے سوشل نیٹ ورک موجود ہیں لیکن انکا کوئی پوچھتا ہی نہیں۔

اگر ایک آدمی پہلے روز آپکو ماں کی گالی دے تو آدمی اس کے ساتھ لڑ پڑتا ہے ، لیکن روز روز کی گالی آخر اسکی عادت بن جاتی ہے، اور ایک دن یہ آدمی خود بھی ماں کی گالی دینے لگ جاتا ہے۔ یہی مثال فیس بک کی ہے کہ روز روز ایسے گروپ دیکھ دیکھ کر آدمی خود دیوث اور بے غیرت اور بےحس بن جاتا ہے ۔

اور یہ ایک آدمی کے دین و ایمان کیلئے انتہائی نقصان کی بات ہے کہ اسکے سامنے ارکان اسلام کی گستاخی ہو اور یہ مزاحمت تک نہ کرے۔

لہٰذا خدارا یہ فیس بک کا استعمال ترک کردیں ، کیوں اپنے ایمان کی جڑیں کھوکھلی کر رہے ہو ، اگر خواہ مخوا گپ شپ ہی لگانی ہے تو کوئی اور سوشل نیٹ ورک استعمال کرو لیکن اس فیس بک سے جان چھڑا لو۔

فیس بک کی مثال ہیروئین کی سی ہے ایک دفعہ اسکی لت پڑ جائے تو پھر چھٹکارا بہت مشکل سے ملتا ہے ، لیکن اگر شوگر کا مریض میٹھی اشیاء کا استعمال ترک کرسکتا ہے جس میں صرف بدنی نقصان ہے تو ہم کیوں فیس بک کے سبب اپنا ایمانی نقصان کریں۔

آپکی اطلاع کیلئے عرض کرتا ہوں کہ اسلام اخبار میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ جن دو دنوں میں فیس بک نے گستاخانہ خاکوں کا انعقاد کیا تھا تو صرف مسلمانوں کے دو دن کے بائکاٹ سے فیس بک کا دو بلین یورو کا نقصان ہوا تھا ، یہ بائیکاٹ اگر زیادہ دن تک رہتا تو آج فیس بک شائد بند ہوتا۔

یہ باتیں میں نے فقط آپ لوگوں کی خیر خواہی کیلئے لکھے ہیں، آج کل مفت کے بد خواہ تو ملتے ہیں خیر خواہ بہت مشکل سے ملتے ہیں ۔

آپکی خیر خواہی چاہنے والا
بندہ : درویش خُراسانی

www.darveshkhurasani.wordpress.com
Mansoor Mukarram
About the Author: Mansoor Mukarram Read More Articles by Mansoor Mukarram: 21 Articles with 66206 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.